جرائم

سوات: بنڑ کی رہائشی خاتون کا پولیس پر بیٹوں کو لاپتہ کرنے کا الزام

رفیع اللہ خان

سوات میں ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ تھانہ بنڑ پولیس نے مبینہ طور پر چوری کے الزام میں ان کے دو بیٹوں کو لاپتہ کر دیا ہے۔

چوری کے الزام میں گرفتار دونوں بھائیوں 22 سالہ یٰسین اور 14 سالہ عرفان کی والدہ مسماة (س) نے ٹی این این کو بتایا کہ چھ روز قبل بنڑ پولیس نے ان کے چودہ سالہ بچے عرفان کو گرفتار کیا تھا اگلے روز پولیس نے عرفان کو ساتھ لیکر ان کے گھر کا دروازہ تھوڑا اور تلاشی لی تاہم انہیں کچھ نہیں ملا۔ البتہ دوران تلاشی پولیس 22 ہزار روپے اور ایک سونے کی انگوٹھی لیکر چلے گئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان کے سامنے ان کے بچے پر تشدد کیا اور کہا کہ چوری آپ نے ہی کی ہے۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے بچے نے انہیں بتایا کہ پولیس نے تھانے میں ان کو الٹا لٹکھایا اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس وجہ سے میں نے مانا کہ چوری میں نے کی ہے حالانکہ چوری میں نے نہیں کی پر کیا کرتا وہ بہت مارتے تھے۔

مسماة (س) نے بتایا کہ پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارتے وقت ان کے دروازے توڑے اور گھر میں موجود ایک سونے کی انگوٹھی اور 22 ہزار روپے نقد لیکر چلے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ غریب غریب لوگ ہے بچوں کے پیٹ پالنے کے لئے دوسروں کے گھروں میں کام کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کبھی کہتی ہے کہ 80 لاکھ روپے چوری ہوئے ہیں کبھی کہتی ہیں کہ ایک کروڑ سے زیادہ چوری ہوئی ہے۔ اتنے پیسے بچے کہاں چھپائیں گے یہ کوئی معمولی رقم تو نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا بڑا بیٹا یٰسین لاہور میں محنت مزدوری کرتا ہے وہ اگلے روز آیا اور چھوٹے بھائی کے پیچھے تھانے چلا گیا تو پولیس نے انہیں بھی تھانے میں بند کیا۔

خاتون نے بتایا کہ چھ روز گزر گئے نا ہمیں بچوں کے ساتھ ملایا جارہا ہے اور نا ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ابھی پولیس انکاری ہے کہ بچے ان کے پاس نہیں ہے تو آخر ان کے بچے کہاں گئے ؟

اس حوالے سے جب ایس ایچ او تھانہ بنڑ جہان عالم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ان ناموں پر نا تو ان کے پاس ایف آئی آر درج ہے اور نا ایسے بچے یا ملزمان موجود ہے۔ اس حوالے سے ٹی این این نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شفیع اللہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ میں چیک کرکے بتاتا ہوں 12 گھنٹوں سے زیادہ کا وقت گزر گیا لیکن بچوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی کہ آیا بچے کہاں ہے؟

اس حوالے سے سوات بار کے سابق صدر ماہر قانون مشتاق خان سے رابطہ کرنے پر یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا پولیس بغیر ایف آئی آر کے کسی ملزم کو تھانے میں رکھ سکتے ہیں ؟ اور ان پر تشدد کیا جا سکتا ہے؟ تو انہوں نے حیرانگی ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی دفعہ سن رہا ہوں کہ چوری کے الزام میں ملزمان کو چھ روز تک تھانے میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چوری کے ملزم پر ایف آئی آر درج کرکے اگلے روز عدالت میں پیش کیا جاتا ہے۔ پولیس ایک دو روز کی کسٹڈی لے سکتی ہے لیکن چھ روز تک کسی کو حبس بجا میں نہیں رکھ سکتے یہ سراسر قانون کے خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاپتہ بچوں کے والدین کو چاہئیے کہ وہ ایسے حالات میں سیشن کورٹ میں درخواست دیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان کے بچے کہاں ہے۔

یاد رہے کہ چودہ سالہ عرفان مینگورہ میں ہینڈی کرافٹس کے دکان میں ملازمت کرتا ہے اسی دکان کے مالک نے ان پر چوری کا الزام عائد کیا ہے۔ بچوں کے والدین نے پولیس اور دیگر لاء اینڈ فورسمینٹ ایجنسز سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button