بارش کے بعد پشاور میں گلے اور کھانسی کی بیماری میں اضافہ
رانی عندلیب
پاکستان میں جب جب بارشیں ہوتی ہیں چاہے وہ مون سون کی ہو یا برسات کی اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی وباء ضرور لے کر آتی ہے۔ کچھ روز قبل مون سون کی بارشوں سے خیبر پختونخوا میں اگر ایک طرف تقریبا 20 بچوں سمیت کم از کم 27 افراد جاں بحق ہوئے تو دوسری جانب کئی علاقوں میں بجلی پانی کی فراہمی اور مواصلاتی خدمات بھی شدید طور پر متاثر ہوئی۔ یہ بارشیں ساتھ میں بیماریاں بھی لائی ہے ہر گھر میں دو تین افراد زکام، نزلہ اور کھانسی کے مریض ہیں۔
پشاور سے تعلق رکھنے والی سمیرا کا کہنا ہے کہ کچھ دن قبل وہ صبح اٹھی تو اس کے گلے میں بہت شدید تکلیف تھی وہ دل میں سوچ رہی تھی کہ شاید اس نے رات کو بد پرہیزی کی ہے اس وجہ سے اس کا گلا اتنا سخت دکھ رہا ہے۔ اور دائیں کان میں بھی تکلیف ہو رہی تھی اس نے گلے کی دوائی کھائی کہ شاید اس سے اس کا گلا ٹھیک ہو جائے لیکن دن جیسے ہی گزر رہا تھا۔ اس کے گلے میں اور بھی تکلیف ہو رہی تھی۔ گلے کی تکلیف کے ساتھ اس کو بخار بھی ہو گیا اور اس کی کھانسی میں بھی مزید اضافہ ہو رہا تھا۔ سمیرا کو یہ سمجھ نہیں ارہی تھی کہ کھانسی کی وجہ سے اس کا گلا خراب ہے یا گلے کی وجہ سے اس کو بخار ہو رہا ہے۔ پھر بھی اس نے رات کے وقت دوائی لی کہ شاید اس سے اس کا گلا ٹھیک ہو جائے لیکن اگلی صبح اس کا گلا اتنا دکھ رہا تھا جیسے گلے کا سوراخ ہی بند ہو گیا ہو۔ اس لیے سمیرا ڈاکٹر کے پاس گئی۔
وہاں دیکھا تو خواتین کی ایک لمبی لائن ، کھانسی نزلے اور زکام کی وجہ سے آئی ہوئی تھی، تاہم سمیرا بھی اسی میں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرنے لگی۔ جب اس کی باری ائی ڈاکٹر نے اس کا چیک اپ کرایا تو ڈاکٹر نے میڈیسن کے ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے وباء پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہر دوسرا بندہ اسی بیماری کی شکایت کر رہا ہے۔ ڈاکٹر نے عام نزلہ زکام اور بخار کی دوائی دے کر سمیرا کو یہ کہا کہ وقت پر دوائیاں لیتی رہنا ٹھیک ہو جاؤ گی۔ اس میں اتنی ٹینشن کی کوئی بات نہیں تاہم سمیرا 15 دن بعد بھی اسی طرح ہی بیمار ہیں۔
اس سلسلے میں جب ڈاکٹر زاہد جو لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں میڈیکل افیسر کا کام سرانجام دے رہے ہیں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ آجکل زیادہ تر لوگوں کو نزلہ زکام اور گلے کی بیماری کا سامنا ہے۔ اس قسم کے بہت زیادہ مریض ہاسپٹل بھی رہے ہیں۔ او پی ڈی میں بھی اور کلینک میں بھی۔ کسی کو تو ہسپتال میں داخل بھی کروا دیتے ہیں۔ یہ وائرس ہے جو ہمارے ایریا میں اکتوبر کے شروع میں یا نومبر سے سٹارٹ ہو کر مارچ تک اس کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اسکی علامات کے حوالے سے ڈاکٹر زاہد نے بتایا کہ کھانسی زکام بخار اور گلے میں شدید درد اور جسم میں درد ہوتا ہے کھانے کو دل نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ بعض مریضوں کو سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے جن کو ہسپتال میں داخل کرنا پڑتا ہے۔
احتیاطی تدابیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایسے مریضوں کو ماسک کا استعمال کرنا چاہئے اور آئسولیشن اختیار کرنی چاہئے۔