بچوں کے لیے ناشتہ نا کرنا کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟
نشاء عارف
میرے 9 سالہ بچے محمد ساریہ کو روزانہ ناشتہ زبردستی کروانا پڑتا ہے۔ ہر صبح وہ یہی کہتا ہے کہ میں نے ناشتہ نہیں کرنا میرا دل نہیں کرتا۔ جبکہ میرے دوسرے بچے صبح سویرے جیسے ہی اٹھتے ہیں دودھ بھی پیتے ہیں اور ساتھ میں بریڈ بھی کھا لیتے ہیں لیکن ساریہ کو زبردستی ناشتہ کروانا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں بطور ماہر غذائیت کام کرنے والے ڈاکٹر ایمل خان کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے صبح کا ناشتہ بہت اہم ہوتا ہے، کیونکہ ناشتہ بچوں کے دن کی شروعات چستی سے کرتا ہے جو ان کو توانا اور تندرست بناتا ہے۔
یہ ان کی میموری اور ان کی عملیاتی صلاحیت جس کو کوگنیٹیو فنکشن کہتے ہیں اس کو بڑھاتا ہے۔ ایک صحیح ناشتے سے بچے کی دن بھر کی تمام ایکٹیوٹیز بہت اچھی ہو جاتی ہے اور ان کی تعلیمی سرگرمی میں کوئی بھی خلل نہیں آتا۔ ان کی تربیت میں اور ان کے موڈ اور ان کے مزاج میں بہت زیادہ بہتری آتی ہے۔
ایمل خان نے بتایا کہ اگر دوسری جانب ایک بچہ روزانہ ناشتہ نہ کریں تو اس کے کئی نقصانات ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ان کی میموری بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے، مطلب یاداشت کمزرو ہوتی ہے۔ ان کی ہرٹ بیٹ یعنی دل کی دھڑکن بہت زیادہ تیز ہوتی ہے۔ بہت زیادہ بھوک لگتی ہے جو کہ دن کے اخری حصے میں ہوتی ہے۔ جب وہ صبح کا ناشتہ نہیں کرتے تو پھر دن کے اخری حصے میں بہت زیادہ بھوک لگتی ہے جس کی وجہ سے ان کا اپنی عمر سے زیادہ وزن بڑھتا ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ جو بچے صبح ٹھیک طرح سے یا بالکل بھی ناشتہ نہیں کرتے تو سب سے اہم مسئلہ ان کی کوگنیٹو فنکشن جو کہ عملیاتی صلاحیت ہوتی ہے ان میں بہت زیادہ کمی آتی ہے جس کی وجہ سے ان کی سکول گوئنگ ایکٹیوٹی ساری متاثر ہوتی ہے۔
کچھ بچے صبح ناشتہ کیوں نہیں کرتے اس حوالے سے ڈاکٹر نے کہا کہ اس کے کئی وجوہات ہو سکتے ہیں۔ اس میں کچھ میڈیکل ڈیزیز بھی ہو سکتے ہیں جسمانی کمزوری بھی ایک وجہ ہے جبکہ کچھ سٹریس یا دباؤ یا معدے کا کوئی مسئلہ بھی ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کی بھوک متاثر ہوتی ہے۔
والدین کس طرح بچوں کو ناشتے کی جانب راغب کرسکتے ہیں اس حوالے سے ڈاکٹر نے بتایا کہ سب سے اہم بچے کی روٹین ہے، اسکی روٹین کو صحیح کریں دیکھے وہ کس ٹائم اٹھتے ہیں کس ٹائم سوتے ہیں یہ بہت زیادہ اہم ہے کہ ان کی سلیپ پیٹرن کس طرح ہے اور یہ بھی بہت زیادہ ضروری ہے کہ ان کا رویہ یا عادات کیسی ہیں۔ وہ دن میں کس کس ٹائم کھانا کھاتے ہیں اور کیا کھاتے ہیں۔ جو بچے لیٹ ٹائم اٹھتے ہیں اور لیٹ رات کا کھانا کھاتے ہیں تو ان میں یہ ہییپیٹائٹ کا مسئلہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تو اگر اپ بچوں کو رات کا کھانا وقت پہ دے اور ان کو ٹائم سے سلائے تو وہ صبح ٹائم سے اٹھیں گے اور ان کی ہیپیٹائٹ بھی ریگولیٹ ہوگی۔ پھر وہ ناشتہ کریں گے اس کے ساتھ ساتھ صبح اس طرح کیا جائے کہ ان کو ذائقہ یا مزیدار ناشتہ فراہم کیا جائے تاکہ لطف اٹھا کے بچے ناشتہ کھا سکیں۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ بچے کو اپنے کچن میں آنے کی اجازت دیں ان کو ناشتہ تیار کرنے میں اپنے ساتھ مصروف کریں تاکہ اس میں انکی دلچسپی زیادہ ہو جائے پھر وہ ناشتہ اچھے طریقے سے کر پائے گا۔ اسی طرح بچے کو ناشتے کے وقت کچھ ایسا دینا چاہیے جو اس کا پسندیدہ ہو تاکہ وہ زیادہ دلچسپی سے ناشتہ کرے۔ اور یہ بھی زیادہ ضروری ہے کہ بچے کو فورا بیدار نہ کیا جائے اس کو اہستہ اہستہ جگانے کی کوشش کی جائے تاکہ وہ صحیح سے جاگ جائے اس کے بعد وہ صحیح سے ناشتہ کرے گا۔
ماہر غذائیت ایمل خان کہتے ہیں کہ بچے کو ناشتے کے وقت فون یا ٹی وی یا کمپیوٹر کے استعمال کرنے کی بالکل بھی اجازت نہ دے اور والدین خود بھی ناشتہ کریں تاکہ بچے ان کو دیکھے۔ وہ ناشتے کے دوران فون وغیرہ استعمال نہ کریں۔ اب اگر ایک بچے کو میڈیکل کوئی ریزنز ہیں جس کی وجہ سے وہ ناشتہ صحیح سے نہیں کر پا رہا تو اس کو کسی بھی نیوٹریشن کے پاس لے جائے لیکن اپنے بچوں کو ناشتے کا عادی بنائیں۔