خیبرپختونخوا میں کس حلقے پر کس امیدوار کا کس کے ساتھ مقابلہ ہے؟
ذیشان کاکاخیل
ملک بھر کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی سیاسی میدان سج چکا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ آزاد اور خواتین امیدوار بھی میدان میں ہے۔ ہر امیدوار کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مہم چلا کر الیکشن جیتے۔ خیبرپختونخوا میں جہاں پہلی بار امیدوار کی ایک بڑی تعداد پہلی بار سیاست کے میدان میں ہے تو وہیں پرانے اور بڑے بڑے سیاست دان بھی میدان میں ہے۔
خیبرپختونخوا میں کس حلقے پر کس امیدوار کا کس کے ساتھ مقابلہ ہے۔ یہ جاننا انتہائی ضروری ہیں۔ خیبرپختونخوا کی قومی اسمبلی کی نشست این اے ون چترال پر جے یو آئی کے امیدوار طلحہ محمود کا جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالاکبر چترالی اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عبدالطیف کے ساتھ مقابلہ ہوگا اور بتایا جاتا ہے کہ ان تینوں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
این اے ٹو سوات پر ن لیگ کے صوبائی صدر امیر مقام کا آمنا سامنا ہوگا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر امجد کے ساتھ اور اس حلقے پر ان دونوں امیدواروں کو کافی مضبوط تصور کیا جارہا ہے۔ این اے 4 سوات پر خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کے مرکزی رہنما محمود خان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کمال خان سے ہوگا۔ اسی حلقے پر سابق وفاقی وزیر مراد سعید کو الیکشن لڑنا تھا لیکن کاغذات نامزدگی مسترد ہونے اور کاغذات واپس لینے پر اب وہ الیکشن کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہے اور ان کی جگہ اب کمال خان میدان میں ہے۔ کمال خان اور محمود خان کا کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔
این اے 5 دیر پر امیر جماعت اسلامی اعت اسلامی سراج الحق کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سبغت اللہ اور پی پی پی کے سابق صوبائی صدر نجم الدین خان سے ہوگا۔ اس مقابلے میں تینوں امیدواروں کو مضبوط مانا جارہا ہے اور ان کا مقابلہ انتہائی سخت مقابلہ ہوگا۔ این اے 8 باجوڑ میں ن لیگ کے شہاب الدین کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار گل ظفر خان اور پی پی پی کے اخونزادہ چٹان سے متوقع ہے۔ جبکہ این اے 15 مانسہرہ پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پی ٹی آئی پی کے امیدوار صلاح محمد، جے یو آئی کے کفایت اللہ اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سے ہوگا۔
ہری پور میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمر ایوب کا جے یو آئی کے امیدوار محمد ایوب کے ساتھ ٹاکرا ہوگا۔ صوابی میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا مقابلہ جے یو آئی کے فضل محمد اور پی پی پی کے بلال خان شیرپاؤ کے ٹاکرا ہونے کا امکان ہے۔ این اے 20 صوابی ہی میں سابق صوبائی وزیر شہرام ترکئی کا مقابلہ پی پی پی کے عثمان ترکئی اور عوامی نیشنل پارٹی کے وارث خان کا آمنا سامنا ہوگا۔ این اے 22 مردان کی بات کی جائے تو یہاں پر خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی کا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے ساتھ مقابلہ ہوگا۔
این اے 23 میں علی محمد خان کا ن لیگ کے ممتاز علی خان اور اے این پی کے احمد خان کا آمنا سامنا ہوگا۔ این اے 25 چارسدہ پر اے این پی کے صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان کا سامنا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار فضل محمد کے ساتھ ہوگا۔ اس حلقے سے 2018 کے الیکشن میں بھی فضل محمد خان کامیاب ہوئے تھے۔ ضلع خیبر کی بات کی جائے تو یہاں ن لیگ کے الحاج شاہ جی گل کا سامنا پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی اور جماعت اسلامی کے شاہ فیصل آفریدی کے ساتھ ہوگا.
صوبائی دارالحکومت پشاور کے حلقے این اے 28 پر جے یو آئی کے نور عالم خان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے ساجد نواز خان کے ساتھ ہوگا۔ نور عالم خان 2018 میں بھی اسی حلقے سے منتخب ہوئے تھے اور بعد میں انہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑ کر جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ این اے 29 پر ن لیگ کی صوبیہ شاہد اور پی ٹی آئی کے ارباب عامر ایوب کا مقابلہ ہوگا۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 30 پر پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار شاندانہ گلزار کے مدمقابل جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار ناصر خان موسی زئی ہے۔
اسی طرح این اے 31 پر ن لیگ کی صوبیہ شاہد اور پی پی پی کے ارباب عالمگیر اور اے این پی کے پیر ہارون میدان میں ہے۔ این اے 32 پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء اور سینئر ترین سیاست دان حاجی غلام بلور اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار آصف خان کا مقابلہ ہورہا ہے۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 33 نوشہرہ سے سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا آمنا سامنا ہوگا عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار اور سابق نگران وزیر شاہد خٹک کےساتھ جبکہ ن لیگ کے صوبائی ترجمان اختیار ولی بھی اسی حلقے سے میدان میں ہے۔
قومی اسمبلی کی نشست این اے 39 سے سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی کا بیٹا زاہد درانی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار نسیم شاہ کے ساتھ ہوگا اور ان کے مدمقابل جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم بھی آئے گے۔ جے یو آئی کے امیدوار اسجد محمود کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار شیر افضل مروت سے ہوگا جبکہ این اے 43 ٹانک میں پیپلز پارٹی کا امیدوار انور سیف اللہ کا مقابلہ جے یو آئی کے اسد محمود سے ہوگا۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 44 پر صوبے کا سخت ترین اور بڑا مقابلہ ہوگا اس میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور اور فیصل کریم کنڈی کے ساتھ ہوگا۔