خیبر پختونخوا اساتذہ اپگریڈیشن معاملہ: "نگران حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے”
سلمیٰ جہانگیر
خیبرپختونخوا کے سرکاری سکولوں کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ نگران صوبائی حکومت انکے اپگریڈیشن کے معاملے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ اپگریڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے ان اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سرکاری اساتذہ کی مختلف تنظیموں کے مطابق گذشتہ حکومت میں کئے گئے اپگریڈیشن کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی بجائے نگران حکومت تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔
سرکاری سکول کی معلمہ (شبانہ فرضی نام) کا کہنا ہے کہ نگران حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور کبھی ایک بہانہ تو کبھی دوسرا بہانا بنا کر اس عمل کو تاخیر کا شکار بنا رہی ہیں۔ اپگریڈیشن نہیں کررہی۔ نہوں نے کہا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ یہ کہہ کر جان چھڑا رہا ہے کہ بجٹ کی کمی ہے۔ اگر بجٹ کی اتنی ہی کمی ہے تو مختلف وزراء کو ملنے والی ان گنت مراعات کے لیے بجٹ کہاں سے آتا ہے ۔کیا انکے لیے کوئی دوسرا حکومتی خزانہ کھولا گیا ہے یا کوئی الہ دین کے چراغ والا جن ان پر مہربان ہے۔”
یاد رہے کہ سابقہ حکومت نے 17 جنوری 2023 کو تمام کیڈرز کے اساتذہ کے اپگریڈیشن کا اعلان آخری کابینہ اجلاس میں کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تمام اساتذہ کی اپگریڈیشن جولائی 2023 سے عمل میں لائی جائے گی۔
پشاور کے سرکاری سکول کے استاد محمد جان نے بتایا کہ اسی صوبے کے اساتذہ کے ساتھ ہی کیوں ہمیشہ سوتیلوں جیسا سلوک ہوتا ہے اور ہم جیسے بے بس اساتذہ اسی کو سہہ رہے ہیں اور اگر کبھی اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو وہی سلوک کیا جاتا ہے جو گزشتہ برس بنی گالہ میں اساتذہ کے ساتھ ہوا تھا۔ وہ اپنے حق کے لیے نکلے تھے اور تشدد کا شکار ہوئے۔ اگرچہ بعد میں ہمارے مطالبات مان لیے گئے لیکن کیا ہم اپنا حق لینے کے لیے ہر بار تشدد کا شکار ہوتے رہیں گے؟ کیا ہمیں اپنا حق چھین کر لینا ہوگا؟”
ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبر پختونخوا کے مطابق پورے صوبے میں تقریباً 28000 سرکاری سکولوں میں اس وقت اساتذہ کی تعداد تقریباً 1٫19٫000 سے زائد ہے جن میں اساتذہ کے مختلف کیڈرز شامل ہیں۔
آل گورنمنٹ فیمیل ٹیچرز ایسوسی اہشن خیبرپختونخوا کی چیف آرگنائزر صائمہ خان نے ٹی این این کو بتایا کہ اس وقت ملکی حالات سے سب باخبر ہے اور اگر کابینہ نے اپگریڈیشن کا فیصلہ کیا ہے تو یہ ضرور عمل میں لایا جائے گا لیکن اسکے لئے ہمیں اگلی حکومت کا انتظار کرنا پڑےگا کیونکہ موجودہ نگران حکومت کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے حالیہ بجٹ میں 35 فیصد تنخواہیں بڑھائی ہیں جو کہ سب کے لیے خوشی کی بات ہے اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں ہمیں اپگریڈیشن کے حوالے سے اچھی خبر ملے گی لیکن تمام اساتذہ کو صبر اور استقامت سےکام لینا ہوگا۔
25 جولائی کو ایک اجلاس میں ٹیچرز اپگریڈیشن کا کیس دوبارہ کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کابینہ سے منظوری ملنے کے بعد اعلامیہ جاری کیا جائے گا جبکہ دوسری جانب ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سابقہ صوبائی جنرل سیکرٹری ارسلان زاہد نے بتایا کہ بل کو دوبارہ کابینہ میں بھیجنا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے جس سے اساتذہ کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔
شبانہ نے بتایا کہ 6 اکتوبر 2022 تا 10 اکتوبر 2022 کا احتجاجی دھرنا جس نے پورے ملک میں ریکارڈ قائم کیا تھا
اس دھرنے کے نتیجے میں تمام کیڈرز کی اپ گریڈیشن کابینہ نے 17 جنوری 2023 کو منظور کیا تھا جسکے بعد حکومت نے اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا اور پچھلی حکومت نے اپنے آخری دن صو بائی کابینہ سے متفقہ طور پر اپگریڈیشن بل پاس کیا اورطے ہوا کہ یکم جولائی 2023 کی نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا لیکن تاحال اساتذہ اس سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا کیونکہ نگران حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہیں۔
دوسری جانب مشیر تعلیم خیبر پختونخوا رحمت سلام خٹک نے بتایا کہ اساتذہ کے اپگریڈیشن کے حوالے سے اصل مسئلہ مالی بجٹ کا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ نے جو تخمینہ بتایا ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ ذرائع کے مطابق اپگریڈیشن پر تقریباً 28 ارب روپے خرچ ہونگے۔
اساتذہ تنظیموں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت غلط بیانی سے کام لیا جا رہا ہے اپگریڈشن کا کل تخمینہ 8 ارب روپے ہےناکہ 28 ارب۔
ان کے مطابق اس ضمن میں اساتذہ کے تمام تنظیموں کو مل کر کام کرنا ہوگا اور زبانی جمع خرچ سے بچنا ہوگا تاکہ آنے والی نئی حکومت آتے ساتھ ہی نوٹیفکیشن کا اعلامیہ جاری کریں۔