پشاور میں پولیس حراست میں شہری کی مبینہ ہلاکت کے بعد ورثاء کا احتجاج
آفتاب مہمند
پشاور کے تھانہ مچنی گیٹ پولیس کی حراست میں شہری کی مبینہ ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ہے۔ مقتول نور نبی شاہ کے لواحقین نے پشاور، سوری پل کے مقام پر احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نور نبی شاہ کی موت مچنی گیٹ پولیس کی حراست میں تشدد کے باعث واقع ہوئی ہے۔ نور نبی شاہ کے جسم پر جگہ جگہ تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ احتجاج کرتے ہوئے مقتول کے لواحقین نے یہ بھی دعوی کیا کہ انکو گرفتار نہیں کیا گیا تھا بلکہ پولیس انکو اپنے علاقے گلوزئی سے اٹھا کر لے گئے تھے جہاں ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
لواحقین نے سوری پل کے مقام پر احتجاج کے دوران واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تھانہ ایس ایچ او، مچنی گیٹ کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں مقتول کے بچے، بیوہ و دیگر رشتہ دار خواتین بھی شریک تھیں۔ بعدازاں مقتول کے لواحقین کیساتھ پشاور پولیس نے مذاکرات کرکے احتجاج ختم کرا دیا۔ پولیس نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ نور نبی شاہ کے جنازے میں شرکت کیلئے انکے گرفتار دوسرے ملزم بھائی کو بھی اجازت دی جائے گی۔ ملزم کے مبینہ قتل میں اگر تھانہ ایس ایچ او ملوث پایا گیا تو قانون کے مطابق انکے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ اس موقع پر لواحقین نے احتجاج ختم کراکے پولیس کو بتا دیا کہ انصاف نہ ملنے کی صورت میں وہ دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر مچنی گیٹ پولیس نے ٹی این این کو بتایا کہ ملزم نور نبی شاہ انکو 302 کے ایک کیس میں مطلوب تھا۔ 3 اگست کو لنڈے سڑک کے ایک رہائشی صابر شاہ نامی شخص نے پولیس کو رپورٹ کراتے ہوئے کہا کہ نور نبی شاہ، عابد شاہ اور سرور شاہ نامی افراد نے انکے بیٹے "ہارون شاہ” کو پچگی میں قتل کیا ہے۔ اس قتل کا تینوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے انکو اسی کیس میں ملزمان نامزد کیا گیا۔ ملزم نور نبی شاہ کچھ دن تو روپوش رہا تاہم پولیس کو اپنے ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر کاروائی کی گئی اور انکو گزشتہ روز فقیر کلے سے گرفتار کیا گیا۔
ملزم نور نبی شاہ کا تعلق پشاور کے علاقہ گلوزئی، دلہ زاک روڈ سے تھا۔ ملزم کو گرفتار کرکے تھانہ مچنی گیٹ منتقل کیا گیا جہاں رات کو اچانک حوالات میں انکی طبعیت خراب ہوئی انکو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا اور وہاں انکی موت واقع ہوئی۔
شہری کی ہلاکت کا معاملہ سامنے آتے ہی سی سی پی او پشاور سید اشفاق انور نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او مچنی گیٹ کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ سی سی پی او پشاور کے مطابق کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
اس حوالے سے ایس پی ورسک ڈویژن محمد ارشد خان کا کہنا ہے کہ واقعہ کی باقاعدہ انکوائری کا آغاز کرکے متوفی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے خیبر میڈیکل کالج بجھوایا گیا ہے جیسے ہی رپورٹ سامنے آئے گی تو وجوہات معلوم ہونے کے بعد کاروائی حسب ضابطہ عمل میں لائی جائے گی۔ اس سلسلے میں علاقہ مجسٹریٹ سے بھی انکوائری کیلئے درخواست کی جائے گی۔