امیدوار برائے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان مردان پولیس کو مطلوب
بخت محمد یوسفزئی
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ امیدوار برائے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان مردان پولیس کو مطلوب ہے اور ساتھ ہی مقامی عدالت نے بھی انہیں اشتہاری ملزم قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مردان سے منتخب سینیٹر فیصل سلیم الرحمن نے 2015 میں مردان کے تھانہ پار ہوتی میں گلبر خان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
سینیٹر فیصل سلیم الرحمن کے مطابق متعلقہ امیدوار برائے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان کے ساتھ ان کا کاروباری لین دین تھا جس میں ان کے ذمے میری کچھ رقم بقایا تھی، بار بار تاکید کے بعد بھی بہانے پہ بہانے بناتا رہا جبکہ بہت سے ناکام کوششوں کے بعد فیصل سلیم الرحمن نے جرگہ مشران کی سرپرستی میں مطلوبہ رقم اصل سے کم کرکے 24 لاکھ دینے پر رضامندی ظاہر کی اور فیصلے کے بعد گلبر خان نے انہیں دو چیک، جس میں ایک چیک 12 لاکھ کا، جو کہ دسمبر 2014 میں، اور دوسرا چیک 12 لاکھ کا، جو کہ جنوری 2015 میں کلئیر ہونا تھا، دیئے۔
فیصل سلیم نے بتایا کہ بینک سے رجوع کرنے پر پتہ چلا کہ متعلقہ بینک اکاؤنٹ میں مطلوبہ رقم موجود ہی نہیں ہے جس پر انہوں نے تھانہ پار ہوتی مردان میں جعل سازی کا مقدمہ گلبر خان کے خلاف درج کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے انہوں نے متعلقہ مختلف فورم پر اپنا موقف تحریری طور پر دیا ہے مگر تاحال کوئی شناسائی نہیں ہوئی۔
مردان کے مقامی عدالت نے نومبر 2016 میں گلبر خان کے خلاف جعل سازی کے جرم میں سزا سنائی تھی اور گلبر خان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ گلبر خان صوبہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ کے امیدوار ہے اور کل ہونے والے انتخابات میں آج کاغذات نامزدگی بھی جمع کرا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 4 جولائی 2023 کو گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دے دیا۔ جسٹس ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس محمد مشتاق پر مشتمل تین رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ کے خلاف نااہلی کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کی قانون کی ڈگری چیلنج کرتے ہوئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی نااہلی کا مطالبہ کیا تھا. کیس کی سماعت جسٹس ملک عنایت الرحمان اور جسٹس جوہر کر رہے تھے لیکن بعد ازاں وزیر اعلیٰ کی طرف سے کیس کی اہمیت کے پیش نظر لارجر بینج بنانے کی درخواست پر چیف جسٹس چیف کورٹ علی بیگ نے بینج میں ایک اور جج جسٹس محمد مشتاق کو بھی شامل کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اس فیصلے سے کچھ دن پہلے گلگت بلتستان کی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے وزیراعلی خالد خورشید کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی۔
گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کی شق 40 اور گلگت بلتستان اسمبلی رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2017 کے تحت اسمبلی کے رکن غلام محمد نے 4 جولائی کو وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو ہٹانے کے لیے تحریری طور سیکریٹریٹ کو نوٹس بھیجا ہے کہ قرارداد پیش کی جائے. اس حوالے سے گورنر گلگت بلتستان اور دیگر اراکین نے اسمبلی کو تحریک سے آگاہ کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ عدالت سے نااہلی کا سامنا کرنے والے وزیر اعلیٰ خالد خورشید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گلگت بلتستان کے صوبائی صدر بھی ہیں۔ خالد خورشید 2020 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے۔
گلگت بلتستان کے 2020 کے انتخابات میں پی ٹی آئی نے 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور کامیاب ہونے والے 7 آزاد ارکان کی حمایت سے خطے کی حکومت تشکیل دی تھی۔
نئے وزیراعلی گلگت بلتستان کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے 4 ممبران اسمبلی نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر خان، ہم خیال گروپ کے جاوید منوا، تحریک انصاف کے راجہ اعظم نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور اس کے ساتھ کرنل (ر) عبید اللہ بیگ بھی کاغذات جمع کروانے والے امیدواروں کی فہرست میں شامل ہیں۔
وزیراعلی گلگت بلتستان کے چناو کیلئے 13 جولائی کو انتخابات کا انعقاد ہوگا۔ گلگت بلتستان کے نئے وزیراعلی کے انتخاب کے حوالے سے اپوزیشن اور ہم خیال گروپ کے درمیان تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، وفاقی مشیر برائے گلگت بلتستان قمرالزمان کائرہ بھی اس ضمن میں ناکام ہوئے جبکہ تمام پارٹیوں میں ڈیڈ لاک بھی برقرار ہے۔