سیاست

پشاور: طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم، درخواست کیسے دی جاسکتی ہے؟

ہارون الرشید

پشاور میں وفاقی حکومت کی جانب سے وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت طباء و طالبات میں جدید اور اعلیٰ معیار کے لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے۔

گورنر ہاوس پشاور میں منگل کے روز ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ اس موقع پر دیگر اعلیٰ حکام اور وزراء بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ان کے لیے باعث مسرت اور اطمینان کا دن ہے کہ پشاور میں لیپ ٹاپ سکیم کا آغاز کیا گیا ہے، یہ صوبہ رحمان بابا، خوشحال خان خٹک کی دھرتی، دلیر، بہادر اور غیرت مند لوگوں کی سرزمین ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صوبے نے پاکستان کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے تاریخی کردار ادا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے لہو سے بزرگوں، بچوں، خواتین اور ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے قربانیاں دی ہیں۔ ان قربانیوں کے بغیر دہشت گردی کی لعنت ختم نہیں ہو سکتی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایک لاکھ لیپ ٹاپ ہونہار طلبا میں پورے ملک میں میرٹ پر تقسیم کئے جا رہے ہیں، کوئی سفارش اور اقربا پروری نہیں ہو گی۔

وزیراعظم نے لیپ ٹاپ حاصل کرنے والے طلبا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وبا کے دوران یہ سلسلہ رک گیا تھا جو کہ اب دوبارہ شروع کیا گیا ہے جبکہ اس وقت بھی طلبا نے لیپ ٹاپ کے ذریعے آن لائن تعلیم سے استفادہ کیا تھا، میرا بس چلے تو ایک لاکھ کی بجائے 10 لاکھ لیپ ٹاپ دیتا لیکن گزشتہ ایک سال سے ملک بہت ہی سی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام طلبا کو میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپ ملیں گے جبکہ اگر آئندہ انتخابات میں عوام نے ہمیں موقع دیا تو آبادی کے تناسب سے ہر صوبے میں ہر سال لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے، اس سے زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں کے حالات بدل جائیں گے جبکہ زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور برآمدات میں اضافہ کے لیے جامع پالیسیاں بنائی جارہی ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے فاٹا یونیورسٹی کے فیز ون کا بھی افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نئی یونیورسٹی کا نام فاٹا یونیورسٹی نہیں ہونا چاہیے اس کا کوئی اور نام بھی تجویز کیا جاسکتا ہے، مشاورت سے یونیورسٹی کا نام رکھا جاسکتا ہے۔

لیپ ٹاپ اسکیم کا آغاز کب ہوا تھا؟

وزیر اعظم لیپ ٹاپ اسکیم (یا وزیر اعظم کا قومی لیپ ٹاپ اسکیم) ایک ایسا اقدام ہے جو سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے 2013 میں وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد پورے پاکستان میں سرکاری اور نیم سرکاری یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے مستحق طلبا کو لیپ ٹاپ فراہم کرنا تھا تاہم تحریک انصاف نے اقتدار میں آ کر یہ اسکیم 2018 ختم کردی ہے۔

گزشتہ سال وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے دوبارہ اس اسکیم کی بحالی کا اعلان کیا۔ سکیم کا مقصد سائنس، ٹیکنالوجی اور انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کے معیار میں بہتری لانا ہے۔ یہ پروجیکٹ طلبہ کے کام کی صلاحیت اور استعداد میں خاطر خواہ بہتری لانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اس سے پہلے اسی طرح کے دو پراجیکٹس کامیابی سے مکمل کر چکا ہے، فیز تھری پراجیکٹ کے تحت اہلیت اور قابلیت کے معیار پر پورا اترنے والے ملک بھر کے ایک لاکھ طلبہ میں ایک آن لائن شفاف کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ذریعے یہ لیپ ٹاپ تقسیم کیے جائیں گے۔

لیپ ٹاپ کے لیے درخواست کیسے دی جاسکتی ہے؟

ایسے طلبہ جو ایچ ای سی سے منظور شدہ سرکاری یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم ہیں اور ان کی تعلیم کا دورانیہ 30 جون 2030 تک ہے، وہ لیپ ٹاپ کے لئے درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔ پانچ سالہ ڈگری پروگرام میں زیرتعلیم طلبہ کے لیے ضروری ہے کہ ان کا داخلہ 30 جون 2018 کے بعد اور 30 جون 2023 سے پہلے ہوا ہو جبکہ چار سالہ پروگرام والوں کا داخلہ 30 جون 2019 کے بعد اور 30جون 2023 سے پہلے ہوا ہو۔

دو سالہ پروگرام والے طلباء کے لیے ضروری ہے کہ ان کا داخلہ 30 جون 2021 کے بعد اور 23 جون 2023 سے پہلے ہوا ہو۔ ڈیڑھ، ڈھائی اور 3 سالہ پروگرام والے طلبہ کا داخلہ 31 دسمبر 2019، 31 دسمبر 2020 اور 31 دسمبر 2021 سے پہلے ہوا ہو جبکہ ان کے پروگرام کا اختتام 30 جون 2023 کو ہونا چاہئے۔

پی ایچ ڈی ایم ایس اور ایم فل کے کے طلباء و طالبات بات جو ہفتہ وار پروگرام میں داخل ہیں، وہ اس سکیم کے لیے اہل نہیں۔ طلبہ کی اہلیت اور ان کے داخلے کا تعین لیپ ٹاپ کی تقسیم کے دن ان کا متعلقہ ادارہ کرے گا۔ صرف انہی طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے جو اہلیت پر پورا اتریں گے اور جن کی درخواست آن لائن بروقت جمع ہوگی۔

علاوہ ازیں اہلیت کے لیے لازم ہے کہ طلباء نے سمسٹر سسٹم کے تحت 70 فیصد اور سالانہ سسٹم کے تحت 60 فیصد نمبرز حاصل کئے ہو۔

وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر

خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ مالی سال 2023-24 تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ لیپ ٹاپ سکیم 2013-18 کامیابی سے چلائی گئی تھی رواں مالی سال میں وفاقی حکومت ضرورت مند طالبعلموں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ میرٹ پرتقسیم کرے گی یہ سکیم جاری رکھنے کے لیے رواں مالی سال میں دس ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مالی معاونت کے لیے پاکستان انڈوومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے لیے بجٹ میں پانچ ارب روپے رکھے جا رہے ہیں، یہ فنڈ میرٹ کی بنیاد پر ہائی سکول اور کالج کے طلباء وطالبات کو وظائف فراہم کرے گا اس فنڈ کا مقصد کوئی ہونہار طالبعلم وسائل کی کمی کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ ہو۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button