لائف سٹائل

پشاور حیات آباد کے پاسپورٹ دفتر میں سائلین رل گئے

 

فہیم آفریدی

پشاور میں پاسپورٹ کے دفتر آنے والے سائلین رشوت ستانی، ٹاؤٹ و سفارشی کلچر اور دفتر کے عملہ کے خراب رویے کی وجہ سے رل گئے، سائلین نے حکام بالا سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔
حیات آباد پشاور میں واقع پاسپورٹ کا دفتر سائلین کیلئے ایک عذاب بن گیا ہے۔ اپنے پاسپورٹ ری نیول کے سلسلے میں دفتر آنے والے ایک سائل نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اپنے کام کے سلسلے میں صبح سے یہاں آئے ہیں لیکن انٹری کرنے والا عملہ پورا نہیں ہوتا؛ کبھی ایک غائب ہو جاتا ہے اور کبھی دوسرا، جبکہ ایک کاؤنٹر خاص سفارشی اور ٹاؤٹس کے لئے مختص کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس دفتر سمیت کسی بھی سرکاری آفس میں جب تک آپ پیسہ نہیں پھینکتے، یا آپ کی سفارش نہیں ہوتی تو آپ اپنے جائز کام کیلئے رلتے رہتے ہیں: "ناقابل برداشت اِن لوگوں کا رویہ ہے جو کسی کے ساتھ بھی سیدھے منہ بات نہیں کرتے خاص کر پیر خالد، جو افسران بالا میں سے ہے، کسی بھی سائل کی طرف دیکھتا ہے نہ اُس کے ساتھ سیدھے منہ بات کرتا ہے جبکہ ٹوکن ہاتھ میں دینے کی بجائے فرش پر پھینک دیتا یے جہاں سے چپ چاپ سائل اسے اٹھا لیتا ہے۔”

دفتر میں موجود امِ سکینہ نے بتایا کہ وہ اپنا پاسپورٹ ری نیو کرنے آئی ہیں: "مجھے بتایا گیا تھا کہ ارجنٹ کام کروانا ہے تو الگ سے فارم بھر کر ساڑھے سات ہزار روپے جمع کراؤ، آپ کو بیس دنوں میں نیا پاسپورٹ مل جائے گا۔ میں نے ویسے ہی کیا ہے لیکن اب یہ لوگ مجھے بتا رہے ہیں کہ آپ کا پاسپورٹ 30 دنوں میں آئے گا۔ اب مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کیا کروں کیونکہ مجھے تو پاسپورٹ بیس دنوں میں کیا تین دنوں میں چاہیے تھا۔”

امِ سکینہ نے بھی دفتری عملے کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ عملے، خواہ مرد ہوں یا خواتین، کا رویہ نہایت خراب ہے، یہاں کوئی کسی کو کسی بات کا جواب دیتا ہے نہ سیدھے منہ بات کرتا ہے، ایسے دکھائی دیتا ہے جیسے یہ لوگ ہم سائلین سے کسی بات کا انتقام لے رہے ہیں یا انہوں نے ہمیں اپنا غلام سمجھ رکھا ہے۔ اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کا قبلہ درست کریں۔”

اس سلسلے میں دفتر کے عملے خصوصاً پیر خالد سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ کسی قسم کی بات کرنے کیلئے بالکل بھی تیار نہیں ہوئے۔

سائلین نے حکام بالا سے مطالنبہ کیا کہ اِس دفتر کی چھان بین کی جائے، حکام بالا میں سے کوئی بہروپ بدل کر اِس دفتر آئے اور اگر سائلین کی شکایات درست ثابت ہوئیں تو ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور ٹاؤٹ و سفارشی کلچر اور رشوت ستانی کے خاتمے اور سائلین کی مشکلات میں کمی کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button