امریکہ کا وہ تاریخی درخت جس کو 300 سال بعد بینچ بنا کر محفوظ کرلیا گیا
زاہد قریشی
امریکہ میں 300 بعض کے مطابق 400 سالہ پرانے درخت کو تاریخی بینچ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ کرلیا گیا۔ منٹگمری کاؤنٹی میری لینڈ میں موجود اس درخت کو تخلیقی انداز میں ری سائیکلنگ کرتے ہوئے میری لینڈ کے آرٹسٹ کارونگ کولن نے بینچ میں ہمشہ کے لیے محفوظ کر لیا۔ اس کام کا سہرا میری لینڈ نیشنل کیپیٹل پارکس اینڈ پلاننگ کمیشن اور منٹگمری کاؤنٹی پارک کے سر جاتا ہے۔
کیپیٹل پارکس اینڈ پلاننگ کمیشن نے ایک منصوبے کے تحت اس کام کو سر انجام دیا۔ اس منصوبے میں پارک کی زمین سے مردہ درختوں کو ہٹایا جاتا ہے اور انہیں دوسرے منصوبوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مذکورہ درخت کی تاریخی طویل المعری کو بطور یاد گار ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایسے بینچ میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ چینسا آرٹسٹ کولن ویل کو اس درخت کو تراش کر بینچ بنانے میں چھ ہفتے لگے۔ یوں قدرت اور تاریخ کا ٹکڑا یاد گار کے طور پر محفوظ کر لیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ جارج واشنگٹن کی پیدائش سے 25 سال پہلے سے یہ درخت موجود تھا۔ جارج واشنگٹن (22 فروری، 1732 – 14 دسمبر، 1799) تک ایک امریکی فوجی افسر، سیاستدان تھے جنہوں نے 1789 سے 1797 تک ریاستہائے متحدہ کے پہلے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس درخت کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے یہ مونٹگمری کاؤنٹی کا سب سے بڑا سفید طویل القامت درخت ہے۔
تقریباً 300 سال تک، یہ انقلابی جنگ، خانہ جنگی کا گواہ رہا، اور 1970 کی دہائی میں میٹرو کی تعمیر کے دوران تقریباً اس کی موت واقع ہوئی۔ اسے "Linden Oak” اور "Two Million Dollar Tree” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس درخت کو بچانے کے لیے ریڈ لائن ٹرین کو دوبارہ ری روٹ کرنے کے لیے میٹرو کو دو ملین ڈالر کے بجٹ میں اضافہ کرنا پڑا مگر درخت کو نہیں کاٹا گیا اور جب اس کی قدرتی عمر اپنے انجام کو پہنچنے لگی تو بھی ایسے بینچ بناکر اسکی تاریخی حیثیت کو محفوظ کر لیا گیا۔