مرحوم خلیل جبران کے کاروبار کو بھی نا بخشا گیا، سنوکر کلب کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی
صحافی خلیل جبران کے قتل کے بعد ان کے سنوکر کلب کو نامعلوم افراد نے آگ لگا دی.
زرائع کے مطابق نامعلوم لوگوں نے رات گئے خلیل جبران کو سنوکر کلب کو آگ لگا دی اور سنوکر کے ہال کے شیشے بھی توڑ دئیے تھے۔
نامعلوم افراد نے سنوکر ہال کو آگ لگانے کے بعد نوٹس لگایا جس میں لکھا گیا تھا کہ سنوکر ہال فحاشی کا اڈہ ہے اس کو اس لئے جلادیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہدف میں سیکورٹی فورسز، جاسوس ،فحاشی پھیلانے لوگوں ہمارے ٹارگٹ ہے۔
جس کے بعد علاقے کے لوگوں میں خوف پیدا ہوگیا یے.
یاد رہے کہ مرحوم صحافی خلیل جبران کو 18 جون کو نامعلوم افراد، نے قتل کردیا تھا۔ دوسری جانب لنڈی کوتل کے مقام چاروازگئی پر صحافی خلیل جبران کے ورثاء کو انصاف دلانے، شہید پیکیج دینے، قاتلوں کی گرفتاری اور امن کی بحالی کے لئے بارہویں روز بھی احتجاج کیا گیا۔
مقررین نے صحافی خلیل جبران کی مارکیٹ میں سنوکر ہال کو گزشتہ روز آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی گئی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے زور دے کر کہا کہ خلیل واقعہ کے بعد تسلسل کے ساتھ رات گئے شدت پسند اور شرپسند نمودار ہوتے ہیں۔
تاہم ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوتا ہے مقررین نے کہا کہ جب تک خلیل جبران کے قاتل گرفتار نہیں کئے جاتے تب تک قومی احتجاج جاری رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر کی مارکیٹوں کو بھی محفوظ بنایا جائے اور شاہراہوں پر دن رات گشت کو یقینی بنایا جائے احتجاج سے مخاطب ہوتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عوام حیران ہیں کہ آخر ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے اگر حکومت امن و امان بحال نہیں کر سکتی تو کھل کر بتائیں اور ناکامی کا اعتراف کریں تاکہ قبائلی عوام اپنی حفاظت خود کر سکے۔
انہوں نے لنڈی کوتل کے تمام قبیلوں اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ گھروں میں بیٹھنے کے بجائے میدان میں آئیں اور احتجاج کا حصہ بن جائیں ورنہ کسی کی جان اور عزت محفوظ نہیں رہیگی انہوں نے سوشل میڈیا اکٹیویسٹس پر بھی تنقید کہ کہ وہ سوشل میڈیا پر تماشا نہ دیکھیں بلکہ عملی میدان میں آکر کردار ادا کریں کیونکہ بدامنی مزید پھیل گئی تو کچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔