بڑھتی ہوئی آبادی ماحولیاتی تبدیلی پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہیں؟
سدرہ آیان
پاکستان خوبصورتی کے لحاظ سے مختلف حسین مناظر، زرخیز زمینوں اور قدرتی وسائل سے مالا مال سرزمین ہے جو کہ اس وقت مختلف قدرتی آفات و مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسلہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے جس کا جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی سے بڑا گہرا تعلق ہے لیکن آبادی کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اور احتیاطی اقدامات بھی لازمی کرنے ہوں گے۔
بڑھتی ہوئی آبادی نعمت یا بوجھ؟
پاکستان میں زیادہ بچوں کی پیدائش کو نعمت اور بڑے خاندان کو برکت کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ عام تصور یہ ہے کہ زیادہ بچے زیادہ خوشیاں لاتے ہیں لیکن اگر وسائل محدود اور آبادی لامحدود ہو جائے تو یہ خوشیاں پریشانیوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ کیونکہ جب بچے زیادہ ہوں اور وسائل کم تو ہم کبھی تمام بچوں کو ایک اچھی زندگی فراہم نہیں کرسکیں گے اور ایسے ہی ہر سال قدرتی آفات، جو کہ درحقیقت 90 فیصد انسان ہی کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں، کا سامنا کرتے رہنا ہوگا۔
یہاں پر یہ بات بھی ہے کہ آبادی کو اگر کنٹرول کر بھی لیں تو بھی ہم ان آفات کا شکار ہوں گے کیونکہ یہ تمام تر قدرتی آفات انسانوں کے ماحول کے لیے غیر صحتمند سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جس کا علاج صرف آبادی کو کنٹرول کرنا نہیں بلکہ ایسے احتیاطی تدابیر اپنانے ہیں جس میں ہم کسی بھی موسمیاتی منفی اثرات سے محفوظ رہ سکے، کم آبادی تب ہی ہمارے لیے کچھ حد تک مفید ہو سکتی ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلی ایک ایسی سرگرمی ہے جو کہ کسی ایک ملک یا ہمارے پاکستان کے کنٹرول میں نہیں ہے، اس سے ہم اگلے کئی صدیوں تک متاثر ہوتے رہے گے جب تک کہ اس کا رخ مثبت تبدیلی کی طرف نہ مڑے۔ تو جب ہمیں معلوم ہی ہے کہ ہم اس سے متاثر ہوں گے تو ہم آبادی کو کنٹرول میں رکھ کر میٹیگیشن اور ایڈاپٹیشن کو لے کر رہائش اختیار کر لیں تو کافی حد تک محفوظ زندگی گزارنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ اگر آبادی زیادہ ہوگی اور احتیاطی تدابیر نہ ہوں تو زیادہ لوگ متاثر ہوں گے، آبادی کم ہوں اور احتیاطی تدابیر نہ ہوں تو کم لوگ ہی متاثر ہوں گے۔
میٹیگیشن اور ایڈاپٹیشن
میٹیگیشن اور ایڈاپٹیشن دو ایسی چیزیں ہیں کہ ان کو لے کر اگر کم اپنے گھروں کو محفوظ طریقے سے بنائیں اور اقدامات کریں تو ہم خود کو اور اپنے گھر والوں کو محفوظ زندگی فراہم کرنے میں کچھ حد تک کامیاب ہو سکتے ہیں۔
میٹیگیشن میں ماحول میں موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے تناسب کو کم کرنے کے لیے کئے گئے اقدامات کو موسمیاتی تبدیلیوں کی تخفیف کہا جاتا ہے۔ تخفیف کے اقدامات میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کرکے اخراج کو کم کرنا، صنعتی سرگرمیوں سے ہونے والے اخراج کو کیپچر اور ذخیرہ کرنا، اور قدرتی کاربن سنک جیسے کہ جنگلات اور سمندری ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانا شامل ہوتا ہے۔
ایڈاپٹیشن میں ہم پہلے سے جان رہے ہوتے ہیں کہ سیلاب آئے گا اس صورت میں ہم کیسے اپنا بچاؤ کرسکتے ہیں اس کے لیے ہم انفراسٹرکچر، ارلی وارننگ سسٹم اور ایکو فرینڈلی لوکیشنز پر زیادہ دھیان دیتے ہیں۔
بڑھتی ہوئی آبادی اور جنگلات کی کٹائی
بڑھتی ہوئی آبادی کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش میں وسیع جنگلات کی کٹائی ایک معمول بن گئی ہے۔ جب خاندان بڑھتے ہیں تو زمین، لکڑی اور وسائل کی ضرورت میں اضافہ ہوتا ہے جن کو پورا کرنے کے لیے جنگلات کی کٹائی کی جاتی ہے اور مختلف طریقوں سے انہیں استعمال میں لایا جاتا ہے۔ جنگلات ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے کیلئے نہایت ضروری ہوتے ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے ماحول کو آکیسجن فراہم کرتے ہیں، لیکن جب ان درختوں کو کاٹا جاتا ہے تو وہ جذب شدہ کاربن ڈائی آکسائیڈ واپس ہوا میں ریلیز ہو کر گلوبل وارمنگ کا سبب بنتی ہے۔
کلائمیٹ چینج کو کنٹرول کرنا مشکل ہے، نا ممکن نہیں!
بڑھتی ہوئی آبادی، جنگلات کی کٹائی اور Climate Change جیسے بڑے چیلنجز کو حل کرنے کے لئے، ایک متعدد زیرہ مدد پروگرام کی ضرورت ہے۔ اگر چہ اسے ختم یا مکمل طور پر کنٹرول تو نہیں کیا جاسکتا لیکن ان میں کمی ضرور لاسکتے ہیں۔
الیکٹرانک وہیکلز کو متعارف کرائیں، گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرنے کے لیے درخت لگائیں اور ایسے تمام سرگرمیوں کی روک تھام جو گلوبل وارمنگ کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ جو نقصان ہو رہا ہوتا ہے اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایکو فرینڈلی لوکیشنز کا انتخاب کریں، گھر بنانے سے پہلے تمام چیزوں کا خیال رکھیں کہ کیا یہ جگہ گھر، بازار یا ہوٹل بنانے کے لیے محفوظ ہے کہ نہیں۔
یہ ہم سب کی مشترکہ زمہ داری ہے کہ عوام میں کلائمیٹ چینج کے حوالے سے دلچسپ انداز میں آگاہی پھیلائی جائے، ایسی فلمیں بنائی جائے جس میں انسان کو کلائمیٹ چینج کے نقصانات اور انسانی زندگی پر برے اثرات کے مناظر دکھائے جائے، ان کو پیغام دیا جائے کہ آبادی کو کنٹرول کریں، درخت لگائے، غیر صحت مندانہ سرگرمیوں سے اجتناب کریں اپنی رہائش کے لیے محفوظ جگہوں کا انتخاب کریں۔ جس دن کلائمیٹ چینج کا موضوع عام ہو جائے گا اور ہر انسان اس چیز کو سمجھے گا اس دن ہی سے کلائمیٹ میں مثبت تبدیلی آنا شروع ہو جائے گی۔