خیبرپختونخوا میں 4 ہزار سے زائد پرائمری سکول اساتذہ بھرتی کرنے کا فیصلہ
آفتاب مہمند
خیبرپختونخوا میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی۔ منصوبہ بندی کے تحت صوبے میں 4 ہزار 169 پرائمری سکول اساتذہ کو پی ٹی سی کے ذریعے بھرتی کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا کی محکمہ تعلیم کے دستاویزات کے مطابق 35 کروڑ روپے کی لاگت سے صوبے میں 489 خواندگی سنٹرز قائم کئے جائیں گے۔ اسی طرح قبائلی اضلاع کے طلبہ کو وظائف دینے کے لیے 3 ارب 35 کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔ ضم اضلاع میں دینی مدارس کے امداد کے لئے 2 کروڑ روپے جاری ہونگے۔ قبائلی اضلاع میں آنے والے 3 سالوں کے دوران 6 لاکھ 3 ہزار 367 طلبہ کو مفت کتب اور سکولز بیگ فراہم کئے جائیں گے۔
دستاویزات کے مطابق 2 کمروں والے سکولوں کو مزید وسعت دینے کے لیے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بغیر عمارت والے سکولوں پر بھی 3 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ ضم اضلاع میں ڈراپ آوٹ طلبہ کی شرح کم کرنے کے لیے 500 ملین روپے کی سٹیشنری سکولوں کو فراہم کی جائے گی۔
ضم اضلاع کی طالبات کو سکولوں میں لانے کے لئے 3 ارب روپے کے وضائف دیئےجائیں گے۔ محکمہ تعلیم کی دستاویزات کے مطابق ڈراپ آوٹ کی شرح میں کمی لانے کے لئے کمیونٹی ایجوکیشن سنٹرز چلانے کے لیے محکمہ تعلیم کو 1 ارب روپے درکار ہے۔
اسی حوالے سے اپٹا کی صوبائی نائب صدر جمیلہ شاہین کہتی ہے کہ محکمہ تعلیم کا اقدام خوش آئند ہے لیکن اسکے لئے شفافیت کی ضرورت ہے۔ طلباء و طالبات کیلئے جو منظوریاں دی گئی ہیں وہ سہولیات حق داروں کو ملنا چاہئیے نہ کہ انکا حق کوئی اور مارے۔ پرائمری تعلیم کی مثال ایک درخت کی ہے۔ درخت کا ڈھانچہ اگر کمزور ہو تو وہ کسطرح ایک مضبوط درخت کے طور پر اگے گا۔ اسی طرح اگر پرائمری سطح کی تعلیم مضبوط نہ ہو تو آگے کی تعلیم تو کمزور ہوگی۔
جمیلہ شاہین کہتی ہے کہ مزکورہ فیصلوں کو عملی جامع پہنانے کیلئے اساتذہ کرام کو شامل کریں جیساکہ محرومیوں کا تو اساتذہ کو پتہ ہوتا ہے۔ پرائمری سطح کی تعلیم کو واقعی اگر بہتر بنانا ہے تو فوری طور پر اساتذہ کی تمام خالی نشستوں کو پر کیا جائے۔ وہ طلبا و طالبات جو غریب طبقات سے ہیں انکو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اساتذہ و ماہرین تعلیم کو بھی اعتماد میں لیکر بڑے بڑے فیصلوں میں شامل کیا جائے۔
رابطہ کرنے پر ماہر تعلیم و سابق ڈین فیکلٹی پشاور یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر یاسین اقبال نے ٹی این این کو بتایا کہ برطانیہ اور یورپ میں سب سے زیادہ توجہ پرائمری تعلیم ہی پر دی جارہی ہے۔ اسکے بعد سیکنڈری اور پھر اعلی تعلیم پر جبکہ امریکہ میں پرائمری تعلیم کی بنسبت اعلی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ برطانیہ اور یورپ دنیا بھر میں تعلیمی شعبے میں سب سے آگے ہیں ۔جبکہ اسکی بنسبت امریکہ کا تعلیمی شعبہ برطانیہ یا یورپ جیسا مضبوط نہیں۔ چونکہ ایک بچے کو ابتدا سے مضبوط کرنے کیلئے بنیادی تعلیم ہی ایک ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے لہذا محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کا مزکورہ اقدام نہایت خوش آئند ہے۔
ڈاکٹر یاسین اقبال کہتے ہیں کہ پرائمری لیول ہی پر زیادہ سے زیادہ پڑھائی و سکھائی ہوتی ہے لہذا اب وقت آچکا ہے کہ ہم بھی پرائمری تعلیم کو مضبوط کریں۔ 1960 کی دہائی میں ہماری پرائمری تعلیم بہت اچھی تھی لیکن جب سے اساتذہ کی ٹریننگ کا سلسلہ رک گیا ہے تو ہم تعلیمی شعبے میں پیچھے چلے گئے۔ بچوں کو پڑھانے کیلئے، انکی ذہنی نشوونما و تربیت دینے کیلئے سب سے زیادہ لازم ایک استاد کی اعلی معیار کی ٹریننگ ہے لہذا اساتذہ کرام کی بھرپور ٹریننگ کا سلسلہ بھی جلد شروع کیا جائے۔ساتھ میں محکمہ تعلیم نے جو فنڈز منظور کئے ہیں اسکو خرچ کرنے کیلئے باقاعدہ ایک مکینزم بنایا جائے۔ رقم خرچ کرنے و کروانے والوں پر کھڑی نظر رکھنے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں تاکہ پوری رقم صحیح طریقے سے خرچ کی جاسکے۔