کرم واقعہ:’شادی کا انتظار کرنے والی بہنیں بھائی کی موت پر سوگ منا رہی ہیں’
تارا اورکزئی
”میرے بیٹے کی کچھ دنوں بعد شادی ہونے والی تھی، فرنیچر بھی تیار پڑا ہوا ہے اس نے کہا تھا کہ جیسے ہی بچوں کے امتحانات ختم ہوں گے وہ شادی کرے گا لیکن ہمیں کیا معلوم تھا کہ اس کے نصیب میں موت لکھی ہوئی ہے، ہم بہت غمزدہ ہے اس کی بہنیں ابھی تک صدمے میں ہے”
یہ کہنا ہے ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے سید حسین کے والد کا جو چند روز قبل کرم میں اساتذہ پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ سید حسین کے والد نے ٹی این این کو بتایا کہ انہوں نے نہایت مشکل حالات میں اپنے بیٹے پر تعلیم مکمل کی، مالی حالات خراب ہونے کے باوجود انہوں نے بیٹے سے کبھی نہیں کہا کہ تعلیم چھوڑ دو۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا ایک اچھا انسان تھا جو اپنی برادری کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا۔
خیال رہے 4 مئی کو ضلع کرم پاڑہ چنار میں فائرنگ کے دو واقعات میں 5 اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، فائرنگ کا پہلا واقعہ شلوزان روڈ پرتری مینگل سکول میں پیش آیا جہاں ایک ٹیچر کو قتل کیا گیا، بعد ازاں ایک سکول کے اندر فائرنگ کرکے 7 افراد کو قتل کیا گیا۔ سکول میں جاں بحق ہونے والوں میں 4 اساتذہ اور تین ڈرائیور شامل تھے۔
سید حسین نے یونیورسٹی سے بی ایس کیا اور بعد میں ایم فل کی ڈگری لی اور جس سکول میں یہ حادثہ پیش آیا وہاں وہ بطور ایس ایس ٹی ٹیچر تعینات تھا۔
”علاقے میں خطرے کے حوالے سے اپنے بیٹے کو آگاہ کردیا تھا لیکن وہ بچوں کو پڑھانے کے لیے پرعزم تھا اور کہا کرتا تھا کہ میں ایک استاد ہوں مجھے کوئی کیا کہے گا، میرا کام روشنی پھیلانا ہے ایک استاد طلباء کے لیے باپ کی طرح ہوتا ہے، ایک استاد کو بھلا کوئی کیسے مار سکتا ہے؟ ہم نے کچھ عرصہ قبل حسین کی منگنی کی تھی، ہم سب اس کی شادی کے حوالے سے بہت خوش تھے لیکن ظالموں نے ہمارا خواب پورا ہونے نہ دیا” سید حسین کے والد نے بتایا۔
سید حسین کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا ایک بہت اچھا انسان تھا جو کسی کا برا نہیں چاہتا تھا اور برادری کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا۔
” میرے بیٹے کی شادی ہونے والی تھی، اس کی منگیتر جس نے اس گھر میں دلہن بن کر آنا تھا وہ سید حسین کی میت پہ آئی اور واپس چلی گئی، سید حسین کی والدہ کا رو رو کر برا حال ہوچکا ہے، میں انکو تسلی دیتا ہوں لیکن وہ مجھے خاموش کرادیتی ہے کہ اس کا گھر برباد ہوگیا ہے اس کا جوان بیٹا چلا گیا ہے کیسے رہیں گی وہ اس کے بغیر” سید حسین نے بتایا۔
اس غم میں نہ صرف اہل خانہ بلکہ پوری برادری غم میں شریک ہے۔ ایک خاتون کونسلر حنا ممتاز نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید حسین ایک بہت اچھا انسان تھا جو سب کا خیال رکھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سانحات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے بنیادی تعلیم ضروری ہے اورمذہبی رواداری بھی بہت ضروری ہے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ علاقے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرے اور مجرموں کو پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں شیعہ اور سنی کی حیثیت سے اکٹھے ہونے اور امن کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، ہم مذہبی اختلافات پر ایک دوسرے کو قتل کر کے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہمیں جنگ سے گریز کرنا چاہیے اور پرامن رہنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
اہلیان کرم نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کارروائی کرے گی اور تشدد کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔