باجوڑ میں لڑکیاں کیسے تعلیم حاصل کرتی ہیں؟
تحریر: نازیہ
باجوڑ کی بارہ لاکھ آبادی کے لیۓ واحد گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج جس سے لڑکیاں مستفید ہو رہی ہے۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خار ضلع کا واحد گرلز کالج ہے۔ کالج کی انتہائی اشد ضرورت تھی تو پبلک ڈیمانڈ پر اس وقت کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید افتخار حسین شاہ کو اس وقت کے ضلع انتظامیہ نے پریزنٹیشن پیش کی جس کو گورنر صاحب نے قبول کیا اور اس پر دستخط کئے۔ اور یوں اس کالج کا افتتاح ستمبر 2003 میں اس وقت کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید افتخار حسین شاہ نے ایمرجنسی کے بنیادوں پر ایک سرکاری ہسپتال کی پرانی عمارت میں کیا تھا۔
لیکن تعلیمی سرگرمیوں اور تدریس کے معیار سے نہ تو طالبات، نہ ہی سٹاف اور نہ ہی والدین مطمئن نظر آتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی عمارت اور سٹاف میں بہتری ائی ہے اور اینرولمنٹ میں بھی اضافہ ہوا۔
قبائلی ضلع نواگئ سے تعلق رکھنے والی حرا (فرضی نام) نے بتایا کہ میٹرک کرنے کے بعد میرے پاس مزید تعلیم حاصل کرنے کا یہی ایک آپشن موجود تھا۔ میں نے یہاں پر خوشی خوشی داخلہ لےلیا کیونکہ اگر یہ کالج نہ ہوتا تو شاید میں اپنی تعلیم سے محروم رہ جاتی کیونکہ مجھے کسی دور جگہ جا کر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
حرا نے بتایا کہ شروع میں مجھے بھی کافی مشکلات پیش آئی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مشکلات میں کمی آئی کیونکہ میں نے اپنی پڑھائی پر توجہ دی نا کہ عمارت پر اور یہ کالج میرے گھر سے کافی دور ہے لیکن میں نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ جو بھی ہو میں کالج جاؤنگی کیونکہ مجھے اپنی تعلیم مکمل کرنی ہے۔
اس حوالے سے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خار باجوڑ کی ایک لیکچر نائلہ احسان سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ اس کالج کی عمارت ہسپتال پر مبنی تھی۔ ہسپتال کے شفٹ ہونے کے بعد اس عمارت کو کالج کا درجہ دے دیا گیا۔ شروع میں لڑکیوں کی تعداد بالکل نہ ہونے کے برابر تھی اور نہ والدین میں اتنا شعور تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے لیے کالج بھیجتے۔
ایف اے، ایف ایس سی پروگرام
نائلہ نے بتایا کہ ایف ایس سی میں سٹوڈنٹس کی تعداد 435 ہے۔ فرسٹ ایئرطالبات کی تعداد 220 ہے جس میں پری میڈیکل کی طالبات کی تعداد 191 ہے جبکہ ارٹس کی طالبات کی تعداد 28 ہےاور پری انجینئرنگ کی تعداد 1 ہے۔ اسی طرح سیکنڈ ایئر میں طالبات کی تعداد 215 ہے جس میں پری میڈیکل کی طالبات کی تعداد 191 ہے، ارٹس کی طالبات کی تعداد 23 ہے اور پری انجینئرنگ کی تعداد 2 ہے۔
بی ایس پروگرام کا اغاز
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خار باجوڑ میں بی ایس پروگرام کا اغاز 2017 میں ہوا۔ حالیہ طور پر ہمارے کالج میں محض دو بی ایس کے پروگرام چل رہے ہیں ایک باٹنی اور اس دوسرا اسلامیات۔ باٹنی کے فرسٹ بیچ میں لڑکیوں کی تعداد محض 9 تھی اور اسلامیات میں 11 تھی۔ جبکہ اس سال بی ایس باٹنی اور اسلامیات میں 310 سٹوڈنٹس انرول ہے۔ مستقبل میں شاید بی ایس اردو، فزکس اور زوالوجی کے پروگرام بھی شروع ہو جائے کیونکہ ان سبجیکٹس کی ڈیمانڈ کافی زیادہ ہے۔
باٹنی کے فرسٹ بیچ کی سٹوڈنٹ عالیہ (فرضی نام) نے بتایا کہ جیسے ہی ہمارے کالج میں بی ایس کا پروگرام شروع ہوا تو میں بہت زیادہ خوش ہوئی کیونکہ مجھے کسی اور جگہ جانے کی اجازت نہیں تھی تو بس میں نے اس موقع کو غنیمت سمجھا اور ایڈمیشن لے لیا۔
اس کے ساتھ ساتھ نائلہ نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے کالج دور دور تحصیل اور علاقوں سے بھی لڑکیاں کالج آتی ہے۔ جن میں تحصیل نواگئی، ماموند، سلارزئی اور کوٹکی کی لڑکیاں شامل ہے، جو کہ خوش آئند بات ہے۔
باجوڑ بشمول دیگر قبائلی اضلاع میں خواتین کی یونیورسٹی کے حوالے سے جب گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ کہ مستقبل میں ہم شہید بے نظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کا سب کیمپس کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اگر مستقبل میں اس طرح ہوتا ہے تو اس سے لڑکیوں کو اعلی تعلیم حاصل کرنے میں اور بھی آسانی پیدا ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سب سے پہلے والدین کی سوچ میں تبدیلی آنی چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دے اگر وہ اجازت دیتے ہیں تو یونیورسٹی بھی بن جائے گی۔
ایکسٹرا کریکولر ایکٹیوٹیز
نائلہ نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کالج میں اب ایکسٹرا کریکولر ایکٹیویٹیز بھی ہوتی ہے۔ جن میں پلانٹیشن، گارڈننگ، ٹیلنٹ شو (ہینڈی کرافٹس، مہندی) شامل ہے۔
اور اس ٹیلنٹ شو میں ہم نے ایوارڈ بھی جیتا ہے۔ اس کے علاوہ سائنس ایگزیبیشن اور سپورٹس گالا کا انعقاد بھی ہو چکا ہے۔ جس میں لڑکیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
لوکل سٹاف میں اضافہ
نائلہ نے بتایا کہ پہلے ہمارے کالج میں لوکل سٹاف تعداد محض دو یا تین تھی۔ نان لوکل سٹاف کو بھرتی کیا جاتا تھا۔ جبکہ اب ہماری اپنی ہی سٹوڈنٹس ٹسٹ دے کر لوکل لیکچررز بھرتی ہو گئی ہے۔ اور اس طرح سے لوکل سٹاف میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
آرٹیکل 8 تا 28
اس حوالے سے ایڈوکیٹ ہما امان مہمند سے گفتگو کی تو اس نے بتایا کہ ائین پاکستان کے آرٹیکل 8 تا 28 میں بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہےکہ ارٹیکل 25 کے تحت تمام انسان برابر ہے اور اس آرٹیکل کے تحت تعلیم کا حق خواتین سے کوئی بھی نہیں چھین سکتا ہے۔ باجوڑ کا ایک واحد گرلز ڈگری کالج ہے جس میں لڑکیاں اپنی ہمت دکھا رہی ہے اور تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اگر ان لڑکیوں کو تعلیم کے اور مواقع ملے تو ہماری لڑکیاں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔
باجوڑ میں اب لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملنے لگی ہے
نائلہ نے بتایا کہ باجوڑ میں آہستہ آہستہ لوگوں میں شعور پیدا ہورہا ہے اور وہ اپنی بچیوں کو تعلیم دینے کی اجازت بھی دے رہے ہیں۔ لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ تعلیمی سہولیات بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر خاص توجہ دے کیونکہ پہلے سے تعلیم دہشتگردی، غربت اور بے روزگاری کی نذر ہو چکی ہے۔
اگر باجوڑ کی لڑکیوں کو صحیح معنوں میں تعلیمی ماحول مہیا کیا جائے تو وہ بھی اپنے خاندان، علاقے اور ملک کی ترقی میں اتنا ہی اہم کردار ادا کرسکتی ہیں جتنا کہ دیگر صوبوں کی لڑکیاں ادا کررہی ہے۔ تعلیم کے ذریعے ہی ان لڑکیوں کو اپنا مستقبل سنوارنے کا موقع مل سکتا ہے۔