سیاست

"آپ کا بیٹا الیکشن لڑے گا تو ہم شہید پیکیج نہیں دیں گے”

 

مصباح الدین اتمانی

ریحان زیب کا ضعیف العمر والد ایک کرسی پر بیٹھا تھا، ایک ہاتھ میں تسبیح اور ایک ہاتھ میں "لاٹھی” تھی۔ ان کے ارد گرد ہزاروں نوجوانوں کا مجمعہ تھا، میں نے پوچھا یہ لوگ آپ سے اتنا محبت کیوں کرتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ لوگ میرے پاس نہیں شہید ریحان زیب خان کے پاس ارہے ہیں۔ ان کی محبت دیکھ کر میں اپنا غم بھول چکا ہوں۔ الیکشن سے قبل قتل ہونے والے ریحان زیب کے بچپن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی تھی کہ آپ قومی مشران کا احترام اور لحاظ کریں گے اور زندگی میں کوئی غلط قدم نہیں اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریحان زیب خان کو کم عمر میں کروڑوں روپے کے افرز ہوئے لیکن اس کا ماننا تھا کہ میں غریبوں کو ایک مقام تک پہنچا کر ہی چھوڑوں گا اور اس وجہ سے اس کو شہید کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریحان زیب بچپن سے باقی بچوں سے مختلف تھا، وہ مخلص، ایماندار اور سچ گو تھا، یہاں آج لوگوں کا یہ جم غفیر اس کے صاف گوئی کی وجہ سے ہے۔ جب ان سے ریحان زیب کی قربانیوں اور ان کو ملنے والے انصاف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ "وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے ملاقات کے لیے ہمیں بلایا اور کہا کہ آپ کو تین کروڑ روپے دیدیں گے۔ اپ کے خاندان کے تین افراد کو حج کرائیں گے اور تین کو سرکاری نوکری دلوا دیں گے لیکن اس کے لیے اپ کے چھوٹے بیٹے اور ریحان زیب خان کے بھائی مبارک زیب خان کو الیکشن سے دستبردار ہونا ہوگا جس پر میں نے کہا کہ نہیں ہم اپنے بیٹے کی مشن کو آگے بڑھائیں گے، آپ اگر ہمیں ایک ارب روپے بھی دیں گے تو نہ ہم اپنے شہید بیٹے کا سودا کریں گے اور نہ ہی قوم کا سودا کریں گے۔

میں نے انہیں یقین دلایا کہ اگر میرے بیٹے مبارک زیب کی وجہ سے عمران خان یا پاکستان تحریک انصاف کو کوئی نقصان پہنچا تو ہم ذمہ دار ہوں گے۔ ریحان زیب کے والد کے مطابق جب وزیراعلی سے کہا گیا کہ الیکشن ہم قوم کی خواہش پر لڑ رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ قوم کی کیا حیثیت ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ان کے دفتر سے نکلتے ہوئے انہیں بتایا کہ اگر قربانی کے باوجود پارٹی میرے بیٹے کو ٹکٹ جاری نہیں کرتی تو ہم واپس اپنے قوم کے پاس جائیں گے اور آج اپ دیکھ رہے ہیں کہ یہاں ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ آرہے ہیں۔

ریحان زیب کا چھوٹا بھائی مبارک زیب خان باجوڑ میں 21 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 22 سے امیدوار ہے۔ ریحان زیب بھی ان دونوں حلقوں سے امیدوار تھے لیکن اس کے قتل کے بعد ان حلقوں پر انتخابات ملتوی ہوئے تھے۔ حلقہ این اے 8 پر مبارک زیب خان کا مقابلہ عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار مولانا خانزیب، سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر خان، آزاد امیدوار شوکت خان اور جماعت اسلامی کے امیدوار صاحبزادہ ہارون رشید سے ہے۔

انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ بھائی کے قتل کے بعد عوام نے جو عزت اور مقام دیا ہے اس پر وہ ان کے شکرگزار ہے۔ جب ان سے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ پارٹی عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی کارکنوں کی ہے، اگر آج عمران خان جیل سے باہر ہوتے تو ہمارے ساتھ یہ سلوک نہ ہوتا، ہم نے عمران خان اور پارٹی کی خاطر صوبائی قیادت سے ملاقات کی لیکن انہوں نے ہمیں نظرانداز کیا۔
ہم باجوڑ کے دونوں سیٹس جیت کر عمران خان کو بطور تحفہ پیش کریں گے اور انہیں بتائیں گے کہ ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم کا حساب لیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button