جرائم

باجوڑ بم دھماکے میں 11 دن کا دلہا بھی جاں بحق، دلہن انتظار کرتے رہ گئی

 

مصباح الدین اتمانی

بیس سالہ اعجاز احمد ان 54 افراد میں سے ایک ہے جو گزشتہ روز باجوڑ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔ اعجاز احمد تین بھائیوں میں سب سے بڑا تھا جس کی شادی گیارہ دن پہلے ہوئی تھی۔
بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والا اعجاز احمد پیشہ کے لحاظ سے ایک ترکھان تھا جبکہ اس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

اعجاز احمد کے چچا عرفان اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ صبح خار بازار میں واقع اپنے دکان گیا تھا جہاں اس کے دوستوں نے جاکر اسے بتایا کہ دکان بند کریں، آج ہم سیر کے لیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعجاز احمد بہترین اخلاق کا مالک تھا اور اس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ دوستوں کے ساتھ سیر کی غرض سے جلسہ گاہ گئے تھے جہاں دھماکہ ہوا اور وہ اس میں اس دھماکے میں زخمی ہوا۔
اعجاز احمد کے چچا نے بتایا کہ اس کی شادی آج سے گیارہ دن پہلے ہوئی تھی۔ اس نے کہا کہ دھماکہ کے روز جب اعجاز احمد بازار گیا تو اس کی بیوی میکے سے واپس اگئی تھی لیکن اعجاز کے ساتھ اس کی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔

سسکتے ہوئے آواز میں اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے ٹی این این کو بتایا کہ اعجاز کا آخری رابطہ دھماکہ سے کچھ دیر قبل اپنے چھوٹے بھائی سے ہوا تھا۔

چھوٹے بھائی نے اعجاز کو بتایا کہ بھابھی اور اس کے ساتھ مہمان واپس اگئے ہیں، وہ چاول، چکن اور دیگر روایتی کھانے ساتھ لائی ہے، آپ گھر آجائیں سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔
لیکن اعجاز احمد نے انہیں بتایا کہ وہ لیٹ آئیں گے، آپ لوگ میرا حصہ رکھ لے میں تھوڑی دیر بعد گھر آکر کھا لوں گا اور اس کے بعد انہوں نے فون بند کر دیا، یہ اس کا آخری رابطہ تھا۔

جب ہم نے اعجاز احمد کے پڑوسی اور قریبی دوست شاہد سے اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ دھماکہ میں زخمی ہوا تھا لیکن اس نے کہا میں ٹھیک ہو معمولی زخم ہے جس کے بعد اس کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا لیکن وہاں سے اس کی شہادت کی خبر آگئی۔

اس دھماکے میں شاہد کا اپنا چچازاد بھائی بھی شہید ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ اعجاز احمد کی بیوی اور باقی گھر والے ہمارے گھر تعزیت کے لیے آئی تھی انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کا شوہر بھی اس دھماکے میں جاں بحق ہوگیا ہے۔

اعجاز احمد کے چچا عرفان اللہ کے مطابق اس کی لاش تقریباً رات ایک بجے پشاور سے باجوڑ پہنچائی گئی تھی۔ لاش پہنچنے سے پہلے انہوں نے ان کی گھر والوں کو تسلی دی اور بتایا کہ اعجاز احمد زخمی ہے اور اس کو لایا جا رہا ہے۔
لاش پہنچنے کے بعد اور اب گھ والوں کی صورتحال کے حوالے سے جب ہم نے عرفان اللہ سے سوال کیا تو اس نے بتایا وہ ناقابل بیان ہے، اس کی ماں اور نئی نویلی دلہن سہمی ہوئی بیٹھی ہیں، وہ نہ بات کر سکتی ہیں اور نہ ہی کچھ کھا سکتی ہے۔

یاد رہے گزشتہ روز باجوڑ میں جمیعت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکہ ہوا ہے جس میں 54 افراد جاں بحق اور 78 زخمی ہوئے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button