لکی مروت کے ایک گاؤں میں شادی بیاہ کی رسومات میں گانے بجانے پر پابندی عائد
غلام اکبر مروت
لکی مروت کے گاؤں طبی مراد میں علمائے کرام نے شادی بیاہ اور منگنی کی رسومات میں گانے بجانے پر پابندی لگادی ہے۔ اگر کسی نے گانے بجانے کا پروگرام منعقد کیا تو گاؤں بھر کے علمائے کرام ان کا نکاح نہیں پڑھائیں گے۔ اس بائیکاٹ کے بعد اگر گاؤں سے باہر کے کسی عالم نے نکاح پڑھایا تو پشتون روایات کے مطابق جرگہ ہوگا۔ اگر کسی مقامی عالم یا حافظ نے بائیکاٹ کے باوجود کسی کا نکاح پڑھایا تو وہ گاؤں کے علماء کمیٹی کو 30 ہزار روپے کا جرمانہ دے گا۔
نیز تحریری فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس گھر میں گانے بجانے کا اہتمام ہوگا علمائے کرام اس گھر کے کسی فرد کے فوت ہونے کی صورت میں تدفین و تکفین میں بھی حصہ نہیں لیں گے۔
اس سلسلے میں ضلع لکی مروت کے تمام علمائے کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وہ طبی مراد کے کسی بھی فرد کا نکاح پڑھانے سے پہلے مقامی علماء سے رابطہ ضرور کریں اور حقیقت دریافت کریں۔ اس فیصلے پر گاؤں کے 30 کے قریب علماء نے دستخط کئے ہیں۔
ڈی پی او لکی مروت طارق حبیب نے ٹی این این کو بتایا کہ میرے خیال میں یہ قدم لکی مروت کے عوام کیلئے بہترین ہے۔ کیونکہ علماء کرام لکی مروت کی ترقی اور قیام امن میں بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انعام اللہ خان گاؤں طبی مراد کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے رابطہ کرنے پر ٹی این این کو بتایا کہ ہم گاؤں والے اس فیصلے سے خوش ہیں کیونکہ موسیقی کے پروگراموں میں اکثر قریبی دیہاتوں کے لوگ بھی ہمارے گاؤں آجاتے اور ماحول کو خراب کرتے تھے۔ اس کے علاوہ علاقے کے جرائم پیشہ لوگ بھی موسیقی کے پروگراموں میں شرکت کیلئے آتے تھے۔
علماء کمیٹی کے رکن مولانا علی احمد نے ٹی این این کو بتایا کہ موسیقی کے پروگراموں سے یہاں مسائل پیدا ہورہے تھے۔ عوام بار بار مقامی علماء سے اس سلسلے میں وعظ کا کہہ رہے تھے۔ ہم نے پہلے مساجد میں وعظ کیا اس کے بعد متفقہ فیصلہ کیا جس کے اثرات یہ ہیں کہ گزشتہ ایک مہینے میں دس کے قریب منگنی اور شادی کے پروگرام منعقد ہوئے ہیں جس میں موسیقی کا کوئی بڑا پروگرام منعقد نہ ہوا۔
تحریری طور پر اعلامیہ میں سخت الفاظ استعمال کئے گئے ہیں تاہم مقامی علماء اس میں نرمی کا اختیار رکھتے ہیں کیونکہ ہم بزور بازو کچھ نہیں کرنا چاہتے بلکہ عوام کو وعظ کررہے ہیں تاکہ وہ ان کاموں سے اجتناب کرنے پر راضی ہوجائیں۔