پاکستان تھیٹر فیسٹیول: پشتو تھیٹر کو نظرانداز کرنے پر فنکار برادری کا شدید احتجاج
عصمت خان
خیبر پختونخوا میں فنکاروں کی نمائندہ تنظیم آرٹسٹ ایکشن مومنٹ اور دیگر ثقافتی تنظیموں نے کراچی آرٹس کونسل کے زیر اہتمام 8 ستمبر سے شروع ہونے والے "پاکستان تھیٹر فیسٹیول ” کے نام سے ثقافتی میلے میں خیبر پختونخوا بالخصوص پشتو تھیٹر کو نظر انداز کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو اس زیادتی اور تعصب کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فیسٹیول میں بیرون ملک اور پنجاب و سندھ کے تھیٹر گروپس اور فنکاروں کو تو شامل کیا گیا ہے مگر خیبر پختونخوا اور پختون فنکاروں کا کہیں نام و نشان نہیں ہے۔
اس حوالے سے ایکشن مومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نیاز علی خان، وائس چیئرمین طارق جمال، معروف فنکار ارشد حسین اور دیگر نے بتایا کہ جب دنیا کے کونے کونے سے فنکار آکر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں تو پختون قوم کیوں نہیں؟ جو لوگ ہماری غلط شناخت اور بدنامی کے درپے ہیں انہیں شاید پتہ ہی نہیں کہ پاکستان کے کسی بھی دور کے تھیٹر کے آغاز سے پہلے خان عبدالغفار خان عرف باچا خان بابا مرحوم نے خدائی خدمتگار تحریک کی چھتری تلے1927 میں چارسدہ کے ایک گاؤں اتمانزئی کے آزاد ہائی سکول میں ” درے یتیمان ” کے نام سے پشتو تھیٹر کا آغاز کیا تھا جبکہ اس سے کئی دہائياں قبل پشاور برصغیر کے تھیٹر کا سب سے بڑا مرکز تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ پختون فنکار ہندوستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری پر کئی دہائیوں سے راج کر رہے ہیں۔ مذکورہ فیسٹیول میں جب دنیا کی ہر ثقافت کے رنگ دکھائے جائیں گے تو کیا یہ زیادتی نہیں ہے یا شاید صرف تعصب کی بنا پر پختون فنکاروں کو یہ موقع ہی نہیں دیا گیا کہ ہم دنیا کو اپنا ہنر دکھا سکیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے اتنے بڑے فیسٹیول میں ہمیں نمائندگی کے حق سے محروم رکھا گیا، پختون قوم جو پچھلی کئی دہائیوں سے بد امنی دہشتگردی، لاقانونیت، گھمبیر مسائل اور برے حالات کا شکار ہیں جب سندھ کے باسی اور باقی پاکستانی اس طرح کے پرامن ثقافتی میلوں کے حقدار ہیں اور ہم پر جو مشکل وقت گزرا اور گزر رہا ہے، لوگ ذہنی اذیتوں کا شکار ہیں کیا اس فیسٹیول کا انعقاد خیبر پختونخوا میں نہیں کیا جا سکتا تھا یا یہاں کے فنکاروں کو کراچی نہیں بلایا جا سکتا تھا۔
ان کا مطالبہ ہے کہ نگران صوبائی حکومت بالخصوص کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کو اس حوالے سے نوٹس لینا چاہیے اور خیبر پختونخوا اور پختون فنکاروں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور بے انصافیوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔