سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر، مردان سے تعلق رکھنے والے مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی
پشاور کی انسداد دہشتگردی کے عدالت نے مردان سے تعلق رکھنے والے توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ملزم سید محمد ذیشان کو سزائے موت سنا دی۔
گزشتہ روز جمعہ کو عدالت نے ملزم سید ذیشان کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سمیت مخلتف دفعات کے تحت 23 سال قید اور 8 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2021 میں توہین مذہب، صحابہ کی شان میں گستاخی اور سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کی تھی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم کے خلاف 27 اکتوبر 2021 کو تلہ گنگ سے تعلق رکھنے والے شہری محمد سعید کی درخواست پر ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا تھا جس کے بعد ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: توہینِ رسالت کے کیس میں مجرم کو دو بار سزائے موت
واضح رہے کہ پشاور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں ملزم کے خلاف ایک سال سے زائد ٹرائل چلا جبکہ 26 فروری کو عدالت نے ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جیسے آج سنا دیا گیا۔
ملزم ذیشان کو تعزیرات پاکستان کے سیشن 295 سی کے تحت سزائے موت اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ ملزم کو تعزیرات پاکستان اور دیگر مختلف دفعات میں بھی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295 اے کے تحت ملزم ذیشان کو 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ، تعزیرات پاکستان کے سیکشن 298 اے کے تحت تین سال قید اور 1 لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے، انسداد دہشتگردی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت 5 سال قید اور 2 لاکھ جرمانہ، پریوینشن آف الیکٹرنک ایکٹ 2016 کے سیکشن 20 کے تحت 2 سال قید اور 2 لاکھ جرمانہ جبکہ سیکشن 22 کے تحت تین سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔