قرآن پاک کو جلانے کا کیس، پشاور کے 34 سالہ شہنشاہ کو عمر کی قید سزا سنا دی گئی
طیب محمد زئی
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بخت عالم نے قرآن پاک کو جلانے اور بے حرمتی کے الزام میں گرفتار ملزم کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنادی۔ استعاثہ کے مطابق ملزم شہنشاہ سکنہ بیری باغ شیخ آباد پشاور پر الزام تھا کہ اُسے والد نے آئس نشہ کرنے سے منع کیا تھا تو ملزم نے طیش میں آکر قرآن کو آگ لگائی تھی۔
واقعے کے بعد ملزم کے والد سید عبدالحمید شاہ نے مقامی تھانہ آغامیر جانی شاہ میں اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دی ۔ملزم کے والد نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اُنکا بیٹا ملزم شہنشاہ کی عمر لگ بھگ 34 سال ہے اور مقامی ٹیوب ویل میں اپریٹر ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ اُنکا بیٹا آئس نشے کا عادی ہے۔ آئس نشہ سے منع کرنے پر اُنکے بیٹے نے گھر میں پڑے قرآن کو آگ لگا دی جس سے قرآن شریف کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے درخواست کے ساتھ قران کے جلے ہوئے اوراق بھی تھانے میں پیش کردیئے۔ ملزم کے والد نے درخواست میں مزید کہا کہ اُنکا بیٹا ذہنی طور پر ٹھیک ہے اور انہوں نے یہ اقدام دانستہ طور پر کیا ہے لہذا پولیس اُنکے بیٹے شہنشاہ کے خلاف مقدمہ درج کریں۔
پولیس نے والد کی درخواست اور ابتدائی تفتیش کے بعد ملزم کے خلاف تھانہ آغا میر جانی شاہ میں دفعہ 295بی کے تحت مقدمہ درج کردیا۔ یہ واقعہ 11 نومبر 2020 کو پیش آیا تھا۔ پولیس نے تمام تحقیقات مکمل کرکے ملزم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے مکمل چالان عدالت میں جمع کی اور عدالت نے ملزم کے خلاف ٹرائل شروع کیا۔ مقدمے کے سماعت کے دوران سرکار کی جانب سے کیس کی پیروی ڈپٹی پبلک پراسیکوٹر شاہ سعود نے کی۔ ٹرائل کے دوران ڈپٹی پبلک پراسیکوٹرشاہ سعود نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف دعویداری اپنے والد نے کی ہے اور ملزم کے بھائی نے اپنے والد کی دعویداری کی تائید کی ہے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ملزم سے قران شریف کے ضعیف اوراق برآمد ہوئے اور اس کے علاوہ سب سے اہم نقطہ یہ ہے کہ ملزم نے مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں اقبال جرم کیا ہے لہذا عدالت اس بنیاد پر ملزم کو سزا دیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت مکمل ہونے اور ملزم کے خلاف جرم ثابت ہونے پر ملزم کو عمر قید کی سزا سنادی۔ دوسری جانب قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان میں توہین رسالت ، قران اور مذہب کے قوانین موجود ہیں جس کے تحت ملزمان کو سزا دی جا سکتی ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں کئی سالوں سے وکالت کرنے والے سینئر وکیل محمد فاروق ملک ایڈووکیٹ کے مطابق قران کی توہین کے لیے پاکستان میبں قانون موجود ہے اور اس کے لیے تعذیرات پاکستان قانون میں ایک خاص دفعہ ہے جسے 295 بی کہتے ہیں۔ اس دفعہ کی تشریح یہ ہے کسی بھی مسلم اور نان مسلم کو قران کی کسی بھی صورت میں توہین کرنے کی اجازت نہیں ہے اور کوئی یہ جرم کرتا ہے تو اس جرم میں زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے۔