ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم توسیعی منصوبہ 5 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع بین الاقوامی معیار کا واحد "ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم” توسیعی منصوبہ کئی بار ڈیڈ لائن دینے کے باوجود تقریبا 5 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا۔ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم میں آخری بین الاقوامی کرکٹ میچ سال 2006 میں پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلا گیا گیا تھا اسکے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے سٹیڈیم میں موجود سہولیات پر اعتراض کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ سے کہا تھا کہ وہ وہاں سہولیات کو یقینی بنائے۔
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2018 میں اسٹیڈیم کے توسیعی منصوبے پر کام کا آغاز کیا جسکے لئے فنڈز بھی مختص کر دئیے گئے۔ منصوبہ تقریبا دو سال میں مکمل کرنا تھا۔ توسیعی منصوبے کے مطابق ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کو دوبئی طرز کا اسٹڈیم بنانا ہے۔ اسٹڈیم میں کیفیٹیریا، جمنازیئم، سویمنگ پول، ڈے لائٹ میچز کیلئے ایل سی ڈی طرز کے لائٹس، انڈور اکیڈمی، ڈبل سٹینڈز، سکورننگ سکرینز، نیو پویلئین کی تعمیر، تماشائیوں کیلئے کرسیاں لگوانا، تماشائیوں کی گنجائش 20 ہزار سے بڑھا کر 45 ہزار تک بڑھانے کیلئے مطلوبہ اقدامات، نیو پچ، نیو میڈیا سنٹر بنانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اسٹیڈیم پچ تیار ہو چکا ہے، اسٹیڈیم سے متصل ایک ہاسٹل بھی تعمیر کیا گیا ہے جہاں قومی کھلاڑیوں کے رہنے کا بندوبست کیا گیا ہے تاہم بہت سارا کام ابھی ہونا باقی ہے۔
اس حوالے سے سنیئر صحافی احتشام بشیر نے ٹی این کو بتایا کہ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کے توسیعی منصوبے کا پہلے ڈیڑھ ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا جو بڑھ کر 2 ارب روپے پہنچ گیا اب مزید تخمینہ بڑھ چکا ہے۔ فنڈز تو مختص کئے گئے تاہم صوبائی حکومت کیجانب سے متعلقہ ٹھیکیدار کو آج تک پورا فنڈز نہ ملنے کے باعث منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔
گو کہ محکمہ کھیل خیبر پختونخوا یہ کہتی آرہی ہے کہ کرونا وبا کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، انکی بات بھی اپنی جگہ درست ہے لیکن فنڈز نہ ملنا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ اسٹڈیم کیلئے لائٹس یا بہت سی خریداری بیرون ممالک سے کرنی ہے چونکہ وفاق نے کچھ عرصہ قبل ایل سیز بند کئے ہیں اور خریداری تو ڈالر ہی میں کرنی ہے لہذا ایل سیز کی بندش کے باعث بھی فوری طور پر خریداری کرنا مشکل دکھائی دے رہی ہے لہذا یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
احتشام بشیر نے مزید بتایا کہ اسٹیڈیم میں چھوٹا موٹا کام تو جاری ہے جو متعلقہ ٹھیکیدار اپنی طرف سے/ اپنے طور پر کر رہا ہے لیکن پویلیئن کی تعمیر ہو، سویمنگ پول، انڈور اکیڈمی بنانا، جمنازیئم، لائٹس سمیت کئی بڑا تعمیراتی کام اب بھی باقی ہے لہذا اگر موجودہ حالات میں صوبائی حکومت کیجانب سے متعلقہ ٹھیکیدار کو مختص فنڈز جلدی بھی مل جائے تو انکا نہیں خیال کہ اگلے سال کی فروری میں ہونے والے پی ایس ایل کے میچز یہاں ہوں اور اسی طرح یہاں جلد ہی بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی بھی۔
خیبر پختونخوا کے سنئیر سپورٹس رپورٹر عظمت اللہ کہتے ہیں کہ ایک خدشہ ضرور موجود ہے جیساکہ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی بحالی کیلئے بہت سی خریداری بیرون ممالک سے کرنی ہے اور وہ بھی ڈالرز میں۔ چونکہ ڈالر ابھی کافی مہنگا ہے ایسا نہ ہو کہ مطلوبہ فنڈز ابھی ناکافی ہو۔
کرکٹ تو ہو رہی ہے چاہے وہ قائداعظم کرکٹ ٹرافی ہو، پی ایس ایل ہو، انڈر 13 سے لیکر انڈر 19 تک کی کرکٹ ہو یا فرسٹ کلاس کرکٹ۔دیکھا جائے قومی کرکٹ ٹیم میں کئی کھلاڑی جنکا تعلق خیبر پختونخوا کے مختلف ریجنز سے ہے وہ تو کھیل رہے ہیں لیکن سال 2006 کے بعد خیبر پختونخوا کا نوجوان طبقہ یہاں بین الاقوامی کرکٹ دیکھنے اور انجوائے کرنے سے محروم چلا آرہا ہے۔
ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا توسیعی منصوبہ مکمل کرنے سے نہ صرف یہاں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوگی بلکہ مالی طور پر بھی صوبائی و وفاقی حکومتوں، پاکستان کرکٹ بورڈ، خیبر پختونخوا کی سپورٹس بورڈ، کئی کاروباری طبقات، کھیلوں کے سامان کی خرید و فروخت کرنے والے دوکانداروں، ہوٹل مالکان سمیت کئی لوگوں کو مالی فوائد ملیں گے۔ عظمت اللہ کے مطابق بھی بین الاقوامی کرکٹ کھیلے جانے کی بدولت اشتہار، ٹکٹس کی فروخت، گراونڈ فیس، پی سی بی کے مختلف ٹھیکوں، ٹرانسپورٹ کی مد میں، کھانے پینے کے اشیاء کی خرید و فروخت یا پی سی بی کے کئی دیگر ایگریمنٹس کی مد میں مزکورہ طبقات کو مجموعی طور پر اربوں روپے کے فائدے مل جاتے ہیں اور یہی فائدہ ملک ہی کا ہوتا ہے اسی طرح ہزاروں لوگ میچ دیکھنے ایک اسٹیڈیم جاکر ٹورازم کو بھی فروغ مل جاتا ہے۔ لہذا صوبائی حکومت کو فوری طور پر ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا توسیعی منصوبہ مکمل کرنا چاہئیے تاکہ یہاں پی ایس ایل کے میچز بھی کھیلے جا سکیں گے، بین الاقوامی کرکٹ بھی بحال ہو اور اسی طرح صوبے اور حکومت کو بھی مالی فوائد ملتے رہے۔
واضح رہے کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم 1980 کی دہائی میں پشاور کلب گراؤنڈ کے نام سے مشہور تھا لیکن 1985ء میں اسے بین الاقوامی کرکٹ کے لیے مخصوص کر دیا گیا اور نام تبدیل کرکے موجودہ نام ہی رکھا گیا۔ اس سٹیڈیم میں 1984ء سے اب تک تقریباً 17 ایک روزہ جبکہ 1995ء سے اب تک تقریباً 7 ٹیسٹ میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق ارباب نیاز سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ دو نومبر 1984 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونا تھا تاہم یہ میچ بھارتی ٹیم کا دورہ منسوخ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکا کیونکہ میچ سے دو دن قبل بھارت کی اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو قتل کر دیا گیا تھا۔
اس سٹیڈیم میں انہی دونوں ٹیموں کے درمیان آخری ایک روزہ میچ 2006 میں کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان نے سات رنز سے فتح حاصل کی تھی۔ اسی طرح اسٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 1995 جبکہ آخری ٹیسٹ میچ 2003 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا تھا لیکن یہاں آج تک ٹی ٹونٹی کی بین الاقوامی سطح کا ایک میچ بھی نہ ہو سکا۔