خیبرپختونخوا: سرکاری کالجز کے اساتذہ کے احتجاج کی وجوہات کیا ہیں؟
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کے سرکاری کالجز میں اساتذہ کے احتجاج کے باعث تدریسی عمل کا سلسلہ عارضی طور پر رک گیا۔ کالجز اساتذہ نے اپنے مطالبے کے حق میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر اساتذہ رہنماؤں عبدالحمید آفریدی اور ناصر علی نے ٹی این این کو بتایا کہ اساتذہ کی صوبائی تنظیم ” کپلا” کی کال پر آج صوبہ بھر کے 322 سے زائد کالجز اساتذہ نے احتجاج کرکے کلاسز کا بائیکاٹ کیا۔ احتجاج کا مقصد صوبائی سلیکشن بورڈ کو صوبہ بھر کے 800 سے 900 تک مرد و خواتین اساتذہ کے رکے ہوئے پروموشنز سے متعلق یاد دہانی کرانی ہے۔ خیبر پختونخوا کے سینکڑوں کالجز اساتذہ کے گزشتہ 7 سال سے پروموشن رکے ہوئے ہیں۔ اسی طرح باقی سینکڑوں مرد و خواتین اساتذہ بھی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں جنکا 10 سال سے کوئی پروموشن نہیں ہوا۔ پروموشن نہ ملنے والوں میں گریڈ 17 سے گریڈ 21 تک کے مرد و خواتین اساتذہ شامل ہیں۔
اساتذہ رہنماؤں نے بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں صوبائی سلیکشن بورڈ کے منعقدہ ایک اجلاس میں انکو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ صوبہ بھر کے کالجز اساتذہ کی پروموشن کا مسئلہ جلد حل کیا جائے گا تاہم گزشتہ دنوں صوبائی سلیکشن بورڈ ہی کے ایک اجلاس کے دوران انکا دیرینہ مطالبہ ایجنڈے میں شامل ہی نہیں تھا۔ اسی طرح آج ہونے والا اجلاس چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی عدم موجودگی کے باعث ملتوی کر دیا گیا۔ وقتا فوقتاً تمام صوبائی محکموں کے ملازمین کی ترقی ہو رہی ہے لیکن اساتذہ کی نہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ کئی بار احتجاج، سوشل میڈیا، میڈیا کے پلیٹ فارمز سے صوبائی سلیکشن بورڈ کو آگاہ کیا گیا لیکن متعلقہ حکام سنجیدگی سے انکا مطالبہ سن ہی نہیں رہے۔ اگر صوبہ بھر کے اساتذہ کی پروموشنز کا مسئلہ جلد حل نہیں کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا کر وہ ایک لمبے عرصے تک کلاسز سے بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
طلبا و طالبات کی پڑھائی متاثر ہونے کے سوال کے جواب پر اساتذہ رہنماؤں نے بتایا کہ یہ تو صوبائی سلیکشن بورڈ اور حکومت کو سوچنا چاہئیے۔ اساتذہ کبھی نہیں چاہتے کہ بچوں کی پڑھائی متاثر ہو۔ ماضی میں کالجز اساتذہ کے احتجاج کے باعث اگر طلبہ کی پڑھائی متاثر ہوئی تو اساتذہ نے ڈبل کلاسز لیکر انکی پڑھائی کا سلسلہ بالکل بھی متاثر ہونے نہیں دیا۔ پروموشن ملنا انکا حق ہے اور نہ ملنے پر احتجاج کرنا بھی انکا آئینی حق بنتا ہے۔