تعلیم

چارسدہ کے ایک پرائمری سکول میں لائبریری کا قیام کیوں عمل میں لایا گیا؟

 

انیس ٹکر

پانچویں جماعت تک بچوں کو صرف کورس کی کتابوں تک محدود رکھا جاتا ہے اور غیر نصابی کتب عموما نہیں پڑھائے جاتے اور نہ ہی بچوں میں اسکو پڑھنے کا رجحان پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ زیادہ اساتذہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ بچوں کو پڑھائی کی طرف راغب کریں کیونکہ بچے زیادہ تر کھیل کود میں خوش رہتے ہیں اور کتابوں میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے۔ لیکن بچوں میں پڑھائی کا رجحان بڑھانے کے لئے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کوٹ بابا تنگی چارسدہ میں کثیر کتابوں پر مشتمل ایک لائبریری کا آغاز کیا گیا ہے جسمیں مختلف نوعیت کے بنیادی کتابیں رکھی گئی ہے۔

اس لائبریری کا مقصد یہ ہے کہ بچے فارغ اوقات میں اپنی پسند کی کتابیں پڑھ سکیں یا اسکو پڑھنے کے لئے اپنے گھر لے جا سکے۔ اس لائبریری کو عملی جامہ تنگی میں تعینات سکول لیڈر کومل بلاول نہیں پہنایا ہے جسکے پاس تنگی میں موجود دس سکولوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہے۔

کومل بلاول نے محکمہ تعلیم چارسدہ کی مدد سے 19 ستمبر 2023 کو گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کوٹ بابا تنگی میں لائبریری کا افتتاح کیا۔ کومل نے بتایا کہ مطلوبہ سکول میں ایک کمرہ کافی عرصے سے فارغ پڑا تھا اور میری دلی خواہش تھی کہ اس بے کار کمرے کو کارآمد بنا لوں۔ کومل نے کہا کہ بچوں کی دلچسپی بڑھانے کے لئے ہم نے کمرے کو مختلف رنگوں اور ڈیزائنز سے سجایا کیونکہ بچے رنگ برنگی جگہوں میں جانا اور بیٹھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس لئے ہم نے رنگوں اور ڈیزائنز کا خاص خیال رکھا اور اس پورے کام سکول کے اساتذہ نے بھرپور ساتھ دیا۔

فائزہ گل جو کہ کئی سالوں سے پڑھائی کے شعبے سے وابستہ ہیں اور اس فیلڈ میں کافی مہارت رکھتی ہے۔ انہوں نے پرائمری سطح پر لائبریری کی اہمیت کے بارے میں بتایا کہ سکولوں میں بچوں کو مخصوص کتابوں کی پڑھائی کی اجازت ہوتی ہے جسکی وجہ سے انکی قدرتی صلاحیت عموما دفن ہو جاتی ہے اس لئے  پرائمری سطح پر لائبریری انتہائی ضروری ہے تاکہ ایک طالبعلم اپنی مرضی کے کتاب کا انتخاب کرکے اس کتاب کا بخوبی مطالعہ کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ لائبریری بنانے سے استاد کے لئے بھی آسانی پیدا ہوتی ہے تاکہ وہ اس بات کا اندازہ لگائے کہ اس کا طالبعلم کن کن چیزوں میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ استاد بچے کی اس طرح تربیت کریں اور اسکے قدرتی صلاحیتوں کو مزید نکھارے۔

یہ بھی پڑھیں۔ باجوڑ میں پہلی منی سٹریٹ لائبریری کا قیام

درہ آدم خیل: اسلحہ کی مارکیٹ میں لائبریری کا قیام

فائزہ گل نے بچوں کی نفسیات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بچے زیادہ تر رنگ برنگی کتابیں پسند کرتے ہیں اور بچے ایسی کتابوں کی طرف جلدی راغب ہو جاتے ہیں اس ان لائبریوں میں رکھی گئی کتابیں تری ڈی یا فور ڈی پرنڈڈ ہونی چاہیے تاکہ بچوں کی دلچسپی بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتابیں کورس سے ہٹ کر سائنس، مذہبی رواداری، تاریخ، ماحولیات، اخلاقیات اور روزمرہ پیش آنے والے کاموں کو احسن طریقے سے سرانجام دینے کے بارے میں ہونے چاہیے۔ فائزہ گل نے بتایا کہ اس دور کے تقاضوں کے ساتھ لائبریری میں بچوں کی کمپیوٹر پر پڑھائی کے ٹاپک ڈھونڈنا بھی سیکھانا چاہیے تاکہ بچے کمپیوٹر کو صرف گیمز یا انٹرٹینمٹ کی حد تک استعمال نہ کریں بلکہ اپنی پڑھائی کے لئے بھی استعمال کریں۔

کومل بلاول نے کہا کہ بچے آج کل کمپیوٹر اور موبائل کے عادی ہو چکے ہیں اور بچے گھروں میں زیادہ تر موبائل یا کمپیوٹر سے جڑے رہتے ہیں اسی وجہ سے بچوں میں پڑھائی کا رجحان دن بدن کم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکول میں لائبریری کے لئے ٹائم ٹیبل میں مخصوص وقت رکھا گیا ہے جسمیں ایک کلاس کسی ایک استانی کی سرپرستی میں لائبریری لائی جاتی ہے اور بچے اپنے پسند کی کتابیں اٹھا کر پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔ کسی بھی مشکل کسی صورت میں استانی مدد کرتی ہے۔

ابتدائی طور پر اس لائبریری میں میں کہانیوں کی کتابیں، ڈرائنگ ایکٹیوٹی بکس، جنرل نالج کی کتابیں رکھی گئی ہیں۔ اسکے علاوہ انگلش، اردو اور پشتو حروف تہجی سمجھنے کے لئے فلیش کارڈز بھی رکھے گئے ہیں تاکہ بچوں کو حروف سمجھنے اور الفاظ بنانے میں آسانی ہو۔ کومل نے بتایا کہ یہ تمام کتابیں اور تربیتی بکس انھیں دو سال پہلے یو ایس ایڈ کی جانب سے ملے تھے جو کہ انہوں نے ابھی اس لائبریری کو وقف کر دی۔ انہون نے کہا کہ لائبریری کو بنانے میں جتنا خرچہ آیا سکول کے تمام ٹیچرز نے مل کر اس کو پورا کرنے میں مدد کی جس پر انکو  انتہائی خوشی ہے اور وہ انکی شکرگزار بھی ہے۔

کومل نے بتایا کہ فی الحال موجودہ کتابیں لائبریری کے لئے ناکافی ہیں اور اسکو پورا کرنے کے لئے ہم نے مختلف لوگوں اور اداروں سے رابطے کئے ہوئے لیکن ابھی تک مناسب جواب نہیں ملا ہے۔ کومل کا خواب ہے کہ وہ اس طرح کی لائبریری سارے سکولوں میں بنائیں، "میں تمام لوگوں اور اداروں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ لائبریری کو کتابیں ڈونیٹ کریں تاکہ لائبریری میں بچوں کو زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھنے کو ملیں۔”

کلاس پنجم کی طالبہ انابیا نے بتایا کہ جب ہم لائبریری سے کتاب اٹھانے جاتے ہیں تو ہمارے اساتذہ ہمیں کتاب سمجھانے اور انتخاب کرنے میں کافی مدد کرتے ہیں۔ "یہاں پر بہت اچھی اچھی کتابیں رکھی گئی ہے اس میں اسلامی کتابیں، تاریخ کی کتابیں، کارٹون پر مبنی کہانیوں کی کتابیں اور دیگر کتابیں شامل ہیں، جب بھی میں لائبریری کے اندر آتی ہوں تو پھر مجھے واپس نکلنے کا دل ہی نہیں کرتا” انابیا نے بتایا۔

میڈیائی رپورٹس کے مطابق سال 2013-14 میں ایک غیر سرکاری تنظیم الف لیلی بک بس سوسائٹی نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے ضلع ڈی آئی خان اور ضلع بنوں کے پرائمری سکولوں میں 100 لائبریریاں قائم کی تھی جسمیں 50 لائبریریاں لڑکیوں کے پرائمری سکولوں میں بنائیں گئی تھے۔ ہر ایک لائبریری میں 850 تک مختلف اقسام کی کتابیں رکھی گئی تھی اور اس لائبریریوں کو منظم طریقے سے چلانے کے لئے 250 اساتذہ کو خصوصی طور پر ٹرین کیا گیا تھا تاکہ پروجیکٹ ختم ہونے کے بعد بھی یہ لائبریریاں منظم طریقے سے چل سکیں۔

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button