پولیس افیسر محمد عارف نے الزام لگانے والی خاتون کو قانونی نوٹس بھجوا دیا
خیبر پختونخوا پولیس کے آفیسر محمد عارف نے فرح مہوش نامی خاتون نے قانونی نوٹس بجھوا دیا۔ قانونی نوٹس محمد عارف کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے بدنام کرنے، انکی کردار کشی اور ان پر لگائے گئے الزامات کی بناء پر بجھوا دیا گیا۔
قانونی نوٹس 15 کروڑ سے زائد روپے کا بجھوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ محمد عارف ایک باکردار آفیسر ہے انکا کیرئیر بے باک ہے۔ فرح مہوش کیجانب سے لگائے الزامات کے باعث محمد عارف کو دھچکا لگا۔ فرح مہوش کیجانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہے۔ فرح کو الزامات ثابت نہ کرنے کی صورت میں 14 دن کے اندر مزکورہ رقم ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے تاروجبہ کے رہائشی محمد ارشاد کی اہلیہ نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ جمعے کے روز پولیس ایس پی رینک کے افسر محمد عارف تاروجبہ واپڈا کالونی میں واقع ان کے گھر آئے اور شوہر کی موجودگی میں طلاق لینے کا بول دیا۔ جس کے بعد وہ ایس پی کے گھر ان کی بیوی کے پاس گئیں، جس دوران محمد عارف نے مبینہ طور پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں۔ خاتون کے الزامات کے بعد پولیس افسر محمد عارف کے خلاف مقدمہ درج
محمد ارشاد کی اہلیہ نے بتایا کہ چند سال قبل وہ اپنے کسی گھریلو مسئلے کی وجہ سے محمد عارف کے پاس گئی تھیں جو اس وقت پشاور صدر میں ڈی ایس پی تھے۔ بعد ازاں محمد عارف نے ان کے شوہر کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنا کر ان کے گھر آنا شروع کردیا، اور کچھ عرصے تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔
خاتون نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محمد عارف نے ان میں دلچسپی لینا شروع کردی اور پھر آخر میں اپنے شوہر سے طلاق لینے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا، تاکہ وہ خود اس کے ساتھ شادی کرسکے۔
خاتون نے مزید بتایا کہ بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ ان کے انکار کے بعد پولیس افسر نے ان کے شوہر پر دباؤ ڈالنا شروع کیا اور مبینہ طور پر اتنا مجبور کیا کہ شوہر بیوی کو طلاق دینے پر آمادہ ہوگیا۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ جب ان کی طلاق کی بات شروع ہوئی تو ایس پی شادی کی بات سے پیچھے ہٹ گیا اور مبینہ طور پر تعلقات قائم کرنے پر اصرار کرنے لگا۔
خاتون نے مزید بتایا کہ منت سماجت کے باوجود بھی پولیس افسر ماننے کو تیار نہ ہوا اور ڈرانے دھمکانے پر اتر آیا جس کے بعد وہ مجبور ہو کر پولیس افسر کی بیوی کے پاس گئی۔ خاتون نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پولیس افسر کی وجہ سے ان کی ازدواجی زندگی خراب ہو گئی تھی اور شدید مشکلات سے دوچار تھی۔
محمد ارشد کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ وہ مجبور ہو کر گزشتہ جمعے کے روز پولیس افسر کے گھر گئی اور ان کی بیوی کو بتا دیا، مزید کہا کہ اس دوران محمد عارف کمرے سے نکل آئے اور انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس اپنے ہی ایس پی کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہی ہے اور شکایت کے باوجود بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔