پشاور میں خاتون نے ویڈیو کال کے دوران خودکشی کرلی، پولیس
پولیس کا کہنا ہے کہ پشاور میں ایک خاتون نے سہلی کے ساتھ ویڈیو کال کے دوران خودکشی کرلی۔
پولیس کے مطابق رواں ماہ کے 16 تاریخ کو پشاور کے گلبرگ علاقے میں ایک فلیٹ سے خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے جس کی مبینہ طور پر ویڈیو کال کے دوران خودکشی کرنے کی ویڈیو موصول ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ حسینہ بی بی نے شوہر سے خلا لے رکھا تھا جبکہ وہ اہلخانہ سے بھی ناراض تھی اس لیے وہ گلبرگ میں اپنی ایک بیٹی کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھی۔
متوفیہ کی دوست سحرش خالد نے روزنامچہ درج کرتے وقت پولیس کو بتایا کہ خودکشی کے وقت حسینہ ان سے وٹس ایپ پر ویڈیو کال کر ذریعے بات کررہی تھی اور اس کی بیٹی بھی ساتھ موجود تھی۔ سحرش کے بقول حسینہ کی خودکشی سے ایک دن قبل مرد دوست سے لڑائی ہوئی تھی اور متوفیہ نے ویڈیو کال پر زندگی سے تنگ آگئی ہوں کہہ کر خود کو پھنکے سے لٹکا دیا۔
خیال رہے پشاور میں حالیہ سالوں میں خواتین کی خودکشی یا اقدام خودکشی کے ایسے درجنوں واقعات پیش آ چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال پشاور میں خواتین کی جانب سے خودکشی یا اقدام خودکشی کے 22 واقعات سامنے آئے تھے جن میں سے 6 خواتین کو بروقت امداد دیکر ان کی زندگی بچا لی گئی تھی جبکہ 2021 میں پولیس نے خودکشی اور اقدام خودکشی کے 47 مقدمے درج کیے تھے جن میں سے کئی ایک خواتین سے متعلق تھے جبکہ 2020 میں 30 خواتین سمیت 70 مقامی افراد نے یا تو اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کیا یا انہوں نے اس کی ناکام کوشش کی۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا بھی کہنا ہے کہ 2021 میں پشاور سمیت پورے خیبر پختونخوا میں دو سو 75 افراد نے خودکشی کی جن میں 77 خواتین بھی شامل تھیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے تنظیموں کا کہنا ہے کہ مذکورہ اعدادوشمار یا تو ان شکایات اور مقدموں پر مبنی ہیں جو کسی نہ کسی طریقے سے پولیس کے پاس درج ہوتے ہیں تا یہ کیسز میڈیا میں رپورٹ ہونے کی مدد سے مرتب کئے گئے ہیں جبکہ ان میں سینکڑوں ایسے واقعات شامل نہیں جس کا ریکارڈ نہ تو پولیس کے پاس موجود ہیں اور نہ ہی وہ میڈیا پر رپورٹ ہوئے ہیں۔