بلاگزلائف سٹائل

کیا بغیر اجازت کسی کی تصویر یا ویڈیو بنانا درست ہے؟

ہمیں اِس معاملے کی نوعیت، اِس کی سنگینی کو سمجھنا ہو گا کہ کسی لڑکی کی تصویر یا ویڈیو وائرل کرنے سے اُس کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے یا ہو سکتے ہیں۔

رعناز

چند دن پہلے شام کے وقت ڈیوٹی سے واپس  گھر کی طرف جا رہی تھی۔ بہت زیادہ تھکی ہوئی تھی۔ بہت دیر تک روڈ پر رکشے کا انتظار کیا۔ آخرکار ایک رکشہ آ ہی گیا۔ رکشے میں پہلے سے ایک لڑکی بیٹھی ہوئی تھی۔ میں بھی اس کے ساتھ بیٹھ گئی۔ ابھی ہم نے تھوڑا سا ہی فاصلہ طے کیا تھا کہ ٹریفک جام ہوا۔ دیکھا تو دس بارہ گاڑیوں پر مشتمل ایک  بارات آ رہی تھی۔ بارات میں جو گاڑی سب سے آگے جا رہی تھی اُس میں بیٹھے ایک لڑکے کے پاس ایک بڑا سا کیمرہ تھا اور وہ پیچھے آنے والی گاڑیوں کی ویڈیو بنا رہا تھا۔

میں نے دیکھا تو اُس ویڈیو میں ہم دونوں بھی آ رہی تھیں۔ جلدی سے میں نے خود بھی دوسری طرف منہ کیا اور ساتھ بیٹھی لڑکی کو بھی آگاہ کیا کہ براہِ مہربانی آپ بھی منہ دوسری طرف کر لیجئے کیونکہ یقیناً اِس ویڈیو میں ہم بھی آرہے ہوں گے۔ خیر اس وقت ہم دونوں نے کسی نہ کسی طرح سے خود کو ویڈیو میں آنے سے بچا ہی لیا۔

پورے راستے میں یہی سوچ رہی تھی کہ کیا اِن لوگوں میں اتنا بھی شعور نہیں ہے کہ اگر ہم پورے روڈ کی ویڈیو بنا رہے ہیں تو کیا اُس میں کوئی اور نہیں آئے گا؟ کیا ان لوگوں کو روڈ پر چلنے والی لوکل ٹرانسپورٹ کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے تھا ؟کیونکہ اس وقت یہ روڈ صرف ان باراتیوں کی تو نہیں تھی ناں، لوکل ٹرانسپورٹ بھی تو ادھر سے گزر کے جا رہی تھی۔ آخر یہ بات کب ہم لوگوں کی سمجھ میں آئے گی کہ ایک لڑکی کی تصویر یا ویڈیو وائرل ہونے پر اُس کے لیے کتنے مسئلے مسائل بن سکتے ہیں۔ کیا بغیر اجازت کسی کی تصویر یا ویڈیو بنانا درست ہے؟ نہیں بالکل بھی نہیں!

ہمارے معاشرے میں، بلکہ ہر معاشرے میں مختلف قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جن کو تصویر یا ویڈیو سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ لیکن، اِس کے برعکس، کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو تصویر یا ویڈیو وائرل ہونے پر لڑکی کی جان تک لے سکتے ہیں خواہ اُس میں لڑکی کی غلطی ہو یا نہ بھی ہو۔ ایسی بہت ساری مثالیں ہمارے سامنے نہ صرف موجود ہیں بلکہ آئے روز کہیں نہ کہیں اِس قسم کے واقعات ہوتے رہتے ہیں کہ فلاں نے آج اپنی بیٹی کو قتل کر دیا کیونکہ اُس کی تصویر فیس بک یا انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی تھی۔

اگر ہم اصول کی بات کریں تو کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ بغیر اجازت کسی کی تصویر یا ویڈیو بنائے۔ لیکن ادھر تو معاملہ ہی کچھ اور ہے۔ یہاں تو باقاعدہ پھر ان تصاویر یا ویڈیو پر بلیک میلنگ بھی کی جاتی ہے، اور (کوئی ‘خاص مطالبہ’ کر کے) تصویر یا ویڈیو کو وائرل کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

ہمیں اِس معاملے کی نوعیت، اِس کی سنگینی کو سمجھنا ہو گا کہ کسی لڑکی کی تصویر یا ویڈیو وائرل کرنے سے اُس کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوتے یا ہو سکتے ہیں۔ کچھ کیسز میں لڑکی کے جانی دشمن اُس کے اپنے ہی بن جاتے ہیں۔ جبکہ کچھ کیسز میں لڑکی خود، اپنی جان کی دشمن بن کر، خودکشی کا فیصلہ کر لیتی ہے۔ کیوں؟ اِس لئے کہ وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتی۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں تصاویر اور ویڈیوز کو نہ صرف وائرل کیا جاتا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ اُن کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ہمیں ان غلط کاموں کو روکنا ہو گا۔ اگر ایک لڑکا کسی لڑکی کی تصویر کو وائرل کرتا ہے یا اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو ایسا کرنے سے پہلے اُسے یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ اُس کی بھی تو ایک بہن ہے، اگر کل کو کوئی اُس کی تصاویر کا غلط استعمال کرے تو اُس کے دل پر کیا گزرے گی؟

ہمیں یہ گھناؤنی حرکتیں ترک کرنا ہوں گی۔ اگر ہم اپنے لیے اچھا سوچتے ہیں تو دوسروں کے لیے بھی ہمیں اچھا ہی سوچنا چاہیے۔

رعناز ایک پرائیویٹ کالج کی ایگزام کنٹرولر ہیں اور صنفی و سماجی مسائل پر بلاگز بھی لکھتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button