رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں قبائلی خاتون کی فریاد سنی گئی
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ سے تعلق رکھنے والی خاتون نہایت بی بی کی شکایت پر رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں شنوائی ہوئی. نہایت بی بی نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ ان کا بھائی لاپتہ ہے جبکہ پولیس ان کی ایف آئی درج نہیں کرتی۔
سماعت میں خاتون کو ویڈیو کال کے ذریعے آن لائن سنا گیا جبکہ اس دوران ڈی ایس پی بادشاہ محمد، ایس ایچ او اور تفتیشی آفیسر کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے۔ کمیشن نے دونوں فریقین کو تفصیل سے سنتے ہوئے موجودہ تمام ریکارڈ کا جائزہ لیا۔
نہایت بی بی نے موقف اپناتے ہوئے بتایا کہ ان کی بھابھی کا قتل ہوگیا ہے جس کی ایف آئی ار ان کے بھائی ( مقتولہ کے شوہر) کے خلاف درج کر دی گئی ہے۔ خاتون کا دعویٰ ہے کہ مقتولہ کے بھائیوں نے ان کے بھائی کو اغواء کیا ہے جبکہ پولیس نے ریکارڈ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون اور مغوی شخص کے والد نے واقعہ کے دو دن بعد پولیس میں اغواء کی رپورٹ درج کی ہے جس کی انکوائری تاحال نہیں ہوئی۔
پولیس کا موقف ہے کہ سی ڈی آر سے پتہ چلتا ہے کہ خاتون کا بھائی اغواء نہیں بلکہ کسی اور شہر میں رہائش پذیر ہے۔
اس موقع پر جج محمد عاصم امام نے باجوڑ پولیس کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ 14 دن کے اندر انکوائری مکمل کرکے رپورٹ کمیشن کو پیش کیا جائے۔
ادھر صوابی سے تعلق رکھنے والے نور زمان نامی شہری نے بھی رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن کو درخواست دی تھی جس میں ان کا موقف تھا کہ انہوں نے 6 لاکھ روپے کے عوض ایک پراپرٹی ڈیلر سے 6 مرلہ زمین خریدی تھی تاہم بعد میں وہ زمین کسی اور کے نام نکل آئی، ڈی آر سی کے فیصلے کے باوجود نہ انہیں زمین مل رہی ہے اور نہ ہی پیسے ملے ہیں۔
شہری کے مطابق فیصلے کے بعد انہیں 1 لاکھ 64 ہزار روپے مل چکے ہیں اور وہ مزید رقم ملنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان کا دعویٰ کے اس معاملے میں تھانے کے اہلکار بھی مخالفین کی طرف داری کر رہے ہیں۔
جج محمد عاصم امام نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ مذکورہ درخواست دیوانی مقدمات کے زمرے میں آتی ہے، جس میں ایف آئی آر کا اندراج ممکن نہیں ہے، اس لیے متاثرہ شہری کو سول کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا۔
جج محمد عاصم امام نے کہا کہ اس وقت کمیشن اسی بنیادی خدمات کی نگرانی کر رہی ہے، ان تمام خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کمیشن شہریوں کو یہ حقوق دلانے کیلئے پر عزم ہیں جبکہ جہاں بھی اس صوبے کے شہریوں کو بنیادی خدمات تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو تو وہ کمیشن سے رجوع کرسکتے ہیں۔