تعلیم

جامعہ پشاور میں مبینہ طور پر چرس پینے کے معاملہ، طلبہ اور چیئرمین آمنے سامنے

حسام الدین

جامعہ پشاور کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن( آئی آر) میں مبینہ طور پر کھلے عام منشیات کے استعمال پر طلبہ آپس میں لڑ پڑے جس کے نتیجے میں پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے دو طلبہ زخمی ہوگئے جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق آئی آر ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر حسین سہروردی نے شعبہ کے کاریڈور میں طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے دو طلبہ کو مبینہ طور پر چرس پینے سے منع کیا جس پر طلبہ نے چیئرمین کے ساتھ بدکلامی شروع کر دی۔

اس دوران متعقلہ ڈیپارٹمنٹ کے ماسٹر کے طالب علم نے منشیات کی کھلم کھلا استعمال اور چیئرمین کے ساتھ بدکلامی پر مذکورہ طالبعلموں کے ساتھ بحث شروع کی اور وہ آپس میں لڑ پڑے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے طالبعلموں کا تعلق پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سے بتایا جارہا ہے جبکہ لڑائی کے بعد متعلقہ تنظیم کے درجنوں کارکنان نے جمع ہوکر شعبہ کے کھڑکیوں کی شیشے توڑ دیئے۔

اس ضمن میں انٹرنیشنل ریلیشن شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر حسین سہردوری نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ طالبہ دو سال قبل پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ سے فارغ ہوئے ہیں جبکہ وہ آئی آر ڈیپارٹمنٹ کے سامنے کھلے عام چرس پی رہے تھے جس پر انہوں نے مذکورہ طلبہ کو منع کیا جس پر طلبہ کی جانب سے ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔

دوسری جانب پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے چیئرمین حمید اللہ ناصر، جو خود اس واقعہ میں زخمی ہوئے، نے آئی آر چیئرمین کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ منگل کے روز شعبہ کے باہر پارکنگ میں بیٹھے تھے کہ اس دوران چیئرمین نے آکر ان کی بد عزتی کی جس پر انہوں نے چیئرمین کو بتایا کہ انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ کلاس کے باہر طلبہ کی بے عزتی کرے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہ چیئرمین نے آئی آر ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ کو بلا کر ان پر حملہ کیا جس کے نیتجے میں وہ خود اور ان کے ساتھی مدرار شدید زخمی ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایس ایف کے کارکنان نے ڈیپارٹمنٹ میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی جبکہ جس نے بھی ڈیپارٹمنٹ کے شیشے توڑ دیئے ان کا تعلق پی ایس ایف سے نہیں ہے۔

دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے واقعہ میں ملوث طلبہ کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دی ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button