خیبر پختونخوا میں کانگو اور کورونا کے بعد کرپٹو سپوریڈیم کا خطرہ منڈلانے لگا
محمد فہیم
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں مویشیوں میں پائی جانے والی بیماری کرپٹو سپوریڈیم کے انسانوں کو متاثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس نے سب سے زیادہ بچوں کو متاثر کیا ہے جبکہ اس بیماری کے باعث صحت عامہ اور معاشی مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا ویٹرنری سائنسز اور حیوانات کے ریسرچ اسکالرز نے کرپٹو سپوریڈیم سے لاحق خطرات کے حوالے سے بنوں، لکی مروت اور کوہاٹ کے علاقوں میں ایک تحقیق کی ہے جس کے مطابق اس بیماری نے 5 سال سے کم عمر بچوں کو زیادہ متاثر کیا ہے جبکہ 5 فیصد تک بڑے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں۔ مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کرپٹو سپوریڈیم جانوروں اور انسانوں کی ایک وسیع رقبے کو متاثر کرتا ہے جو کافی معاشی نقصانات اور صحت عامہ کے سنگین خدشات کا باعث بنتا ہے۔
محکمہ لائیو سٹاک میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر محمد ظفر نے ٹی این این کو بتایا کہ اس بیماری میں جانوروں میں تیز اسہال ہوتا ہے جس سے مرغیاں، بکریاں اور بھیٹر وغیرہ متاثر ہوتی ہیں، وہ اس بیماری کے جراثیم کو مختلف مقامات پر پھیلاتے ہیں جس سے آبی وسائل متاثر ہوتی ہے۔
ان کے مطابق جنوبی اضلاع میں پہلے ہی پینے کے پانی کا مسئلہ ہے ایسے میں جب یہ مویشی ندیوں، جھیلوں اور دیگر آبی ذخائر کو آلودہ کر دیتے ہیں تو مسائل بڑھ جاتے ہیں جبکہ پانی آلودہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں لایا جانے والا پانی انسانوں کو متاثر کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
ڈاکٹر محمد ظفر کا کہنا ہے کہ کرپٹو سپوریڈیم سب سے زیادہ بچوں کو اس لئے متاثر کرتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت انتہائی کمزور ہوتی ہے جبکہ دیگر افراد بھی قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے اس بیماری کا باآسانی شکار ہوجاتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق 61 فیصد انسانوں کو لاحق ہونے والی بیماریاں دراصل جانوروں سے لگنے والی ہیں کانگو اور کورونا بھی جانوروں کی بیماری ہے جس نے انسان کو متاثر کیا اور اموات بھی واقع ہوئی ہیں۔
تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جانوروں کی نمائش، ناقص صفائی اور حفظان صحت کے حالات بیماریوں کی منتقلی کے ذمہ دار عوامل ہیں اور یہ عوامل مطالعہ کے علاقے میں بہت زیادہ پائے جاتے ہیں، جہاں ناقص صفائی، کھلے بیت الخلا، جانوروں اور انسانوں کے مشترکہ پانی کے ذرائع انسانوں میں اس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔
مطالعہ کے علاقے میں ابتدائی عمر میں کرپٹو سپوریڈیم کا تعلق غذائیت کی کمی سے بھی ہو سکتا ہے جسے اسہال کے ممکنہ خطرے کے عنصر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ محققین متاثر ہونے سے بچانے کا واحد طریقہ کے طور پر روک تھام کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس کی مخصوص حیاتیات اور ویکسین کی تیاری میں درپیش چیلنجوں کی محدود سمجھ کی وجہ سے کرپٹو سپوریڈیم انفیکشن کے خلاف فی الحال کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے۔
مطالعہ نے خبردار کیا کہ علاج کے محدود اختیارات دستیاب ہونے اور مطالعاتی علاقوں میں صحت کی ناقص سہولیات کی وجہ سے اگر کسی کا دھیان نہ دیا گیا تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔