لائف سٹائل

پشاور کی صائمہ محبوب خواتین کی معاشی خودمختاری کے لیے پرعزم

 

آفتاب مہمند

پشاور کے علاقے ہشتنگری کی رہائشی صائمہ محبوب نہ صرف خود ایک کامیاب زندگی گزار رہی ہیں بلکہ وہ کئی ساری خواتین کو روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ بھی بنی ہوئی ہیں۔

صائمہ محبوب ایک سرکاری ادارے میں بطور میڈیا کوآرڈینیٹر کام کر رہی تھی لیکن 2022 میں ملک میں آنیوالے سیلابوں میں پیپل فار ہیومینٹی (People for humanity) نامی ادارے کیساتھ کام کرتے ہوئے چارسدہ میں خواتین کی حالت زار دیکھ کر فیصلہ کر لیا کہ وہ اب ایک کارخانہ قائم کرکے خواتین کو معاشی خودمختار بنائیں گی۔ صائمہ محبوب نے نومبر 2022 میں پشاور کے دلہ زاک روڈ پر صابن اور ہربل پراڈکٹس کا ایک کارخانہ قائم کیا جہاں اب  6 سے 7 ایسی خواتین ملازمت کر رہی ہیں جو اس سے قبل معاشی طور پر کافی کمزور تھیں۔

ٹی این این کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے صائمہ محبوب نے بتایا کہ ملک میں جب سیلاب آئے تھے تو وہ پیپل فار ہیومینٹی کیساتھ کام کر رہی تھی۔ اسی ادارے نے ضلع چارسدہ کے علاقہ شابڑا میں وہاں کے متاثرین کیلئے 250 تک گھر بنائے تھے اور شابڑا ہی میں نادار و غریب خواتین کیلئے ایک کارخانہ بھی قائم کیا تاکہ وہاں کی خواتین خود اپنے پاؤں پر کھڑی ہوں اور وہ اپنے علاقے ہی میں روزگار حاصل کرلیں۔ آج اسی کارخانے میں علاقے کی 97 خواتین ملازمت کر رہی ہیں۔

صائمہ محبوب نے بتایا کہ اسکے بعد یہ فیصلہ کیا کہ سرکاری ملازمت میں وہ خواتین کی اتنی خدمت نہیں کرسکتی جو اپنا روزگار شروع کرکے کیا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے دلہ زاک روڈ پر اپنا کارخانہ قائم کیا۔ شروع میں اتنے وسائل نہیں تھے، مالی مشکلات ضرور درپیش تھیں لیکن اپنے اہل خانہ نے کافی سپورٹ کیا اور امریکہ کے شہر مشی گن میں مقیم سارا سعید نے انکا بہت ساتھ دیا ہے۔ سارا سعید خود بھی ایک قابل ترین اکانومسٹ ہیں، کارخانے کیلئے مشینوں کی خریداری میں انہوں نے کافی مدد فراہم کی ہے۔

اپنا روزگار شروع کرنے کیلئے انہوں نے 8 سے 10 لاکھ روپوں تک انوسٹ کیا تھا لیکن اب اللہ پاک کے فضل اور انکی محنت کا نتیجہ ہے کہ کاروبار کا دائرہ کار بڑھ چکا ہے اور اسی طرح خواتین کو بھی یہاں ملازمت مل چکی ہیں۔ انکے کارخانے کے پراڈکٹس امریکہ کے شہر مشی گن ہی کو ایکسپورٹ کئے جاتے ہیں اور دن بدن مقبولیت بھی مل رہی ہے۔ اب کئی لوگ انکی داد رسی بھی کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ انکو امید ہے کہ انکا کاروبار مزید بڑھ جائے گا وہ کئی اور خواتین کو بھی ملازمت کے مواقع فراہم کریں گی۔

یہ انکی محنت اور لگن کا صلہ ہے کہ سری لنکا اور مشی گن (امریکہ) میں انکو اعلی ایوارڈز کیلئے بھی نامزد کیا گیا ہے۔ صائمہ محبوب جو ماضی میں پشاور یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کر چکی ہیں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کہتی ہیں کہ دنیا میں ایسا کوئی کام نہیں جو کہ خواتین نہیں کر سکتی۔ ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے۔ جسطرح انہوں نے اپنا روزگار شروع کرکے خواتین کو امپاور کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے تو اس طرح کئی اور خواتین بھی کر سکتی ہیں۔

خواتین کو چاہئیے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کا بہت خیال رکھیں اور آجکل جو مشکلات درپیش ہیں تو خواتین ایک دوسرے کی کافی مدد کیا کریں۔ جہاں کمزور طبقات کی خواتین ہیں تو صاحب استطاعت خواتین انکا بھرپور ساتھ دیں۔ باقی لوگوں کو بھی چاہئیے کہ وہ اس ذہنیت سے نکل جائیں کہ خواتین باہر کام نہیں کر سکتیں۔ ملک کو اگر مضبوط، خوشحال اور ترقی یافتہ بنانا ہے تو خواتین ہی کو زندگی کے تمام تر شعبوں میں آگے لانا ہوگا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button