لائف سٹائل

چیٹ جی پی ٹی: پالیسی فریم ورک بنانے کا فیصلہ

 

محمد فہیم 

مصنوعی ذہانت یعنی چیٹ جی پی ٹی کے اعلیٰ تعلیم میں استعمال اور اسکے مضمرات جانچنے سمیت اس کے غلط استعمال کی روک تھام کیلئے پالیسی فریم ورک بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے اس ضمن میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو مصنوعی ذہانت کے ٹولز اور اس کے استعمال کی جانچ کے ساتھ اس کا موازنہ بھی کریگی۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اور دیگر تخلیقی مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو بڑے پیمانے پر اپنانے کے اخلاقی اور قانونی نتائج نے تعلیمی عملے اور طلباء میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ایک ابتدائی فریم ورک قائم کرنے کے لیے ایچ ای سی نے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

کمیٹی کے کنوینئر کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر ایاز حسین ہونگے جبکہ ممبران میں چیف آپریٹنگ آفیسر آٹم کیمپ ڈاکٹر نوید افتخار، ڈائریکٹر جنرل سٹریٹجی اینڈ ڈویلپمنٹ پی ٹی اے مدثر نوید، ڈائریکٹر وزارت آئی ٹی ذاکر سعید، جائنٹ ڈائریکٹر یاور جلیل، اسسٹنٹ پروفیسر نسٹ ڈاکٹر نعمان خورشید، اسسٹنٹ پروفیسر نسٹ ڈاکٹر سارہ بابر، کنسلٹنٹ ہائیر ایجوکیشن کمیشن تنویر احمد، ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن نوشابہ اویس، پروجیکٹ منیجر ایچ ای سی محمد عظیم خان اور ڈائریکٹر جنرل ایچ ای سی ناصر شاہ شامل ہیں۔

کمیٹی اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تدریس اور تحقیق میں مصنوعی ذہانت پیدا کرنے والے آلات کے اخلاقی، قانونی اور ممکنہ پالیسی مضمرات کی چھان بین اور تجزیہ کریگی۔ اساتذہ،طلباء اور متعلقہ عملے کی استعداد کار میں اضافے کی ضرورت کے ساتھ مختلف اداروں، تنظیموں، سوسائٹیز وغیرہ کے اچھے طریقوں کا موازنہ کریگی جبکہ پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس جنریٹو ٹولز کے کسی بھی ممکنہ غلط استعمال یا غیر منصفانہ استعمال سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی فریم ورک تیار کریگی۔ کمیٹی کنوینر کی منظوری سے کسی بھی رکن کو شامل کرسکتی ہے جبکہ کمیٹی کا کورم 6 ممبران پر مشتمل ہوگا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button