پشاور ہائیکورٹ کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم
عثمان دانش
3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کی درخواستوں پر پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے 10 مئی کو جاری کئے گئے 3 ایم پی او کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے اور گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست گزار وکلاء اور ایڈوکیٹ جنرل کے دلائل سننے کے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 3 ایم پی او کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔ عدالت نے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری کئے گئے 3 ایم پی او کے نوٹیفکیشن کو معطل کیا جاتا ہے۔ گرفتار ملزمان کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہوں تو ان کو رہا کیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزمان 1 لاکھ دو نفری کے ضمانتی مچلکے جمع کریں۔ عدالت نے 30 مئی تک 3 ایم پی او نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے اور آئندہ سماعت کے لئے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔
سماعت کا احوال
پشاور ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 3 میں 3 ایم پی او کے تحت گرفتار 150 سے زائد ملزمان کی درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو کمرہ عدالت وکلاء اور سائلین سے کچاکچ بھرا ہوا تھا۔
ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا اٹارنی جنرل کو سننا ضروری ہے۔ 9 مئی کو جو واقعات ہوئے وہ صرف پشاور میں نہیں, سوات, ایبٹ آباد اور صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی ہوئے ہیں حالات خراب ہوئے تو امن و امان کی بحالی کے لئے فوج کو طلب کیا گیا آرٹیکل 245 کا آرڈر جس نے جاری کیا اس کو بھی نوٹس دینا ضروری ہے۔
درخواست گزار وکیل معظم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کو ناخوشگوار واقعات ہوئے۔ عمران خان کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف کارکنان سڑکوں پر آئے۔ 10 مئی کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کو کالعدم قرار دیا اور عمران خان رہا ہوئے تو اس کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ کارکنان نے عمران خان کی رہائی پر جشن بھی منایا کسی چیز کو کارکان نے ہاتھ نہیں لگایا۔
دوران سماعت جب ایڈوکیٹ جنرل دلائل دے رہے تھے تو اس وقت درخواست گزار وکیل نے بولنے کی کوشش کی۔ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا جسٹس استیاق ابراہیم نے کہا کہ اگر آپس میں باتیں کریں گے تو پھر ہم اٹھ جائے گے۔
اس کے بعد کمرہ عدالت میں خاموشی چھاگئی اور وکلاء اپنی باری پر دلائل دیتے رہے۔
شاہ فیصل اتمانخیل ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 3 ایم پی او کے تحت لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ 9 سال اور 13 سال کے بچوں کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اس بچے کی ماں ہماری پاس آئی اور فریاد کررہی تھی کہ ان کے 10 سالہ بچے کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
اس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ 9 سال کے بچے کو گرفتار کیا گیا۔۔? بچوں کو رہا کیا گیا یا ابھی بھی زیر حراست ہے۔۔?
شاہ فیصل اتمانخیل ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ابھی تک رہا نہیں کیا 9 اور 13 سال کے بچے بھی دیگر ملزمان کے ساتھ زیر حراست ہے۔
شبیر حسین گگیانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے 3 ایم پی او کے خالی آرڈر جاری کئے ہیں, لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے تاریخ اور نام ڈالتے ہیں اور 3 ایم پی او میں ان کو بند کیا جاتا ہے۔
اس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے آپ کا مطلب ہے صرف پروفارمیں جاری کئے ہیں۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم کسی پرسن کی بات نہیں کریں گے لیکن اس دن جو کچھ ہوا وہ انتہائی غلط تھا۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ جو لوگ گرفتار ہے ان سب کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئے ہیں یا نہیں۔۔?
اس پر ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ جن کے خلاف ایف آئی ار درج ہوئے ہیں ان میں سے کچھ افراد نے BBA کیا ہے, اور کچھ کی درخواستیں مسترد ہوئی ہے۔
درخواست گزار وکیل شیر حسین گگیانی نے بتایا کہ 9 مئی کو آرٹیکل 245 کا نفاذ نہیں تھا 10 مئی کو 245 نافذ کیا گیا اور فوج کو طلب کیا گیا۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ خیبرپختونخوا میں کسی خاتون ورکر کو گرفتار کیا گیا ہے یا نہیں۔۔?
اس پر ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ میری معلومات کے مطابق کسی خواتین کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے لیکن میں پھر بھی کنفرم کرتا ہوں کہ کسی خاتون کو گرفتار کیا ہے یا نہیں۔۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آدھا گھنٹہ بعد سنادیا گیا اور عدالت نے مختصر فیصلے میں ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے 3 ایم پی او کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے اور گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اس سے پہلے پشاور ہائیکورٹ سوات بنچ, لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کی درخواست منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
پولیس کے مطابق نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور جلاؤں گھیراؤں میں ملوث 1200 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 450 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کئے گئے تھے۔