نادرا کی نئی اپلیکیشن، گھر بیٹھے موبائل فون سے شناختی کارڈ کیسے بنوایا جاسکتا ہے؟
افتخار خان
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اپنے موبائل فون ایپلیکیشن پاک آئی ڈی سے شناختی دستاویزات بنانے کی سہولت فراہم کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔
اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری اب اس ایپ کو استعمال کرکے اپنے شناختی کارڈ اور دستاویزات کی درخواستوں پر کارروائی کرسکتے ہیں تاہم موبائل ایپ پر شناختی کارڈ کی سہولت دینے پر مختلف آراء سامنے آ رہے ہیں، کوئی اس اقدام کو بہترین قرار دے رہا ہے تو بعض شہری اس ایپ اور طریقہ کار میں کمی اور کوتاہیوں کی نشاندہی کر کے اس پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایپ کے ذریعے درخواست کا پورا عمل گھر بیٹھے ہی مکمل کرنے کے بعد لوگ اپنی شناختی دستاویزات اپنی گھر کی دہلیز پر منگوا بھی سکتے ہیں۔
اتھارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ "پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے، شہری اب اپنی شناختی دستاویزات بشمول CNIC، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے لیے نادرا دفاتر کا دورہ کیے بغیر، لمبی قطاروں اور طویل انتظار سے بچ سکتے ہیں.”
ایپ لانچنگ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے نادرا کے چیئرمین طارق ملک نے کہا کہ پاک آئی ڈی موبائل کے تازہ ترین ورژن میں دستاویزات کی تصدیق اور بائیو میٹرک تصدیق کا نظام موجود ہے جو صارفین کو ID جاری کرنے کی خدمات کی مکمل سہولیات فراہم کرتا ہے۔
ایپ میں دستاویزات، تصویروں اور فنگر پرنٹس کو اپلوڈ کرنے اور اسمارٹ فونز کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل دستخط کی سہولت بھی موجود ہے۔
ایپلیکیشن سے نادرا کی کونسی خدمات حاصل کی جاسکتی ہے؟
• شناختی کارڈ میں ترمیم
• شناختی کارڈ کی تجدید
• شناختی کارڈ کی گمشدگی کی صورت میں نئے کارڈ کی چھپائی
• سمندر پار پاکستانیوں کے لئے مخصوص نیا شناختی کارڈ (این آئی سی او پی)
• این آئی سی او پی میں ترمیم
• این آئی سی او پی کی تجدید
• این آئی سی او پی کی گمشدگی کی صورت میں نئے کارڈ کی چھپائی
اپلیکیشن کے استعمال کا طریقہ کار
پاک آئی ڈی موبائل ایپ اینڈرایڈ اور آئی او ایس دونوں پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔ استعمال کے لئے شہری کو سب سے پہلے اس ایپ میں اپنی ای میل آئی ڈی، موبائل نمبر اور بائیو میٹرک تصدیق سے اکاؤنٹ بنانا ہوگا۔ اکاؤنٹ بننے کے بعد لاگ ان بھی بائی ومیٹرک طریقے (فنگر پرنٹس یا فیشل) کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔
صارف ایپ میں موبائل فون کے کیمرے سےICAO فارمیٹ میں اپنی تصویر کھینچ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ درکار فنگر پرنٹس بھی اسی ایپ میں موبائل فون کے کیمرے کو زیر استعمال لا کر حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
شناختی کارڈ کے لئے درکار ڈیجیٹل دستخط اس ایپ میں موبائل ٹچ سکرین پر لکھا جا سکتا ہے۔ کارڈ کے لئے ضروری دستاویزات موبائل کیمرا اور اپلوڈ فائلز دونوں سے اپلوڈ کئے جا سکتے ہیں۔ اپلیکیشن میں تصدیق کنندہ کی تصدیق بھی OTP یعنی ون ٹائم پاسورڈ کے ذریعے ممکن ہے۔
نادرا چئیرمین کی جانب سے ٹوئیٹر پر پاک آئی ڈی کی سہولت کے اعلان پر ملے جلے رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ ان کے فالوورز کی ایک بڑی تعداد نے انہیں اس کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا ہے تو کئی ایسے بھی ہیں جو اس ایپ میں سامنے آنے والی کمیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
ایم نثار افریدی کے ٹویٹر ہینڈل سے ایک صارف نے لکھا ہے کہ ایپ ٹھیک ہے لیکن اس میں فنگر پرنٹس والا آپشن کام نہیں کر رہا ہے جو اس ایپ کے لئے بہت بری بات ہے۔
انجینئیر توصیف کانجو نامی ایک صارف کہتے ہیں کہ وہ ایپ میں سائن اپ کے لئے بہت وقت سے کوشش کر رہے ہیں لیکن درکار 30 سیکنڈز میں انہیں موبائل پر او ٹی پی پاسورڈ نہیں ملتا، ایپ غلطیوں سے بھرا ہے، کوشش کریں اس میں بہتری لائیں۔
کاشف علی نامی ایک اور صارف نے شکوہ کیا ہے کہ ایپ پر ایک ساتھ 4 انگلیوں کی فنگرپرنٹس سکین کرنا ایک مسئلہ ہے۔ برائے مہربانی اس عمل کو آسان بنایا جائے اور ہر ایک انگلی کی پرنٹس الگ الگ سکین کی جائے۔