لائف سٹائل

سوات: آڑو کا مستقبل اور موسمیاتی تبدیلیاں

 

شہزاد نوید 

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں موسمیاتی تبدیلیوں اور بارش و ژالہ باری سے آڑو کی فصل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ گزشتہ سال سیلاب میں درخت اور کھیت بہہ گئے تھے اور اس سال طوفانی بارش و شدید ژالہ باری سے فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

زمینداروں کے مطابق اس سال آڑو کا پھل کٹائی کے لئے تیار ہے لیکن بدقسمتی سے درختوں میں موجود پھل کھانے کے قابل نہیں ہے۔ پاکستان میں 80 فیصد آڑو کی پیداوار سوات میں ہوتی ہے، اس سال ژالہ باری کی وجہ سے آڑو مارکیٹ میں کم دستیاب ہوگا۔

سوات کا آڑو ملک بھر میں پسند کیا جاتا ہے، لوگ اور خاص کر شوگر کے مریض ان آڑوؤں کو شوق سے کھاتے ہیں۔ دو سال قبل سوات میں 4 لاکھ کلوگرام آڑو پیدا ہوا تھا۔ اس سال موسمیاتی تبدیلیوں اور طوفانی بارشوں و ژالہ باری کی وجہ سے اس کی پیداوار میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سوات میں 15 ہزار ایکٹر اراضی پر آڑو کے باغات ہیں، جس سے ہزاروں ٹن آڑو کا پھل تیار ہوکر مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوات میں آڑو کی ایک درجن سے زیادہ اقسام پیداہوتی ہیں، لیکن ان میں ایک سے آٹھ نمبر تک آڑو بہت مشہور ہے۔زیادہ تر باغات میں ایک سے آٹھ نمبر کی فصل تیار ہوتی ہے۔

آڑو کے کاروبار سے تیس سال سے وابستہ عبد البثیر کا کہنا ہے کہ سوات کی آب و ہوا آڑو کے لیے سازگار ہے لیکن اتنی پیداوار کے باوجود آڑو کے کاشتکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے، اس سال بارشوں و ژالہ باری کی وجہ سے آڑو کی پیداوار میں کمی متوقع ہے کیونکہ درختوں میں موجود آڑو طوفانی بارشوں و ژالہ باری سے بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ وہی لذیذ ذائقہ اور سائز اب نہیں رہا۔

عبد البثیر نے مزید بتایا کہ تیس سال بعد ہم اس مقام پر پہنچے ہیں کہ اس فصل کو مزید کاشت کرنا ہمارے لیے نقصان کا باعث ہے کیونکہ اخراجات بہت ہے اور آمدن بہت کم ہے۔ طوفانی بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے حکومت نے ہمارے لیے کوئی پیکج یا ریلیف نہیں دیا، یہاں پر پیکنگ، لوڈنگ اور مزدوروں کے خرچے ہوتے ہیں جو ہم اپنی جیب سے دے رہے ہیں۔

سوات کے مختلف علاقوں میں آڑو کے فصل سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اس کاروبار کو مزید جاری رکھنا ممکن نہیں ہے، یہ بھی خدشہ ہے کہ پاکستان بہت جلد آڑو سے محروم ہو جائے گا۔

سوات کے آڑو ملک کے مختلف علاقوں میں پہنچائے جاتے ہیں، اس آڑو کی عمر پانچ دن سے سات دن تک ہوتی ہے۔ اس سال کم پیداوار کے باجود پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال آڑو کی قیمت منڈیوں میں بہت کم ہے۔

ماہر ماحولیات اکبر زیب کا کہنا ہے کہ سوات کی مشہورسوغات اورلذیز پھل آڑو کی کاشت برقرار رکھنے کے لئے حکومت کو سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ،ایسا نہ ہو کہ سوات کا لذیذ آڑو ناپید ہو جائے اور پاکستانی عوام اس منفرد سوغات سے محروم ہو جائے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت زیادہ ہیں، جن میں متواتر اور شدید موسمی واقعات، سمندر کی سطح میں اضافہ، بارش کے انداز میں خلل، اور قطبی اور پہاڑی علاقوں میں برف پگھلنا شامل ہیں۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے اور گزشتہ 20 سال کے دوران پاکستان میں 139 قدرتی آفات رونما ہوئیں۔

 

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button