پشاور: انسان کا انسان کو کاٹنے کے واقعات، درجنوں افراد ہسپتال پہنچ گئے
انور خان
خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں گزشتہ چار سالوں کے دوران انسانوں کا ایک دوسرے کو کاٹنے کے 38 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال ایل آر ایچ کی رپورٹ (جس کی کاپی ٹی این این کے پاس موجود ہے) کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں سلسلہ وار ہیومن بائٹس کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 2019 میں 16، 2020 میں 11، 2021 میں 6 جبکہ 2022 میں انسان کا انسان کو کاٹنے کے 5 کیسز سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انسانوں کے علاوہ گزشتہ 3 سالوں میں 3 ہزار 949 افراد کو کتوں نے کاٹا ہے جبکہ چوہوں کے کاٹنے سے متاثر 1349 افراد ہسپتال پہنچ گئے ہیں۔ اسی طرح 284 افراد کو بلیوں، 28 کو گدھوں، 8 کو گھوڑوں جبکہ 20 افراد کو بندروں نے کاٹا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بچھوں کے ڈسنے کے 62 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ بکریوں، اونٹوں اور چھپکلیوں کے ڈسنے سے بھی درجنوں متاثرہ افراد ہسپتال منتقل کئے گئے ہیں۔
انسانوں کا ایک دوسرے کو کاٹنے کے حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ویکسین انچارج ڈاکٹر آخیر جان کا کہنا ہے کہ ایک انسان کا دوسرے انسان کو کاٹنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اگر کاٹنے والا شخص ریبیز سے متاثر ہو تو متاثرہ شخص کو ویکسن لگانا لازمی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص ریبیز سے متاثر بھی نہیں تو تب بھی متاثرہ شخص کو کچھ لازمی ٹیسٹ کرانے چاہیے، بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جو انسان کا انسان کو کاٹنے سے منتقل ہوسکتی ہیں اس لیے احتیاط اور بروقت علاج کرنا بہتر ہے۔
ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں صرف کتوں کے کاٹنے کے بعد متاثرہ شخص، بچے یا خاتون کو ویکسین لگائی جاتی ہے تاہم کسی بھی جانور یا انسان کے کاٹنے کے بعد بھی ویکسین لگانا اور ٹیسٹ کرانا لازمی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ریبیز کے علاوہ بہت سی بیماریاں ایسی ہیں جو کاٹنے یا ڈسنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوسکتی ہیں، اگر ریبیز سے متاثرہ شخص اکثر گھر والوں یا ہسپتال عملے کو کاٹتا ہے تو اسی صورت میں انہیں اینٹی ریبیز ویکسین ضرور لگوانا چاہئے۔