مشال خان کی بہن ستوریا خان نے امریکہ میں گریجویشن مکمل کرلی
خالدہ نیاز
مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام میں قتل ہونے والے مشال خان کی بہن ستوریا خان نے بائیومیڈیکل انجنیئرنگ میں گریجویشن مکمل کرلی ہے۔ مشال خان کی بہن ستوریا خان نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پوسٹ کے ذریعے اپنی کامیابی کی اطلاع دی ہے۔
ستوریا خان نے کہا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی ایٹ بوفیلو نیویارک سے گریجویشن مکمل کرلی ہے۔ ستوریا خان نے اپنی ڈگری مشال خان کے نام کی ہے۔
https://twitter.com/StoriyaM/status/1660991287867191298
یاد رہے مشال خان کو 2017 میں مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی کی جرنلزم ڈیپارٹمنٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا تھا۔ تحقیقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس الزام کو جھوٹا قرار دیا تھا۔ مشال خان قتل کیس کے مرکزی ملزم کو موت کی سزا سنائی گئی جس کو بعد ازاں عمر قید سزا میں تبدیل کردیا گیا۔ باقی 25 ملزمان کو تین سال قید کی سزا دی گئی۔
مشال خان بہنوں کو کہا کرتا علم حاصل کرو
مشال خان کے والد محمد اقبال نے ٹی این این کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کی کامیابی پربہت خوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکے گھر میں شروع سے تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی تھی جبکہ مشال خان ہمیشہ اپنی بہنوں کو یہ کہا کرتے تھے کہ علم حاصل کرو۔ مشال خان اپنی بہنوں کو کہا کرتا تھا کہ علم ایک باعمل اور بامقصد ریفلیکشن کا نام ہے۔
محمد اقبال نے ستوریا خان کے حوالے سے بتایا کہ انکی بیٹی ایک لائق بچی ہے جو سکول اور کالج میں ٹاپ کرتی آئی ہے۔ جب مشال خان والا واقعہ پیش آیا تب ستوریا خان کالج میں تھی، اس واقعے نے ہم سب کو بہت تکلیف دی، اس واقعے جے بعد پیدا ہونے والے مسائل اور مشکلات کے باوجود میں نے اور میرے بچوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔
مشال خان کے بعد ہماری خوشحال زندگی غموں میں بدل گئی
محمد اقبال نے کہا کہ ستوریا خان نے کالج کے بعد مذکورہ یونیورسٹی میں سکالرشپ کے لیے اپلائی کیا، ستوریا کا انٹرویو ہوا جس کے بعد انکی سلیکشن ہوگئی اور یوں ستوریا نیویارک چلی گئی جہاں انہوں نے گریجویشن مکمل کرلی ہے۔
مشال خان قتل کے بعد ہماری زندگی میں بہت اتار چڑھاو آئے ہم نے نہ صرف اپنے بیٹے کو کھویا بلکہ اس کے بعد ہماری خوشحال زندگی غموں میں بدل گئی، ہمارے کاروبار کو بھی نقصان پہنچا لیکن ہم لوگوں نے ہمت نہ ہاری اور چلتے رہے، آج ہمارے گھر میں 6 سال بعد ستوریا خان کی وجہ سے خوشی آئی ہے اور ہم سب گھر والے بہت خوش ہیں۔ مشال خان کے والد نے بتایا۔
مشال خان واقعے کے بعد بھی ستوریا خان کے حوصلے بلند تھے
محمد اقبال نے کہا کہ انکی بیٹی کی کامیابی نہ صرف انکی کامیابی ہے بلکہ یہ پورے ملک کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکے علاقے میں لڑکیوں کو والدین کالج اور یونیورسٹی جانے کی اجازت نہ دیتے تو لڑکیاں انکی بیٹیوں کا حوالہ دیتے جس کے بعد انکو پڑھنے کی اجازت مل جاتی اور یوں علم کی روشنی کا یہ سفر جاری ہے۔
محمد اقبال چاہتے ہیں کہ پاکستانی کے سارے بچے اور نوجوان علم کی روشنی سے استفادہ حاصل کرکے نہ صرف اپنے مستقبل سنوارے بلکہ ملک و قوم کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔
ایک سوال کے جواب میں محمد اقبال نے بتایا کہ مشال خان واقعے کے بعد اس کی بہنوں کے حوصلے بہت بلند تھے، اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مشال خان نے انکو تعلیم کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا تھا۔
مشال خان کا غم آج بھی تازہ ہے
محمد اقبال کا کہنا تھا کہ مشال خان قتل واقعے کے بعد لوگوں کی طرف سے بھی انکو مشکلات کا سامنا رہا تاہم بعد میں جب جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آئی اور حقائق سامنے آئے تو انکی مشکلات میں کچھ کمی آئی۔
مشال خان کے والد کا کہنا تھا کہ جب کوئی مر جاتا ہے تو لوگ تین دن تک اس کا غم مناتے ہیں لیکن مشال خان کا غم آج بھی تازہ ہے اور چھ سال گزرنے کے باوجود برسی جب آتی ہے تو ہرجگہ تعزیتی ریفرنس ہوتے ہیں اور ہمارے لیے تو مشال خان کو بھولنا ناممکن ہے۔
محمد اقبال نے کہا کہ انکی اور بیٹی ستوری صبا کینیڈا میں زیر تعلیم ہے اور جرنلزم پڑھ رہی ہے جبکہ انکا بیٹا ایئرفورس میں بھرتی تھا لیکن مشال خان واقعے کے بعد ممکنہ خطرات کی وجہ سے انہوں نے وہ نوکری چھوڑ دی۔
محمد اقبال کا کہنا ہے کہ مشال خان بچپن سے صوفی تھا رحمان بابا کے کلام پڑھتا تھا، قرآن مجید بھی ترجمے کے ساتھ پڑھتا تھا، اس کو پانچ چھ زبانیں آتی تھی لیکن کسی نے اپنے مقاصد کی خاطراس کو قتل کیا۔