” گیس کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ سی این جی سیکٹر کے لیے تباہ کن ہوگا”
محمد سلمان
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر حکومت جنوری 2024 میں پھر سے گیس کے نرخوں میں اضافہ کرتی ہے تو اس سے نہ صرف سی این جی سیکٹر ختم ہو کر رہ جائے گا۔ بلکہ اس کا زیادہ تر نقصان غریب عوام کو ہی اٹھانا پڑے گا کیونکہ اگر دیکھا جائے تو سی این جی سے زیادہ تر غریب طبقہ ہی وابستہ ہے جس میں ٹیکسی، رکشہ سوزوکی اور وین وغیرہ شامل ہیں۔
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے چیئرمین فضل مقیم نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت 1800 سے بڑھ کر 3600 روپے ہو گئی جس کے بعد مجبورا گیس کی فی کلو قیمت 234 سے بڑھا کر 310 روپے کر دی۔
یہ بھی پڑھیں۔ گیس قیمتوں میں اضافہ ،سی این جی سیٹنشن احتجاجا بند
انہوں نے کہا اس ریٹ میں بھی انکو فائدہ نہیں مل رہا۔ اس ریٹ کو برقرار رکھنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ سی این جی استعمال کرنے والے کہیں بدظن نہ ہو ویسے بھی پٹرول کی قیمت سی این جی سے نیچے ہے تو ظاہری بات ہے ایسے میں وہ لوگ پٹرول کے استعمال کی طرف مائل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گیس اس صوبہ میں وہ واحد انڈسٹری ہیں جس نے کم و بیش 165000 لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہے۔ ایسے میں اگر گیس مزید مہنگی ہوتی ہے تو اس کا براہ راست اثر ان ملازمین اور ان سے جڑے ہوئے ہزاروں خاندانوں پر پڑے گا۔
فضل مقیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ گیس سیکٹر کو فروغ دیں۔ لوگ اگر سی این جی سے ہٹ کر پٹرول استعمال کرنے لگیں گے تو حکومت بھاری مقدار میں پٹرول امپورٹ کرے گی جس سے حکومت کو مزید 1.2 بلین ڈالر امپورٹ بل دینا پڑے گا۔ لہذا حکومت ہوش کے ناخن لے گیس سیکٹر پر توجہ دیں جس سے حکومت کو 1.2 بلین ڈالر کی بچت ہوگی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنوری میں گیس کی قیمتوں میں پھر سے اضافے سے متعلق جو خبریں آرہی ہیں اس پر نظر ثانی کی جائے۔