صحت

مردان میں آشوب چشم کی بیماری پھیلنے لگی

 

عبدالستار

مردان میں آنکھوں کی بیماری آشوب چشم وبا کی شکل اختیار کرچکی ہیں۔ آشوب چشم سے متاثرہ مردان کی رہائشی خاتون صفیہ نے بتایا کہ گزشتہ دنوں ان کی دائیں آنکھ سرخ ہونا شروع ہوئی اور بعد میں سوزش اور آنکھ سے پانی بہنابھی شروع ہوا جبکہ اگلے دن انکے چھوٹے بچے کے آنکھ  بھی متاثر ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ بچے کو تکلیف زیادہ ہوئی تو آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں پر انہوں نے بتایا کہ یہ بیماری ایک دوسرے کو منتقل ہوجاتی ہے اور آپ سے آپ کے بیٹے کے آنکھ کو منتقل ہوئی ہے۔

تیس سالہ صفیہ نے بتایا کہ آنکھوں کے ڈاکٹر نے کہا کہ اس میں فکر کی کوئی بات نہیں ہے لیکن ایک ہفتے تک احتیاط کریں اور دوائی استعمال کریں جس سے یہ بیماری ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں آشوب چشم ارد گرد پڑوس میں بڑوں اور بچوں میں بھی پھیل چکی ہیں۔

اس حوالے سے منیجمنٹ ٹیچنگ ہسپتال مردان کے آنکھوں کے علاج کے شعبے کے انچارج اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر محمد بلال نے بتایا کہ آنکھوں کی آشوب چشم بیماری وائرل بیماری ہونے کی وجہ سے زیادہ لوگوں میں پھیل چکی ہیں اور او پی ڈی میں روزانہ اس مرض سے متاثرہ روزانہ پچاس تک مریض آرہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آنکھوں کی یہ بیماری نزلہ زکام کی طرح ایک دوسرے کو لگ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آشوب چشم سے متاثرہ مریض کی آنکھ سے وائرس دوسرے آنکھ کو بھی منتقل ہوسکتی ہے اور یہ وائرس ارد گرد لوگوں کے آنکھوں کو بھی پھیل سکتا ہے۔

متاثرہ آنکھ سے بہنے والے پانی میں بھی وائرس ہوتا ہے اور مریض کو چائیے کہ اس پانی کو نہ ہاتھ لگائے اور نہ تولیہ سے صاف کرے بلکہ اسے ٹشو پیپر سے صاف کرکے ٹشو پیرکو ضائع کرے۔ ڈاکٹر کے مطابق متاثرہ شخص اپنے ہاتھ کو صابن سے دھوئے جبکہ آنکھ کو تازہ یا ٹھنڈا پانی سے باربار صاف کرے۔

ڈاکٹربلال نے بتایا کہ یہ بیماری ایک ہفتے تک ہوسکتی ہے اور اکثر خود بخود بھی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ انہوں کہا کہ آنکھوں میں اپنی طرف سے دوائی استعمال نہیں کرنی چائیے اور تکیلف محسوس ہونے کی صورت میں آنکھوں کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چائیے۔

شعبہ آئی کے انچارج ڈاکٹر بلال نے بتایا کہ آشوب چشم دوسرے وائرل بیماریوں کی طرح ہر عمر کے فرد کو متاثر کرسکتی ہے اور ہرموسم میں آسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ متاثر افراد دیہات یاشہری علاقوں میں غیر متعلقہ افراد سے دوائی یا ہائی ڈوز سٹیراڈز آنکھ میں نہ ڈالے کیونکہ اس سے آنکھ مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

آنکھوں کے مشہور معالج پروفیسر ڈاکٹرضیاء محمد نے بتایا کہ آشوب چشم ایک وائرل بیماری ہے جو ایک دوسرے سے منتقل ہوجاتے ہیں اورآج کل کلینک میں اشوب چشم کے مریض زیادہ آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری پہلے ایک آنکھ کو متاثر کرتی ہے۔ آشوب چشم سے متاثرہ آنکھ کے وائرس اگر ہاتھ کو لگ جائے اور اسی ہاتھ سے دوسری آنکھ کو ٹچ کرے تو وہ آنکھ بھی متاثر ہو جاتی ہے۔

پروفیسر ضیاء محمد نے کہا کہ آشوب چشم کے مریض کو ایسا محسوس ہوتاہے کہ اس کے آنکھ میں کچھ گرا ہوا ہے لیکن وہ اس وائرس کی وجہ سے اس طرح محسوس کرتا ہے جبکہ ہلکا سا درد بھی مریض محسوس کرتا ہے۔

 

 

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button