زمونگ کور ڈی آئی خان کو بجٹ کی کمی کا سامنا
نثار بیٹنی
زمونگ کور ڈی خان میں بچوں کی زیادہ تعداد اور مشکل معاشی حالات کی وجہ سے بجٹ میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادارے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رفیع اللہ خان نے بتایا کہ اس ادارے کے قیام کا سب سے اہم اور بنیادی مقصد یہ ہے کہ سٹریٹ چائلڈ کو تحفظ دیا جائے۔ ان کو گلیوں اور سڑکوں سے اٹھا کر ایک مفید اور پڑھا لکھا شہری بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ زمونگ کور ڈیرہ اسماعیل خان میں اس وقت 110 بچے رہائش پذیر ہیں جن کی تعلیم صحت، رہائش، خوراک، کپڑوں اور دیگر معاملات کی ذمہ داری حکومت خیبر پختونخوا پوری کر رہی ہے لیکن بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے انکو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
صوبائی حکومت کے پروجیکٹ زمونگ کور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے مزید بتایا یہ ادارہ حکومت خیبر پختونخوا کا پروجیکٹ ہے اور اس کو صوبائی حکومت چلارہی ہے۔ لیکن اس وقت ادارے کو بچوں کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے جن میں ان کے لیے یونیفارم، سٹیشنری، ادویات اور دیگر کئی مسائل سرفہرست ہیں۔ اگر حکومت کے ساتھ مخیر حضرات بھی انکے ساتھ تعاون کریں تو انکی مشکلات کم ہوسکتی ہیں۔
انتظامیہ کی طرف سے بچوں کے لیے شیڈول
رفیع اللہ خان نے بتایا کہ یہاں پر دن کے 24 گھنٹے اور ہفتے کے سات دن بچوں کو انگیج رکھا جاتا ہے۔ صبح بیدار ہونے سے لے کر رات سونے تک بچوں کے لیے انتظامیہ کی طرف سے ایک مکمل شیڈول جاری کیا گیا ہے جس کے تحت بچوں کو صبح ناشتہ کرانا، سکول کے لیے تیار کرنا، حفظ و ناظرہ کلاسز کا اہتمام کرانا، کھیل کود کے مواقع فراہم کرنا شامل ہے۔ ساتھ ساتھ اعلی تعلیم اور صحت کی بہترین سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ بچوں کے علاج معالجہ کے لیے ڈاکٹر اور دیگر ٹیکنکل سٹاف موجود ہے جبکہ ہسپتال اور ادویات کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے میں بچوں کی گنجائش 100 کے قریب ہے لیکن اس وقت زمونگ کور میں 110 بچے رہائش پذیر ہیں۔ ہمارے ادارے کا بنیادی مقصد ایسے بچوں کو تلاش کرنا ہے جن کا اس دنیا میں کوئی نہیں ان کے والدین فوت ہوچکے ہیں اور وہ گلیوں اور سڑکوں پہ کام کرتے یا بھیک مانگتے نظر اتے ہیں۔ رفیع اللہ خان کے مطابق زمونگ کور میں اس وقت ڈی آئی خان، جنوبی وزیرستان، ٹانک، لکی مروت اور دیگر علاقوں سے بے سہارا، یتیم اور معصوم بچے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، ان کے لیے بہترین ہاسٹل بنایا گیا ہے جہاں ان بچوں کے لیے موسم کے مطابق سہولیات حاصل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ زمونگ کور میں بچوں کے لیے شیڈول بہت سخت ہے اور صبح ان کو سب سے پہلے نماز کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔ پھر ناشتہ کرا کر اسکول کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں چھٹی کے بعد ان کے حفظ اور ناظرہ کی کلاسز شروع ہو جاتی ہیں جبکہ عصر کے وقت بچوں کو دوبارہ ٹیوشن پڑھائی جاتی ہے۔ اس دوران بچوں کو تھوڑا سا وقت کھیل کود کے لیے بھی دیا جاتا ہے تاکہ ان کی جسمانی تربیت بھی بھرپور طریقے سے ہو سکے۔
ایسے بچوں کو تلاش کیا جو بالکل بے سہارا تھے
زمونگ کور ڈی آئی خان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رفیع اللہ خان نے بتایا کہ اس ادارے کو کامیاب بنانے اور چلانے کے لیے ہم نے دن رات محنت کی ہے اور ایسے بچوں کو تلاش کیا جو بالکل بے سہارا تھے۔ ایسے بچوں کو اٹھا کر یہاں لایا گیا، انکی تعلیم و تربیت کی گئی اور آج وہ عزت اور سکون سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ملک کے مفید شہری ہونے کا فرض نبھارہے ہیں۔ زمونگ کور میں ایک ایسا بچہ بھی رہائش پذیر ہے جسکا والد اسکی پیدائش کے فورا” بعد وفات پاگیا تھا اور اسکی والدہ کے لیے ان بچوں کو سنبھالنا مشکل تھا۔ تب اسکی والدہ نے اس بچے کو جو 4 سال کا تھا ٹانک اڈہ پر مزدوری کے لیے بھیجا جبکہ اس بچے کیساتھ اسکی بڑی بہن بھی خیال رکھنے کے لیے ساتھ ہوتی۔ ادارے نے اس بچے کو تلاش کیا بعدازاں اس بچے کو زمونگ کور انتظامیہ نے اسکی والدہ کی رضامندی سے یہاں منتقل کیا اور آج وہ یہاں بہتر رہائش، اچھا کھانا اور بہترین تعلیم حاصل کررہا ہے۔ رفیع اللہ خان کے مطابق اس ادارے میں صرف بچوں کو تعلیم اور رہائش نہیں دی جارہی بلکہ ان کی ایسی نشوونما اور تربیت کی جا رہی ہے جیسے گھر میں والدین اپنے بچوں کی نشوونما اور تربیت کرتے ہیں۔
ہمارا میل اور فیمیل سٹاف ان بچوں کی نہ صرف تعلیمی ضروریات پوری کر رہا ہے بلکہ ان کی ذہنی و اخلاقی تربیت بھی کر رہا ہے اور انہیں معاشرے کا مفید شہری بنانے کے لیے ذہنی طور پر تیار کر رہا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اس ادارے کیساتھ تعاون کریں یہ بچے ہمارے ناسہی لیکن ہمارے جیسے لوگوں کے ضرور ہیں جبکہ یہ بچے یتیم، مسکین اور ہر حوالے سے پیار اور توجہ کے مستحق ہیں لہذا ان کو مفید شہری بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔