صحت

"پولن الرجی کو پڑوسی خواتین نے جنات سے تشبیہ دی تھی”

رانی عندلیب

پولن الرجی کو موسمی بخار کہا جاتا ہے۔ موسم بہار کی امد کے ساتھ ہی لوگوں کو چھینکوں کی کثرت، گلے کی خارش نزلہ زکام اور بخار کی شکایت کی صورت میں یہ لاحق ہوجاتا ہے لیکن بہت سارے لوگ پولن الرجی کو نہیں جانتے کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے اس کو مختلف نام دیے ہیں جیسے پشاور کی رہنے والی سلمیٰ کو بچپن میں ہر سال پولن الرجی ہوتی تھی لیکن اس کی پڑوسی خواتین نے اس کو جنات سے تشبیہ دی تھی۔

سلمیٰ کا کہنا ہے کہ جب وہ چھوٹی تھی تو بہار کے موسم میں جب ہر طرف پھولوں کی خوشبو ہوتی تو اکثر وہ دو یا تین راتیں نہیں سو پاتی تھی۔ وہ روتے ہوئے اپنی والدہ سے کہتی کہ امی ایک طرح کی خوشبو ہے جو میرے ناک کے نزدیک یعنی میرے نتنوں میں رچ بس چکی ہے۔ اور اس کی وجہ سے مجھے نیند بھی نہیں اتی۔ سلمیٰ کا کہنا ہے کہ بچپن میں ان کے گھر کے لان میں مختلف پھولوں کے ساتھ رات کی رانی کا بھی ایک پودا تھا جو کہ تناور درخت بن چکا تھا۔ شام ہوتے ہی اس کی خوشبو چاروں طرف پھیل جاتی تو سلمیٰ نے بہار کے موسم میں یہ اندازہ لگایا کہ شاید رات کی رانی کی خوشبو کی وجہ سے اسے نیند نہیں اتی چنانچہ سلمیٰ کی امی نے اپنے گھر کے لان سے رات کی رانی کا پودا ہٹا دیا۔ لیکن اگلے سال پھر وہی خوشبو سلمیٰ کے نتنوں میں ویسی کی ویسی ہی رہی۔ اب سلمیٰ دوبارہ دو تین رات نہ سو سکی۔ سلمیٰ کی امی بھی پریشان ہو گئی کہ اس کا کیا حل ہو سکتا ہے؟ اس نے اپنے پڑوس میں خواتین کو یہ بات بتائی تو انہوں نے کہا کہ یہ جنات کا اثر ہے اور بہار کے موسم میں اس پر جنات کا سایہ ا جاتا ہے۔

سلمیٰ کا کہنا ہے کہ اب وہ ان دنوں میں اور بھی ڈرنے لگی اور اپنی امی کے ساتھ سونے لگی اور ڈاکٹر سے رجوع کیے بغیر وہ دم کرنے جایا کرتی تھی لیکن اس کا مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ سلمیٰ کا مزید کہنا ہے کہ جب وہ بڑی ہو گئی اورپولن گرین کے بارے میں اسے معلومات فراہم ہو گئی تب اسے اندازہ ہو گیا کہ بچپن میں اس پر کوئی جنات کا سایہ وغیرہ نہیں تھا بلکہ اسے پولن گرین تھا۔ سلمیٰ نے اپنا بہت علاج کروایا لیکن اب بھی مارچ اپریل کے موسم میں واک نہیں کر سکتی کیونکہ اس کا سانس پھول جاتا ہے اور یہ بھی پولن گرین کی علامت ہے۔

اس سلسلے میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی نیورولوجسٹ پروفیسر انیلا باسط کا کہنا ہے کہ اج کل بہار کا موسم ہے اور اس میں نئے پھول نکلتے ہیں۔ نئے پتے نکلتے ہیں تو اس میں جو پولنس ہوتے ہیں اس کی وجہ سے نزلہ زکام، کھانسی کی الرجی کے علامات زیادہ ہو جاتے ہیں۔ جن لوگوں کو دمہ ہوتا ہے ان کی دمہ کی وہ علامات نکلنا شروع ہو جاتی ہے جیسے کہ اگر ان کو زیادہ کھانسی ہے تو سینے سے سٹی کی اوازیں نکلتی ہے، سینے سے تکلیف کے ساتھ سانس نکلتی ہے، مختلف قسم کی اواز سینے سے نکلتی ہے، جلد پر خارش یا نشانات نمودار ہوتے ہیں، آنکھوں میں خارش
ہوتی ہے، آنکھوں سے پانی کا اخراج ہوتا ہے اور ناک بندش کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

ان سب کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو بہار کا موسم ہے دوسری وجہ پولنس بھی ہے۔ ایک دم سردی سے اہستہ اہستہ گرمی کی طرف ارہے ہیں بارشیں بھی بہت زیادہ ہو رہی ہیں تو یہ سب مل کر الرجی اور اس کے علامات میں اضافہ کرتے ہیں۔  پروفیسرانیلہ باسط کا مزید کہنا ہے کہ اس موسم میں الرجی کی وجہ سے سکن کیلوریز ہوتی ہے یعنی جلد کی بیماریاں۔
وہ کہتی ہے کہ اس موسم میں بہت زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔ پولن کے موسم میں گھروں کی کھڑکیاں، گاڑیوں کے دروازے بند رکھیں۔ گھر سے باہر نکلتے وقت چہرے پر ماسک یا نقاب استعمال کریں۔ سونے والے کمرے میں اگر قالین یا دری بچھی ہو تو اسے نکال دیں۔ سونے والے کمرے میں سے ہر وہ شے نکال دیں جو گرد آلود ہو سکتی ہو یا گرد پکڑتی ہوں جیسے روئی یا گدیاں۔ کمروں کے اندر کی صفائی گیلے کپڑے سے کریں تاکہ دھول نہ اڑے۔ وقتاً فوقتاً بھاپ لیں۔ نیم گرم پانی کے غرارے کریں۔ دوران الرجی پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔
انیلہ باسط کہتی ہے کہ اگر کسی کو دمہ ہے تو وہ کوشش کریں کہ وہ باہر کے پودوں کی طرف نہ نکلیں۔ کوشش کرے  کہ پرفیوم کا استعمال بھی نہ کریں ماسک کا استعمال لازمی کریں۔ رش والی جگہ سے پرہیز کریں اپنی ہائیڈریشن کو ڈی ہائیڈریشن ہونے سے بچائیں،جسم میں پانی کے کمی نہ ہونے پائے۔ اچھی خوراک کھائیں اور اچھی ڈائٹ لیں تو اس سے قوت مدافعت بڑھے گی۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button