"کیا اب اس قسم کے بھی فوٹوشوٹ ہوا کرے گے؟ "
سعدیہ بی بی
حالیہ برسوں کے دوران دنیا کے مختلف ممالک میں طلاق اور خلع جیسے ناپسندیدہ واقعات کے بعد ان پر جشن منانے کی تقریبات پر عوام کا ملا جلا رد عمل سامنے آتا رہا ہے۔ بعض نے ان واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسی تقریبات خوشی کا اظہار ہیں یا عزت کی بحالی کی کوشش ہے ۔
کئی ویڈیوز میں خواتین کو اس موقع پر دوستوں اور کنبہ کے درمیان جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی کو سوشل میڈیا کے ذریعے خاص پیغام دے رہی ہوں ۔ پہلے تو ایسا ہوتا تھا کہ ایک "طلاق پارٹی” منعقد کی جاتی تھی۔ جس میں اپنے دوستوں کے ہمراہ بھرپور جوش و خروش کے ساتھ آزادی کا جشن منایا جاتا تھا لیکن اب یہ جشن فوٹو شوٹ میں تبدیل ہو گیا ہے ۔
جیسا کہ کچھ دنوں پہلے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو بہت زیادہ ٹرینڈ پر چل رہی تھی جس میں سرخ جوڑا پہنے ایک خاتون اپنی طلاق کی خوشی میں فوٹو شوٹ کروا رہی تھی ۔ ایک تصویرمیں اس نے اپنے شوہر کی تصویر کو پھاڑتے ہوئے اور اسے زمین پر گرا کر پاؤں مارتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے ۔ جب میں نے دیکھا تو مجھے یقین نہیں آیا کیونکہ ہم نے تو یہی سنا اور دیکھا ہے کہ برائیڈز کا فوٹو شوٹ ہوتا ہے یا کسی ایونٹ کا مگر طلاق کا فوٹو شوٹ پہلی بار دیکھنے کو ملا۔
جب یہ ویڈیو دیکھی تو میرے ذہن میں سب سے پہلے یہی آیا کہ "واہ رے اب طلاق کا بھی فوٹو شوٹ ہوگا”۔ اس ویڈیو کے کمنٹس پڑھنے سے پہلے میرے ذہن میں مختلف قسم کی باتوں کا گزر بسر ہوا کہ اب لڑکیاں ایک فوٹو شوٹ کی خاطر طلاق لینے کو ایک کھیل سمجھ لیں گی کیونکہ ہمارا معاشرہ ایسا ہے کہ جب کوئی ویڈیو یا کوئی بھی کام ٹرینڈ پر چل رہا ہو تو ہر کوئی اسے کرنے کے لیے ہر حد پار کر بیٹھتا ہے۔ انہیں اپنی جان سے زیادہ پیارا وہ کام ہو جاتا ہے جس سے وہ مشہور ہوں۔ یہ تو پھر تین بول ہیں یا ایک دستخط ۔
جب ہزاروں کی تعداد میں کمنٹس پڑھے تو مزید حیرانی ہوئی ۔ ایک بہن لکھتی ہیں کہ ” ہو سکتا ہے کہ شاید مستقبل میں،میں بھی یہی دن مناؤں "۔ کچھ نے لکھا کہ ” اب یہ دن بھی منایا جائے گا ” ۔ کچھ بھائیوں نے لکھا کہ ” آپ کے شوہر بہت خوش قسمت ہے ” اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ” آپ بہت بہادر ہیں آج سے آپ آزاد ہیں آپ کو بھی مسکرا کر زندگی گزارنے کا حق ہے ہم آپ کے ساتھ ہیں "۔
یہ کمنٹس پڑھنے کے بعد یہی سوچتی رہی کہ اس ویڈیو کی وجہ سے کتنی لڑکیاں اور خواتین اپنے ذہن میں یہی سوچ لے کر بیٹھی ہوں گی کہ کسی نہ کسی دن ہم بھی یہ دن منائیں گے کیونکہ ٹرینڈنگ ویڈیوز کے لیے کوئی کچھ بھی کرتا ہے ۔ طلاق کا دکھ وہی جانتے ہیں جو اس تکلیف سے گزرتے ہیں تا ہم اس خاتون کے لیے طلاق کافی خوشی کا باعث بنی اور اس نے دنیا کے سامنے اس کا الگ طریقے سے اظہار بھی کیا ۔
اس وقت سوشل میڈیا میں خواتین کی حصہ داری تقریبا مردوں کے برابر ہے ۔ سوشل میڈیا لڑکوں کی نسبت لڑکیوں پر زیادہ اثر انداز ہو رہا ہے ۔ لڑکے لڑکیاں سوشل میڈیا پر جیسا اپنے دوستوں کو کرتا دیکھتے ہیں وہ بالآخر ویسے ہی کر لیتے ہیں ۔ خاتون نے جو فوٹو شوٹ کروایا کل کو ہر کوئی کرنے لگ جائے گا۔
اس ایک ویڈیو نے خاص کر لڑکیوں کے ذہن پر بہت گہرا اثر مرتب کیا ہے جن میں، میں خود بھی شامل ہوں ۔ ہاں اگر انہیں آزادی مل بھی گئی ہے تو ایسے سوشل میڈیا پر جشن نہیں منانا چاہیے تھا کیونکہ طلاق ایک ایسا دھبہ ہے جو ہر کوئی برداشت نہیں کر سکتا ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم ایسی ویڈیوز یا ایسی کسی بھی سرگرمی سے خود کو دور رکھیں کیونکہ ہر کام کرنے والا نہیں ہوتا ۔ اور سوشل میڈیا چلانے والی جتنی بھی کمپنیز ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ایسی ویڈیوز پر وارننگ جاری کریں تاکہ ہر کوئی ایسی ویڈیوز نہ بنا سکے اور اپنا گھر خراب ہونے سے بچائیں کیونکہ یہ معاشرے میں برائی کا سبب ہے ۔
سعدیہ بی بی کمپیوٹر سائنس کی طلبہ ہے اور مختلف سماجی و معاشی مسائل پر بلاگز لکھتی رہتی ہیں ۔