موسمیاتی تغیر کے باعث خواتین اور بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں
عبدالقیوم آفریدی
خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں ،سیلاب ،لینڈ سلائیڈنگ اور مکانوں کی چھتیں گرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں جسکے باعث بڑے پیمانے پر مالی اور جانی نقصان ہوا ہے۔ صوبے میں 10 سے 15 اپریل تک ہونے والی حالیہ بارشوں کے سلسلے نے غیر متوقع صورتحال پیدا کی ہے جس نے مختلف شعبہ ہائے زندگی کو شدید نقصان پہنچایا۔
خیبرپختونخوا میں تیز بارشوں کے باعث کئی مقامات پر حادثات بھی رونما ہوئے۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان حادثات کے نتیجے میں 32 افراد جاں بحق جبکہ 41 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے تیز بارشوں کے باعث صوبے میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ بھر میں ہونے والے ان حادثات میں جاں بحق ہونیوالوں میں 15 بچے، 12 مرد اور 5 خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان حادثات میں 6 خواتین، 28 مرد اور 7 بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔صوبہ بھر میں ہونیوالی ان طوفانی بارشوں کے باعث مختلف اضلاع میں دیواریں اور چھتیں گرنے سے مجموعی طور پر 1370 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں 160 گھر مکمل زمین بوس ہو گئے جبکہ 1210 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
علاوہ ازیں اس سلسلے میں اب تک پی ڈی ایم اے کی طرف سے مختلف اضلاع میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاءکی مالی امدادی کے لئے پانچ کروڑ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔مالی امداد کی مد میں ضلع نوشہرہ کیلئے دو کروڑ، لوئر دیر 50 لاکھ، سوات اور ملاکنڈ کیلئے 30، 30 لاکھ ، اپر دیر اور ٹانک کیلئے 20، 20 لاکھ جبکہ لوئر چترال، بٹگرام، کرک، پشاور اور چارسدہ کیلئے 10، 10 لاکھ روپے جاری کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ لوئر چترال میں عمومی امداد کی مد میں بھی ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔
پاکستان اس وقت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن کو موسمیاتی تغیر کے خطرات کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر اپریل میں اتنی زیادہ بارشیں بہت کم دیکھنے کو ملی ہیں جو سیلابی صورتحال اختیار کرے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں بے وقت بارشیں اور برفباری کا ہونا یا نہ ہونا ،سردی اور گرمی کی شدت میں کمی یا زیادتی ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا اشارہ دیتی ہے۔ حالیہ بارشیں اور سیلابی صورتحال اسکی تازہ مثال ہے ایسی صورتحال میں یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ان میں سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہورہی ہیں۔
پشاور میں بچوں اور خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم کارکن عمران ٹکر نے ٹی این این کو بتایا کہ موسمیاتی تغیر پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک جہاں پر وسائل کم ہیں اور لوگوں میں موسمیاتی تغیرات کے منفی پہلو کے بارے شعور اور اگاہی کا فقدان ہے۔ معاشی اور سیاسی عدم استحکام کے علاوہ کئی ایک مسائل کا سامنا ہے تو ایسے میں ملک کے لئے موسیماتی تغیر ایک بہت بڑا ڈیزاسٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں شاید ہی کہیں پر ہم نے دیکھا ہوکہ انتے بڑے پیمانے پر بارش ہوئی ہو اور سیلاب آئے ہوں جس طرح کہ گزشتہ ہفتے صورتحال پیش آئی۔
عمران ٹکر نے بتایا کہ ہمارے دیہی علاقوں میں لوگوں کاانحصار زراعت پر ہوتا ہے اور موسمیاتی تغیر کے باعث دیگر شعبوں کی طرح زراعت کا شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔ ایسے میں مردوں کی نسبت بچے اور خواتین زیادہ نہ صرف جسمانی بلکہ معاشی ،جسمانی اور تعلیمی لحاظ سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ بچے اور خواتین خطرات کے قریب زیادہ ہوتے ہیں۔
عمران ٹکر نے مزید بتایا کہ موسیماتی تبدیلی سے جسمانی کے علاوہ نفسیاتی اور معاشی طور پر خواتین اور بچے مسائل کا شکار ہوتے ہیں جو انہیں بھیک مانگنے ،جنسی استحصال ،جبری مشقت سمیت دیگر منفی پہلووں کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ عمران ٹکرنے بتایا کہ ریاست اور ریاستی اداروں کو چاہئے کہ موسمیاتی تغیرات کے اثرات سے متاثر ہونے والے بچے اور خواتین کے مسائل کو اجاگر کرکے شعور اور اگاہی پیدا کی جائے اور انکی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیاجائے تاکہ ان خطرات کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی سطح پر ایک مضبوط سسٹم بنانے کی ضرورت ہے جوایسی صورتحال میں خطرے کے زیادہ قریب کمیونٹی کو بچاسکے۔
دریں اثنا پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے صوبے کے متعدد اضلاع میں گلیشئیرز کے پگھلنے سے سیلابی صورتحال کی الرٹ کو جاری کردیا۔ دائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری کردہ ایک اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے نو اضلاع چترال اپر، چترال لوئر ، سوات ، دیر اپر، دیر لوئر ، کوہستان اپر، کوہستان لوئر ، مانسہرہ اور کُرم میں سیلابی صورتحال سامنے اسکتی ہے۔ مذکورہ اضلاع کی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ادروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اپنے اپنے اضلاع میں فیلڈ سٹاف سے صورتحال کی مانیٹرنگ کروائی جائے اور کسی بھی خطرے کی صورت میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ مقامی ابادی کی اگاہی اور محفوظ مقامات پر منتقلی کے بروقت انتظامات کئے جائیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے محمد قیصر خان نے بتایا کہ اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مذکورہ سیلابی صورتحال سے بھاری جانی و مالی نقصانات کا خدشہ ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بارش سے متاثرہ خاندانوں کو ریلیف کی فراہمی کے سلسلے میں پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بارشوں کے متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ متاثرین کی امداد اور بحالی صوبائی حکومت کی سب سے پہلی ترجیح ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام متاثرہ اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کا بغور جائزہ لیا جائے اور تمام متاثرین کو امداد اور ریلیف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔