بجلی کے بل میں پھر سے ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد
رانی عندلیب
مہنگائی کے اس دور میں غریب عوام پر آئے دن کوئی نہ کوئی مہنگائی کا بم پھوڑا جاتا ہے۔ یونٹ کے فکس ریٹ سے بے خبر عوام جب جولائی کے مہینے میں بجلی کی شارٹ فال کے باوجود اپنے بڑھتے ہوئے بل دیکھیں گے تو ان کے پاؤں تلے زمین کھسک جائے گی۔
اس حوالے سے ٹی این این کو انٹریو دیتے ہوئے پشاور کے رہائشی انور کا کہنا ہے کہ وہ سرکاری ملازم ہے ان کی تنخواہ بھی اچھی ہے۔ لیکن روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی سے ان کے گھر کا خرچہ، دو بچوں کی فیس، گھر کا کرایہ، جب تنخواہ سے دیا جاتا ہے تو مہینے کے آخر میں ان کے پاس بالکل بھی پیسے نہیں بچتے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنی اس زیادہ تنخواہ میں صرف ایک بیوی دو بچوں کو نہیں پال سکتا تو ایک عام دیہاڑی والا اپنی مزدوری میں کیسے پورا کر سکتا ہے۔ یہ سوچ کر اس کا دل ہول اٹھتا ہے کہ زیادہ گرمی اور بارش میں مزدور کا کام نہیں ہوتا اس طرح عیدین، محرم کی چھٹیاں اور رمضان میں وہ مزدوری نہیں کر سکتا تو اس کے گھر کا چولہا تو بجھ کر رہ جاتا ہے۔
حکومت جو مہنگائی کے ساتھ ساتھ بل میں اضافہ تقریبا ہر دو مہینے بعد کرتی رہتی ہے حالانکہ بجلی کا شارٹ فال اتنا زیادہ ہے کہ دن میں تقریبا پانچ سے سات گھنٹے تک بجلی نہیں ہوتی اس کے باوجود بجلی کے بل میں اضافہ جیسے ٹی وی، ریڈیو اوراس کے علاوہ مختلف ٹیکسز اس میں شامل کر لیے گئے ہیں۔
چونکہ گرمی کی آمد ہے تو تقریبا 50 فیصد لوگوں نے سولر بھی لگوا لئےہیں، لیکن جو غریب لوگ ہیں اوراپنا پیٹ نہیں پال سکتے تو وہ سولر کیا لگائیں گے اور بجلی کا بل کیسے ادا کریں گے۔
اس کے علاوہ انور نے یہ بھی بتایا کہ عام عوام کو یہ بھی پتہ نہیں کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت دن کے مختلف اوقات کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔ شام کے وقت کپڑے دھونا، پانی کی مشین لگانا یا کپڑے استری کرنا اس وقت یونٹ کی قیمت ڈبل ہو جاتی ہے۔ اس لیے زیادہ بجلی کے بل دیکھ کر حیران نہیں ہونا چاہئے بلکہ احتیاط کرنا چاہیے۔
اس سے اتفاق کرتے ہوئے پشاور کے زاہد حسین کا کہنا ہے کہ غریب آدمی کے لیے بجلی کا بل دینا روز بروز مشکل ہوتا جا رہا ہے اس کی مختلف وجوہات ہیں بجلی کی قیمت میں اضافہ ہے۔ ایک یونٹ آج پانچ روپے کل 10روپے اور پھر 15 روپے ہو جائے گی لیکن پوچھنے والا کوئی نہیں اور پتہ بھی نہیں کہ اس کے پیچھے کیا کہانی ہے۔
بل نہ صرف پر یونٹ بڑھایا جاتا ہے بلکہ اس میں مختلف ٹیکس ہوتے ہیں ۔ جیسے ٹی وی اور ریڈیو کے سر چارجز ,فیول سرچارجز الیکٹرک سٹی ڈیوٹی وغیرہ۔ جن کو غریب عوام پیٹ کاٹ کر خون پسینے کی کمائی سے ادا کرتے ہیں۔
زاہد حسین کا مزید کہنا ہے کہ ہر مہینے بجلی کا بل بہت زیادہ آتا ہے تو اس لیے یہ خود اور اس کے گھر والے بھی احتیاط سے بجلی استعمال کرتے ہیں۔ سردی کے موسم میں ان کے گھر والے بجلی کے وہی آلات استعمال کرتے ہیں جن کے بغیر گزارا نہیں ہو سکتا لیکن پھر بھی جب بجلی کا بل آیا تو اس کے ہوش اڑ گئےکیونکہ بل میں اضافی سر چارجز تھے کہ بل 6000 تک تھا۔
اب جبکہ گرمی کا موسم ہے تو پنکھے کے بغیر گزارہ مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک تو دیہاتی علاقوں میں بجلی کا شارٹ فال بہت ہے جب بجلی ہوگی تو کیا اس کو اپنی سہولت کے لیے استعمال نہیں کریں گے انہوں نے اپنےچند بجلی کے بل کے یونٹ ٹی این این کے ساتھ شیئر کیے
جولائی 2023 میں 274 یونٹ کا بل 6749
اگست285یونٹ 8774
ستمبر229 یونٹ 7302
اکتوبر221 یونٹ 7170
ان کا کہنا ہے کہ اس سے کم یونٹ تو بلکل نہیں ہو سکتے جبکہ اب گرمی اپنے عروج پر ہے تو کیا عوام بجلی استعمال کرنا چھوڑ دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سرمایہ دار آدمی تو یہ بل ادا کر سکتا ہے لیکن غریب آدمی یا تنخواہ دار بندہ بڑھتے ہوئے بجلی کے بل ادا نہیں کر سکتا۔
یاد رہے کہ وفاق نے اعلان میں کہا ہے کہ جس کے مطابق گھریلو صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے فکس چارجز عائد کردیے ہیں۔ جب کہ تجارتی صارفین پر مقررہ چارجز میں 300 فیصد اور صنعتی استعمال پر 355 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
مزید تفصیلات کے مطابق نیپرا نے بجلی کے نئے ٹیرف متعارف کئے ہیں جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ ماہانہ 301-400 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین یکم جولائی 2024 سے 200 روپے ماہانہ کے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔
401-500 یونٹ استعمال کرنے والے 400 روپے ادا کریں گے، 501-600 تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 600 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
رہائشی صارفین جو 601-700 استعمال کرتے ہیں وہ ماہانہ 800 روپے ادا کریں گے۔ 700 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والے ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔
ٹی او یو (ٹائم آف یوز) میٹر استعمال کرنے والے رہائشی صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔
5 کلو واٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے تاہم 5 کلو واٹ یا اس سے زیادہ لوڈ والے بجلی کے کمرشل صارفین اب موجودہ 500 روپے سے 2000 روپے ادا کریں گے جس میں 300 فیصد اضافہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹی او یو میٹرنگ کے تحت 25 کلو واٹ تک استعمال کرنے والے صنعتی صارفین جو بی ون کیٹیگری میں آتے ہیں وہ 1000 روپے ادا کریں گے تاہم بی ٹو کیٹیگری کے صارفین 500 کلو واٹ تک کے فکسڈ چارجز میں 300 فیصد اضافہ دیکھیں گے کیونکہ وہ اب 500 روپے ماہانہ مقررہ چارجز کے بجائے 2000 روپے ادا کریں گے۔
5 ہزار کلو واٹ استعمال کرنے والے بھی 3 کیٹیگری کے صنعتی صارفین 460 روپے ماہانہ سے 335 فیصد اضافے کے ساتھ 2000 روپے مقررہ چارجز ادا کریں گے۔ تمام بوجھ استعمال کرنے والے بی 4 کیٹیگری کے صارفین بھی مقررہ چارجز میں 355 اضافے کا تجربہ کریں گے کیونکہ اب وہ موجودہ 440 روپے سے 2000 روپے ماہانہ ادا کریں گے۔
اس حوالے سے ٹی این این نے پیسکو کے حکام سے رابطہ کیا۔ تو ان کے اہلکار نے موقف دینے سے انکار کر دیا کہ فی الحال وہ اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔