بیٹے کی شہادت پر شکرانے کے نوافل بھی ادا کیے: والد عدنان آفریدی
"جب جمرود میں دھماکہ ہوا تو میں نے عدنان آفریدی کو بتایا تھا کہ بہت زیادہ خیال رکھنا لیکن اس نے مجھے بتایا کہ فکر نہ کریں ہم نے بندوبست کیا ہے”
یہ کہنا ہے عدنان آفریدی کے والد کا جو چند روز قبل ضلع خیبر علی مسجد میں ایک خودکش حملے میں جاں بحق ہوا ہے۔ عدنان آفریدی کے والد حاجی فضل اکبر نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ عدنان آفریدی کی شہادت پر فخر کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عدنان آفریدی ایک بہت بہادر انسان تھا اور سب کا خیال رکھتا تھا علاقے میں کوئی بھی اس سے خفہ نہیں ہے۔
خیال رہے آج پورے خیبرپختونخوا میں یوم شہداء پولیس منایا جارہا ہے جس کا بنیادی مقصد پولیس کی قربانیوں کا اعتراف اور انکو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔
حاجی فضل اکبر کے مطابق عدنان آفریدی نے نوکری زیادہ تر خیبر، تیراہ جمرود اور ان علاقوں میں کی۔ اس نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا وہ سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب انکے بیٹے کو شہادت نصیب ہوئی تو انہوں نے شکرانے کے نوافل بھی ادا کئے کہ کہاں یہ اور کہاں شہید بیٹے کے باپ کا درجہ۔
انہوں نے کہا کہ عدنان آفریدی کے پانچ بچے ہیں جن میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ عدنان آفریدی بچوں کے ساتھ بہت پیار کرتا تھا اور ہر وقت اپنی ماں کے ساتھ بیٹھا رہتا۔
عدنان آفریدی کے بڑے بھائی نوابزادہ شکیل آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ عدنان آفریدی پر فخر کرتے ہیں۔ وہ ہر دل عزیز انسان تھا، اسکی موت پر نہ صرف اپنے دکھ میں ہے بلکہ پرائے لوگ بھی غمزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ میں لوگ عدنان آفریدی پر فخر بھی کرتے ہیں کہ اس نے جو بہادری دکھائی اس کی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہترین اخلاق کا مالک تھا جو غریبوں کا بہت زیادہ خیال رکھتا تھا اور جب بھی کوئی خوشی کا موقع ہوتا اس میں پیش پیش ہوتا تھا اس کو کبھی بھول نہ پائیں گے۔