ایبٹ آباد میں بچوں کی نازیبا ویڈیوز شیئر کرنے میں ملوث دو ملزمان گرفتار
آفتاب مہمند
ابیٹ آباد کی ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے کاروائی کرتے ہوئے بچوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز شئیر کرنے میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کو ایک چھاپے کے دوران ابیٹ آباد کی تحصیل لورا سے گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مطابق گرفتار ملزمان میں عادل علی عباسی اور محمد رفیق شامل ہیں جو ابیٹ آباد کے رہائشی ہیں۔ ملزمان سوشل میڈیا کے ذریعے چائلڈ پورنوگرافی کا مواد شئیر کرتے تھے۔ ملزمان کے خلاف کارروائی کے لئے ایک بین الاقوامی ادارے کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی جسکی بنا پر کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزمان سے موبائل فونز برآمد کرکے درجنوں کی تعداد میں بچوں سے متعلق قابل اعتراض مواد برآمد کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح قبضے میں لئے گئے موبائل فونز سے سوشل میڈیا اکاونٹس تک بھی رسائی ملی جنکی جانچ پڑتال جاری ہے۔ ملزمان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرکے مزید اہم انکشافات کی متوقع ہیں۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر سماجی کارکن اور چائلڈ رائٹس ایکٹیوسٹ عمران ٹکر نے ٹی این این کو بتایا کہ بچوں کی تصویر کشی یا غیر اخلاقی ویڈوز بنانا نہ صرف معاشرتی، اخلاقی، شرعی، آئینی بلکہ قانونی لحاظ سے بھی ایک بہت بڑا جرم ہے۔ یہاں بچوں کا استحصال ہوا ہے جسکا بین الاقوامی، ملکی حتی کہ صوبے کا اپنا قانون بھی اجازت نہیں دیتا۔ اسی طرح کے حرکت کرنے سے بچوں کا مستقبل بھی تاریک ہو جاتا ہے اور معاشرے پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔
عمران ٹکر مزید کہتے ہیں کہ 2016 میں بنائے گئے وفاقی سطح کا قانون "پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز 2016” اور خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر ایکٹ 2010 کے مطابق پہلی مرتبہ کوئی بھی شخص کسی بھی بچے کی نازیبا تصویر یا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا یا کسی بھی پلیٹ فارم پر شئیر کریں تو اسکی سزا 2 سے 7 سال قید ہے۔ اگر وہی شخص دوسری مرتبہ اسی طرح کا شئیرنگ کرلیں تو پھر ملکی قانون کے مطابق سزا بڑھ کر 10 سال تک قید ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کی تحفظ کے حوالے سے پاکستان نے عالمی سطح کے بڑے 7 مختلف کنونشنز اور 1990 میں بین الاقوامی سطح کے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں لہذا مزکورہ حرکات کرکے ان کنونشنز اور بین الاقوامی معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اسی طرح پاکستان پینل کوڈ کے تحت بھی ان ملزمان کی سزا بنتی ہے لہذا مزکورہ تمام قوانین کے مطابق نازیبا تصاویر و ویڈیوز وائرل کرکے پورنو گرافی کے دفعات کو بھی شامل کرکے ملزمان کو سخت ترین سزا دی جائے۔