شبقدر میں جواں سالہ لڑکی کے پراسرار قتل کا ڈراپ سین
رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ کی تحصیل شبقدر سرو پولیس نے 13 سالہ شادی شُدہ بچی کے قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کرکے بتایا ہے کہ مقتولہ کے قتل میں اس کا شوہر ملوث تھا جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تھانہ سرو پولیس کے ایس ایچ او محمد شوکت نے ٹی این این کو بتایا کہ اس واقعے میں پولیس کو دو رپورٹس موصول ہوئی تھی۔ پہلی رپورٹ میں علاقہ رشکئ کے رہائشی گرفتار ملزم ناصر نے 7 جولائی کو پولیس کو بتایا تھا کہ انکی بیوی رات کو گھر سے لاپتہ ہوئی ہے جس پر پولیس نے دفعہ 365 (اغوائیگی) کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی۔
محمد شوکت نے بتایا کہ مقدمہ درج کرنے کے 11 دن بعد دریائے کابل سے ہاتھ پاؤں سے بندھی ہوئی سمیرا کی لاش ملی جسے پوسٹ مارٹم کے بعد اس کو اپنے بھائی سراج سکنہ یکہ غنڈ کے حوالے کر دیا مگر سراج کا دعویٰ تھا کہ انکی بہن کو اپنے شوہر ہی نے قتل کیا ہے۔
ضلع چارسدہ کے ضلعی ترجمان کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ واقعے میں مقتولہ کے شوہر ناصر کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کی جس کے دوران اس نے بتایا کہ شادی سے پہلے سمیرا اور میرے درمیان موبائل پر بات چیت تھی جسکے نتیجے میں میں اسے بھگا کر اپنے گھر لے آیا اور شادی کرلی مگر تین دن کے بعد اس سے تنگ ہوگیا۔ اس کے بعد رات کو اسے نشہ آور دوائی کھلائی اور پھر اسکے ہاتھ پاؤں باندھ کر دریائے کابل میں پھینک دیا۔
ایس ایچ او شوکت کا کہنا ہے "ناصر پہلے سے ہی منگنی کرچکے تھے مگر قتل شُدہ بچی کے ساتھ بھی وقت گزاری رہے تھے جس میں وہ اتنے آگے گئی کہ وہ اس لڑکے کے پیچھے آئی اور شادی کرلی”۔
تھانہ سرو پولیس نے بتایا کہ مقتولہ کے بھائی سراج کی مدعیت میں ملزم کے خلاف دفعہ 302 (قتل) اور 365 (اغوائیگی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ ملزم کے قبضے سے ایک کلاشنکوف بھی برآمد کر لیا گیا ہے جسکا الگ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔