تحصیل شکئی میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری
غلام اکبر مروت
جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکئی میں گزشتہ ایک ماہ سے تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ بند ہے۔ نیٹ بندش کے خلاف مقامی سطح پر دو دنوں سے دھرنا جاری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی لوئر وزیرستان کے جنرل سیکرٹری عمران مخلص وزیر کا کہنا تھا کہ ایک مہینے سے تحصیل شکئی میں انٹرنیٹ سروس 3G،4G معطل ہے جس سے علاقے کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کی کاروباری سرگرمیاں انٹرنیٹ سروس نہ ہونے کی وجہ سے ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ یہاں کے لوگ محنت مزدوری کیلئے زیادہ تر پردیس میں رہتے ہیں۔ بیرون ممالک میں مزدوری کی غرض سے رہنے والوں کی اپنے پیاروں سے رابطے منقطع ہیں۔ اس جدید دور میں جنوبی وزیرستان تحصیل شکئی کے ہزاروں لوگ انٹرنیٹ سروس سے محروم ہیں۔
چیئرمین زرکلام وزیر نے دھرنے کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ مہینوں میں آئی جی ایف سی ساؤتھ نے جنوبی وزیرستان کے مشران کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وزیرستان میں انٹرنیٹ سروس جلد بحال ہو جائے گی لیکن بدقسمتی سے اس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔
ملک کلام الدین نے ٹی این این کو بتایا کہ حکومت ہم سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے قانونی اور آئینی حقوق دیئے جائیں اور انٹرنیٹ سروس کو جلد از جلد بحال کیا جائے۔
گزشتہ ہفتے شکئی میں سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام سے اس سلسلے میں ملاقات کی۔ انہوں نے انٹرنیٹ بحالی کا یقین دلایا لیکن عمل درآمد نہیں ہورہا۔ اب علاقے میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے اور عوام کی کثیر تعداد دھرنے میں شریک ہے۔
صدر انعام جان وزیر کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے، کہ حکومت کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ تحصیل شکئی کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس3G4G کو فوری طور پر بحال کیا جائے، مزید ہم نے نہیں چاہتے کہ کوئی ہمیں اپنے آئینی حقوق سے محروم رکھیں۔