جامعہ پشاور مالی بحران کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہیں دینے سے قاصر
آفتاب مہمند
جامعہ پشاور مالی بحران کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہیں اور پیشن کی ادائیگی سے قاصر ہوگئی جبکہ اس سلسلے میں پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد ادریس نے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔
وائس چانسلر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جامعہ پشاور گزشتہ کئی سالوں سے مالی بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہم ملازمین کو قسطوں میں پینشن کی ادائیگی کرنے پر مجبور ہے جبکہ مالی بحران کے باعث فیملی پنشن کی ادائیگی روک دی گئی ہے۔
اعلامیہ میں کیا گیا ہے کہ پنشن کی ادائیگی روکنے پر کئی پنشنرز یونیورسٹی کے خلاف عدالت گئے ہیں تاہم یونیورسٹی نے عدالت کو مالی خسارے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سابق صوبائی کابینہ نے 40 کروڑ 50 لاکھ روپے منظور کئے تھے جس میں 10 کروڑ روپے اب بھی نہیں ملے۔
اس حوالے سے جامعہ پشاور کے ترجمان محمد نعمان نے ٹی این این کو بتایا کہ یونیورسٹی میں مالی بحران کا مسئلہ کئی سالوں سے چلا آرہا ہے جس کی وجوہات میں وقت کے ساتھ ساتھ اخراجات میں اضافہ ہونا اور ایچ ای سی کا چند سال قبل ملک کے کئی دیگر جامعات کی طرح پشاور یونیورسٹی کے سالانہ بجٹ پر کٹ لگانا شامل ہیں۔
ان کے بقول پشاور یونیورسٹی کی جانب سے محکمہ اعلی تعلیم کو فوری طور پر خط لکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ صوبائی حکومت کے ذمے یونیورسٹی کے 100 ملین جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ذمے تقریبا 90 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پشاور یونیورسٹی کی ماہانہ اخراجات تقریبا 350 ملین روپے ہیں جس میں ملازمین کی ماہانہ تنخواہیں، پنشن کی ادائیگی اور یوٹیلیٹی اخراجات وغیرہ شامل ہیں تاہم کچھ عرصہ قبل جب یونیورسٹی ملازمین نے 40 روز سے زائد کا مکمل ہڑتال کیا تھا تو طلبہ فیسوں وغیرہ کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باعث موجودہ بحران بن چکا ہے۔
یونیورسٹی کی مجموعی مالی بحران سے متعلق ایک سوال کے جواب میں محمد نعمان نے بتایا کہ پشاور یونیورسٹی کے اپنے اخراجات بھی ہوتے ہیں جبکہ 1913 میں وجود میں آنے والے اسلامیہ کالج پشاور، جس کو ابھی یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے، کے ریٹائرڈ ملازمین کے پنشنز آج تک پشاور یونیورسٹی ادا کر رہی ہے، یونیورسٹی کیمپس میں انجینیرنگ یونیورسٹی، خیبر میڈیکل کالج جیسے ادارے بھی واقع ہیں گو کہ ان کا اپنا ایک سسٹم ہے لیکن وہاں باہر سڑکوں کی مرمت ہو، سٹریٹ لائٹس کے بجلی کے بلز ادا کرنے ہو یہ سارے معاملات بھی پشاور یونیورسٹی ہی دیکھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ جامعہ یونیورسٹی میں اس وقت 40 سے زائد شعبوں میں تقریبا 17 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ کارکردگی کے حوالے سے ملک بھر میں پشاور یونیورسٹی کی رینک چھٹے نمبر پر ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں یونیورسٹی کا رینک نمبر ون ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے حکومتی عدم سپورٹ کے باعث یونیورسٹی میں وقتا فوقتاً مالی بحران کے معاملات سامنے آتے رہتے ہیں۔