بلاگزلائف سٹائل

آن لائن شاپنگ ایک دھوکہ

 

نازیہ

ارے یہ پارسل تو میرا نہیں، میں نے تو کچھ اور ارڈر کیا تھا۔ شاید یہ کسی اور کا پارسل ہو غلطی سے مجھے ایا ہو جیسے الفاظ  روز سننے کو ملتے ہیں۔ دور جدید میں انسان جتنا ہوشیار ہوگیا ہے اتنا ہی وہ جلد لوگوں کے دھوکے میں بھی آجاتا ہے کیونکہ دھوکہ دینے والے بھی نت نئے طریقوں سے لوگوں کو لوٹنے میں مصروف عمل نظر آتے ہیں۔

پرانے زمانے میں کچھ کچھ لوگ ہی دھوکہ بازی کیلئے مشہور ہوتے تھے جس سے سب دور بھاگا کرتے تھے اور ایسے کردار ہر گاؤں اور شہر میں پائے جاتے تھے جو لوگوں کو ان کی قیمتی آشیا سے محروم کرتے تھے۔ چند مخصوص علاقوں کے ٹھگ بہت مشہور ہوا کرتے تھے۔ مگر اب وقت بدل چکا ہے اب ہر کوئی شارٹ کٹ کی تلاش میں ہے اور ہر بندہ دوسرے کو لوٹنے کے چکر میں ہے جس کی رہی سہی کسر سوشل میڈیا کی ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور آن لائن شاپنگ نے پوری کردی ہے۔

مصروف حال زندگی اور مہنگائی کے اس دور میں اکثریت نے شارٹ کٹ طریقے سے زیادہ پیسے کمانے کے لئے لوگوں کو الو بنانے کے سنٹرز کھولے ہوئے ہیں۔ پیسے ڈبل کرانے کی تگ ودو میں لوگ آن لائن شاپنگ کے نام پر عوام اور بالخصوص خواتین کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ نت نئے ناموں سے سوشل میڈیا پر لوگوں نے دکان کھول رکھے ہیں جہاں اس انداز سے پراڈکٹ کی تشہیر کی جاتی ہے کہ بندہ نہ چاہتے ہوئے بھی متاثر ہو کر ارڈر دے دیتا ہے اور دھوکہ کھا جاتا ہے۔

آن لائن شاپنگ پوری دنیا میں فراڈ کیلئے مشہور ہے۔ ضروری نہیں کے سب دھوکے باز ہو لیکن اکثریت دھوکے بازی کے لیے مشہور ہے۔ ان لائن شاپنگ میں بیچنے والا ہمارے سامنے ہوتا ہی نہیں تو پھر دھوکہ تو کھانا ہی پڑے گا۔ بہت دور سے لوگ سٹور سے سامان خرید لیتے ہیں جن کو ہم جانتے تک نہیں۔ بے شک کچھ مخصوص برانڈز ہے جو پوری دنیا میں مشہور ہیں ان سے اگر خریداری کی جائے تو انسان بے فکر ہو کر خریداری کر لیتا ہے۔ مگر روزانہ نت نئے ناموں والے برانڈز سے خریداری کریں گے تو لازمی ہے کہ دھوکہ ہی ہوگا کیونکہ ایسے سٹورز صرف فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام وغیرہ پر ہوتے ہیں۔ باقی ان کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔

لوگ جب ان سٹورز کی چمک دمک سے متاثر ہوکر اپنا آرڈر وصول کر لیتے ہیں تو ان دھوکے بازوں کے تو مزے ہو جاتے ہیں۔ اب سنیے ذرا کہ یہ دھوکے باز کرتے کیا ہے۔ ان دھوکے بازو کا طریقۂ واردت بھی کمال کا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے لوگوں سے انلائن فارمز بھروائے جاتے ہیں تھوڑی دیر بعد لڑکی کی ایک کال موصول ہوتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ آپ کا آرڈر موصول ہوگیا ہے۔ دو سے چار دن میں آپ کا آرڈر آپ کو موصول ہوجائے گا۔ یقین دہانی کے لیے لمبی لمبی باتیں کی جاتی ہے۔ لیکن جیسے ہی برائے نام آرڈر وصول ہوتا ہے تو وہ فون نمبر آرڈر ملنے کے بعد ہی بند ہو جاتا ہے۔ نا تو واپسی کی کوئی گنجائش ہوتی ہے اور نا ہی اس دھوکے باز کو باتیں سنانے کی بس سارا کا سارا غصہ انسان پی ہی جاتا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ روز ایک دوست بتا رہی تھی کہ ” میں نے اپنے لیے سوٹ ارڈر کیا جب پارسل وصول کیا تو میں کافی خوش تھی کہ اچھا ہوا وقت کی بچت ہوئی اور شاپنگ بھی ہوگئی لیکن جیسے میں نے پارسل کھولا تو اس میں مردوں والی ایک  ٹی شرٹ تھی اور وہ بھی انتہائی بے کار” میری تو یہ راۓ ہے کہ ایسے ویسے برانڈز سے آن لائن خریداری کریں ہی نا بلکہ خود بازار جاۓ اور شاپنگ کریں کیونکہ یہ دھوکہ باز سکرین پر دکھاتے کچھ ہے اور کسٹمرز کو بجھواتے کچھ ہے۔

روزانہ کی بنیاد پر ملک بھر میں سینکڑوں لوگوں کیساتھ  یہی دھوکہ ہوتا ہے۔ اب لوگ برانڈ پر بھی بھروسہ نہیں کرتے۔ ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی ان آن لائن سٹورز والوں کو بدعائیں دیتے ہیں کیونکہ اس کے سوا وہ اور کیا کر سکتے ہیں۔ لہٰذا براہ کرم خود پر رحم کیجئے ان  آن لائن شاپنگ پر اور ہر ایرے غیرے سٹورز سے کبھی بھی خریداری نا کرے۔ اگر چاہتے ہیں کہ دھوکہ نہ کھائیں تو بازار جائیے اور وہاں دکاندار سے براہ راست شاپنگ کریں تاکہ دھوکہ کھانے کی نوبت ہی نا آئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button